جنرل نیوز

کلیان کرناٹکا پردیشدا اتہاس رچنا سمیتی کے خصوصی اجلاس سے کرشنا باجپائی اور ڈاکٹر ماجد داغی کا خطاب

تاریخ کا مقررہ وقت پر لکھنا کمال نہیں بلکہ اس کا معیاری، معتبر اور مستند ہونا ضروری

بنگلور _  تاریخ کا مقررہ وقت پر لکھنا کمال نہیں بلکہ اس کا معیاری، معتبر اور مستند ہونا ضروری ہے۔ ان خیالات کا اظہار کلبرگی ڈویژن کے ریجنل کمشنر اور حیدرآباد کرناٹک کی ہسٹری کمیٹی کے چیئرمین مسٹر کرشنا باجپائی نے کیا۔ وہ اپنے دفتر میں منعقدہ اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے کمیٹی کے قیام کے مقاصد اور اب تک ہونے والی پیش رفت کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے بعد کمیٹی کے علیحدہ دفتر کے قیام کو یقینی بنانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ کمیٹی کے علیحدہ دفتر اور اس کا بنیادی ڈھانچہ فراہم کرنا ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہے۔حیدرآباد کرناٹک پریشدا اتہاس رچنا سمیتی کے دفتر کا افتتاح بعجلتِ ممکنہ اگلے ہفتہ کیا جائے گا جو گلبرگہ یونیورسٹی کے حیدرآباد کرناٹک کے ریجنل اسٹڈی اینڈ ڈیولپمنٹ سینٹر میں قائم ہوگا۔

 

جہاں کمیٹی ممبران کو ہر طرح کا انفراسٹرکچر فراہم کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس کے لئے وہ جلد ہی عمارت کا معائنہ کریں گے۔ انہوں نے اس علاقہ کی تاریخ سے متعلق اپنی گہری دلچسپی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کلیان کرناٹک کی تاریخ بہت مالا مال ہے ضرورت اس بات کی ہے کہ پوری دیانتداری اور غیر جانبدارانہ طور پر تاریخ کے سیاق و سباق میں صرف حقائق کو ریکارڈ کیا جانا چاہئے۔ انہوں نے اس کے لئے تاریخ سازی سے وابستہ تمام فریقین کا تعاون بے حد ضروری قرار دیا ۔ انہوں نے تاریخ مرتب کرنے کے لئے کی گئی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ تاریخ سازی کے بارے میں معلومات جمع کرنے کے لئے گلبرگہ اور بیدر میں منعقدہ ورکشاپس سے علاقائی تاریخ کے بعض نامعلوم حقائق کے مواد سے واضح اور مختلف پہلو برآمد ہوسکتے ہیں۔اس کی پیروی کے طور پر اضلاع یادگیر، رائچور اور کوپل و بلہاری اور وجئے نگر میں بھی ورکشاپ منعقد کئے جانی چاہئے۔ اجلاس میں کمیٹی کا نام بدل کر ”کلیان کرناٹک پردیشدا اتہاس رچنا سمیتی” رکھنے پر بھی اتفاق کیا گیا کیونکہ حکومت نے ”حیدرآباد کرناٹک” کا نام بدل کر اب کلیان کرناٹک رکھ دیا ہے۔

 

رکن کمیٹی ڈاکٹر ماجد داغی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر کرشنا باجپائی صدرِ اجلاس کو متوجہ کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کمیٹی کے اجلاسِ اول ہی سے اس بات کا مطالبہ کیا ہے کہ حکومت کے اعلان کے مطابق 1724-1948ء کا احاطہ کرنے والی مستند، مکمل اور اطمینان بخش تاریخ مرتب کرنے کے لئے مذکورہ تاریخ پر لکھی گئی مختلف زبانوں میں دستیاب کتابوں اور دستاویزات پر مشتمل لائبریری کی تشکیل ضروری ہے تاکہ ہمیں دستیاب مضامین، معاملات اور چیلنجس کا معقول جواب دیاجائے اور آسانی کے ساتھ کسی بھی گمراہ کن مضمون کو مضبوط دلائل اور دستاویزات و حوالوں سے مسترد کیا جاسکے۔صدر اجلاس نے ڈاکٹر ماجد داغی کے بنیادی مطالبہ کی پُرزور حمایت کرتے ہوئے کہا کہ حیدرآباد کرناٹک کی تاریخ پر پہلے سے درج مختلف زبانوں میں شائع شدہ کتابوں کی فوری خریداری کا معقول دفتری سطح پر انتظام کیا جائے۔صدرِ اجلاس کے احکام پر فوری عمل درآمد کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے معاون ریجنل کمشنر محترمہ پرمیلا ایم کے نے اراکین سے گزارش کی کہ وہ کتابوں اور دستاویزات کی فہرست اور اس کے حصول کے ذرائع مہیا کریں تاکہ مطلوبہ مواد پر مشتمل لائبریری کے پراجیکٹ کی تکمیل کو یقینی بنایا جاسکے۔ اس دوران ممبر پروفیسر بی سی مہابلیشورپا نے مطالبہ کیا کہ تاریخ، ثقافت، ترقی اور تحریک آزادی کے موضوع پر جامع مطالعہ کے لئے تین رکنی ذیلی کمیٹی تشکیل دی جائے۔ اجلاس میں متفقہ طور پر اس بات پر اتفاق کیا گیا اور بتایا گیا کہ مذکورہ ذیلی کمیٹیاں اپنے اپنے معاملات کی ذمہ داریاں احسن طریقے سے سرانجام دیں۔ ریجنل کمشنر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد اپنی پہلی میٹنگ کرنے والے مسٹر کرشنا باجپائی کا کمیٹی کے ممبر سکریٹری مسٹر لکشمن دستی کی قیادت میں ممبروں نے انتہائی گرمجوشی سے استقبال کیا۔ بعد ازاں لکشمن دستی نے اپنے تعارفی کلمات میں اجلاس کو 2010ء میں تشکیل دی گئی کمیٹی کے اغراض و مقاصد اور اب تک ہونے والی پیش رفت کے بارے میں تفصیلات پیش کرتے ہوئے کہا کہ کمیٹی کو 1724-1948 کے عرصے کے دوران حیدرآباد کے فنونِ لطیفہ، سیاسی، معاشرتی، تعلیمی، کرناٹک لبریشن موومنٹ اور اس طرح کی ایک بھرپور تاریخ تخلیق کرنے کی عظیم ذمہ داری سونپی گئی ہے، جسے تاریخ کے صفحے سے باہر رکھا گیا تھا۔

 

انہوں نے کہا کہ کلبرگی اور بیدر اضلاع میں منعقدہ ورکشاپس کے انعقاد سے مورخین کے لکھے تقریبا 500 صفحات کی معلومات جمع کی گئی ہیں اور اب رائچور اور بلاری اضلاع میں بھی ورکشاپس کا انعقاد عمل میں لایا جائے گا۔ علاوہ ازیں ہر تعلقہ میں سیمینارز منعقد کئے جائیں گے اور اس طرح تاریخ کو آزادانہ طور پر جمع کیا جائے گا۔ انہوں نے اجلاس کو یہ بھی بتایا کہ گلبرگہ یونیورسٹی میں حیدرآباد کرناٹک ہسٹری اسٹڈی چیئر کے قیام کے لئے حکومت کو ایک ماڈل رپورٹ پہلے ہی پیش کردی گئی ہے۔ اس موقع پر کمیٹی کے ممبران میں گلبرگہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر دیانند اگسر، پروفیسر ایس اے پالیکر، پروفیسر جئے شری ڈنڈے، ڈاکٹر راجندر پرساد این ایل شامل ہیں۔ ڈاکٹر ایم اے وہاب عندلیب نے بھی بحث میں حصہ لیا اور ایڈیشنل ریجنل کمشنر الیاس احمد اسمادی نے بھی اظہارِ خیال کیا مسٹر لکشمن دستی کے شکریہ پر اجلاس اختتام پذیر ہوا۔

 

متعلقہ خبریں

Back to top button