این آر آئی

دوبارہ سعودی عرب آنے پر پابندیوں سے متعلق وضاحت

ریاض ۔ کے این واصف

سعودی عرب میں برسرے کار رہے خارجی باشندے کا دوبارہ مملکت واپس آنا ان کے یہاں سے خروج Exit کی وجوہات پر منحصر کرتا ہے۔ واپس گئے باشندے اکثر الجھن کا شکار رہتے ہیں اور جوازات کی سائٹ پر سوالات پوسٹ کرتے رہتے ہیں۔

ایسے استفسارات پر وضاحت کرتے ہوئے سعودی محکمہ امیگریشن اینڈ پاسپورٹ “جوازات” نے لکھا کہ سسٹم میں تمام افراد کا ریکارڈ محفوظ رکھا جاتا ہے۔ جوازات کے سسٹم میں تمام غیرملکی کارکنوں کے فنگرپرنٹس اورآنکھوں کا عکس محفوظ رہتا ہے جسے ہی ایئرپورٹ پرامیگریشن حکام نئے آنے والوں کے فنگرپرنٹ کا معائنہ کرتے ہیں پورا ڈیٹا سامنے آجاتا ہے۔

مملکت آنے پر پابندی کے حوالے سے سوال کا جواب میں سعودی محکمہ پاسپورٹ کا کہنا تھا کہ ’وہ غیرملکی جو قانونی طورپرخروج نہائی ویزا حاصل کرکے مملکت سے گئے ہوں اوران پرکسی قسم کی قانونی خلاف ورزی ریکارڈ نہیں کی گئی تھی وہ جب چاہیں کسی بھی دوسرے ویزے پرمملکت آسکتے ہیں‘۔ واضح رہے سعودی امیگریشن قوانین کے تحت ایسے افراد جنہیں کسی جرم پرعدالت کی جانب سے سزا دینے کے بعد انہیں مملکت سے ڈی پورٹ کیا گیا ہو اس صورت میں وہ دوبارہ مملکت نہیں آ سکتے ہیں۔

ایسے تارکین بھی جنہیں مملکت میں غیرقانونی طور پرقیام کے الزام میں ڈی پورٹ کیا گیا تھا انہیں بھی مملکت میں تاحیات بلیک لسٹ کردیاجاتا ہے۔

جن افراد کو بلیک لسٹ کیاجاتا ہے وہ ورک ویزے پرہی نہیں بلکہ وزٹ اورعمرہ ویزے پربھی مملکت نہیں آسکتے۔ ماضی میں ایسے افراد جنہیں ڈی پورٹ کیاجاتا تھا ان پردوبارہ مملکت آنے کے حوالے محدود پابندی عائد کی جاتی تھی۔ عائد کی جانے والی محدود پابندی کے بارے میں غیر ملکی کارکن کو مطلع کردیا جاتا تھا۔

رواں برس کے آغاز سے اس بارے میں قوانین میں تبدیلی کی گئی ہے۔ جن افراد کو ڈی پورٹ یعنی شعبہ ترحیل (Deportation Center) کے ذریعے فنگرپرنٹ لینے کے بعد مملکت سے روانہ کیاجاتا ہے ان پرتاحیات پابندی عائد کردی جاتی ہے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button