اسپشل اسٹوری

حیدرآباد اسٹیٹ کے حکمران میر عثمان علی خان کے پرسنل سیکورٹی افسر عثمان الدین کا تعلق جگتیال سے

عرفان محمد

17 ستمبر 1948 – تلنگانہ کی یوم آزادی جدید تلنگانہ کی تاریخ کا ایک اہم باب ہے ۔ یہ ایک بے مثال لمحہ تھا کہ آزادی کے ایک سال بعد تلنگانہ کی سرزمین ہندوستان کے ساتھ دوبارہ مل گئی۔

 

اس موقع پر ہم نے اس وقت کے وزیر داخلہ سردار ولبھ بھائی پٹیل اور مرحوم نظام نواب میر عثمان علی خان کے درمیان ہونے والی بات چیت، رضاکاروں کی بربریت، پولیس کی کارروائی وغیرہ کے بارے میں سب کچھ پڑھا اور سنا ہے

 

جس وقت حیدرآباد اسٹیٹ کو انڈین یونین میں ضم کرنے کی بات چیت شروع ہوئی تھی اس وقت جگتیال شہر سے تعلق رکھنے والے محمد عثمان الدین بھی نظام نواب کے ساتھ موجود تھے انہوں نے میر عثمان علی خان کے پرسنل سیکورٹی افسر اور خصوصی قاصد کے طور پر کام کیا تھا ۔ ہندوستان کی طرف سے وزیر داخلہ سردار ولبھ بھائی پٹیل اور کے ایم منشی (کنیال مانک لال منشی) جو اس وقت کے ہندوستانی ایجنٹ جنرل اور حیدرآباد میں سفیر تھے،

 

اس وقت جب رضا کاروں کی طاقت میں اضافہ ہوا اور نظام کی پولیس کے نظام سے اعتماد اٹھ گیا تو نظام نواب نے عثمان الدین پر بھروسہ کیا اور انھوں نے اپنا فرض وفاداری سے ادا کیا۔ جب سردار پٹیل پہلی بار حیدرآباد آئے تو نواب میر عثمان علی خان ان کے استقبال کے لیے بیگم پیٹ ایئرپورٹ گئے اس وقت عثمان الدین بھی ان کے ساتھ تھے۔ وہ سردار پٹیل اور نہرو کے ساتھ نظام کی ملاقات کی تصویروں میں بھی نظر آئے  ۔ حکومت ہند نے رضاکاروں کا ساتھ دینے والے سرکاری ملازمین کو سزائیں دیں اور پولیس اہلکاروں کو نوکریوں سے برخاست کیا،لیکن  عثمان الدین کو ان کے حسن سلوک اور وقت کی پابندی کی وجہ سے ہاتھ تک نہیں لگایا۔

 

جگتیال کے محمد عثمان الدین کون تھے ؟ ۔

عثمان الدین مرحوم یوسف ساجد کے والد تھے جنہوں نے جگتیال میں پوسٹ ماسٹر اور بعد ازاں سیاست اخبار کے رپورٹر کے طور پر کام کیا۔ ان کے ایک فرزند صفی الدین بھی جگتیال کے کسی اخبار میں بطور صحافی کام کر رہے ہیں ۔ یوسف ساجد کی والدہ کے انتقال کے بعد ان کی نانی اور رشتہ دار بچپن میں ہی انہیں جگتیال لے گئے اور یہاں ان کی پرورش کی۔ نواب میر عثمان علی خان کے پرسنل سیکورٹی افسر کی خدمات انجام دینے ، بیوی کی وفات کے بعد ان کی دوسری شادی نے جگتیال سے ان کی دوری بڑھا دی۔

 

 

متعلقہ خبریں

Back to top button