تلنگانہ

ملک کے حالات نازک _ بی جے پی کی کامیابی سے متعلق میڈیا کا پروپگنڈہ جھوٹا  _ مسلمان مرد وخواتین ووٹ ضرور ڈالیں : مولانا خلیل الرحمان سجاد نعمانی

مولانا سجاد نعمانی کا خطاب حیدرآباد 19- اپریل (  ذیشان علی زاہد ) ہندستان کے ممتاز ومایہ ناز عالم باعمل ومفکر بیمیثال مصلح قوم وملت حضرت مولانا خلیل الرحمان سجاد نعمانی ندوی نے واضح انداز میں فرمایا کہ پورے ملک میں بڑے پیمانہ پر مخالف بی جے پی مہم چل رہی ہے لیکن میڈیا کے کچھ گوشے عوام کو غلط باور کروانے کی کوشش کررہے ہیں کہ آئندہ انتخابات میں بی جے پی کامیاب ہوگی مولانا نے کہا کہ میڈیا کے جھوٹے پروپگنڈہ سے کچھ ہونے والا نہیں ہے اور ان شاء اللہ بی جے پی کو شکست فاش ہوکر ریے گی

 

مسجد اکبری اکبر باغ ملک پیٹ حیدرآباد میں 19- اپریل کو نمازجمعہ سے قبل خطاب کرتے ہوۓ مولانا نے اپنے فکر اور ولولہ انگیز خطاب میں یہ بات کہی اس موقع پر مسجد کا گراؤنڈ فلور اور دوسری وتیسری منزل مصلیوں سے کھچا کھچ دیکھی گئی شہر حیدرآباد کے کونے کونے کے علاوہ اضلاع سے بھی بڑی تعداد میں علماء وحفاظ کرام ‘ دینی مدارس کے ذمہ داران ‘ نوجوانوں اور بزرگوں نے مولانا کے خطاب کو سماعت کیا مولانا خلیل الرحمان سجاد نعمانی نے کہا کہ جن مسلمانوں کے پاس ووٹر آئی ڈی کارڈ نہیں ہیں وہ فوری بنوالیں ملک اس وقت انتہائی نازک دور سے گزررہا ہے مولانا نے کہا کہ وہ یہ بات بڑی ذمہ داری سے بتارہے ہیں کہ بی جے پی نے ایک دستور تیار کرلیا ہے کہ اگر اب ہونے والے انتخابات میں بی جے پی کو حکومت بنانے کے لئے جو عددی طاقت کی ضرورت ہے وہ اگر مل جاۓ تو مسلمانوں سے مذہبی آزادی چھین لی جاۓ گی ‘

 

حجاب پر پابندی عائد کردی جاۓ گی ‘ مدرسوں کو ختم کردیا جاۓ گا ‘ ھم سے ووٹ ڈالنے کا حق بھی چھین لیاجاۓگا اور ایسے ہی کتنے ناپاک عزائم ہیں جس کو بی جے پی نے تیار کر رکھا ہے مولانا نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے رات کے اندھیروں سےصبح روشن نکالنے کی جو سنت قائم کی ہے ایسے حالات ملک میں کچھ مہینوں سے بنے ہیں اور پچھلے ایک مہینے سے بہت ساری ایجنسیوں نے حکومت کوخبر دی ہے کہ آپ الکشن ہاررہے ہیں پورے ملک میں مختلف سماجی اکائیاں اور سوشیل یونیٹس متحد ومنظم ہوگئی ہیں اور بی جے پی جیسی دہشت گرد جماعت کیخلاف کھڑی ہوگئی ہیں مزدور’ کسان ‘اور بالخصوص جاٹ برادری جوشمالی ہندستان میں پھیلی ہوئی ہے ان لوگوں نے سو فیصد حلف اٹھالیا ہے کہ بی جے پی کو آنے نہیں دیں گے پنجاب ‘ ہریانہ ‘ راجھستان ‘ مہاراشڑا ‘ یوپی ‘ بہار اور بنگال وغیرہ اوردیگر ریاستوں میں عوام مکمل طورپر بی جے پی کیخلاف ووٹ دینے کا ذہن بنا چکے ہیں

 

مولانا نے کہاکہ ٹھاکر برادری کی پنچایتیں پورے ملک میں ہورہی ہیں مولانا نے کہا کہ یوپی میں ٹھاکر برادری کی ہر پنچایت میں 50 ہزار سے لیکر ایک ہزار لوگ شریک ہورہے ہیں اور وہ بی جے پی کو شکست دینے کا فیصلہ لے چکے ہیں مولانانے کہا کہ غافل اگر ہیں تو ہم ہیں جتنےپڑھے لکھے ہیں اتنے ہی غافل ہیں جتنے ریٹائرڈ آفیسرس ہیں وہ ایر کنڈیشنس میں بیٹھے ہیں اللہ کے بندو اپنا کردار ادا کرو انہوں نے کہاکہ الحمدللہ بی جے پی کو روکنا ممکن ہوگیا ہے بڑے بڑے تحقیقاتی اداروں کی رپورٹس آرہی ہیں کہ بی جے پی 200 سیٹوں سے آگے نہیں بڑھ سکتی کوئی کہہ رہا ہے کہ 180 سیٹوں سے آگے نہیں بڑھ سکتی مولانا نے مسلمانوں کو خواب غفلت سے بیدار کرتے ہوۓ مزید فرمایا کہ مسلمانو جاگو اجتماعی بیدار امت بنوصورتحال انتہائی بگڑنے والی ہے

 

اس صورتحال کا مقابلہ کرنے کے لئے ہمارے پاس سب سے بڑی طاقت وقوت ووٹ کا صحیح اور لازمی استعمال ہے مولانا نے کہا کہ نئے خفیہ دستور کا ڈرافٹ بہت ہی خطر ناک ہے اگر خدانخواستہ بی جے پی کو اقتدار حاصل ہوجائے تو یہ ہمارے ملک میں اب ہونے والے انتخابات آخری انتخابات ہوسکتے ہیں کیونکہ ہم سے ووٹ ڈالنے کا اختیار چھین لیا جانے والا ہے بی جے پی تین چوتھائی اکثریت حاصل کرنے کی ہر ممکن کوشش کررہی ہے لیکن باشعور ہندو اور مسلمان اور دیگر اقوام مل کر اگر حالات کا مقابلہ کریں تو دہشت گردی کرنے والوں اور ملک وقوم کے دشمنوں کو ان کی اوقات دکھا سکتےہیں

 

مولانا نے کہا کہ مسلمان ووٹ ڈالنے کے اپنے بنیادی حق سے ہر گز ہرگز غفلت نہ کریں مولانا نے کہا کہ فلسطین کے عوام اس وقت جن مصائب ومشکلات اوربدترین حالات سے گزررہے ہیں اس بات سے سب ہی واقف ہیں لیکن چھ مہینے سے بموں کی آوازوں اور خوفناک صورتحال بھوک وپیاس اورہر دن معصوموں سے لیکر بزرگوں کی شہادت کے باوجود ان کے عزم واستقلال میں کوئی کمی نظر نہیں آتی ایسے ماحول کےباوجود 36 ہزار سے زائد لڑکیوں نے اپنے ایمان کو مزید مضبوط کیا ہے اور وہ حافظ قرآن بن گئی ہیں لیکن ہم اپنے ملک میں غفلت کی زندگی گزاررہےہیں

 

اور ووٹ ڈالنے سے غفلت کرتے ہوۓ ملک دشمن طاقتوں کو مضبوط کرنے والے بنتے ہیں مولانا نے کہاکہ بھارت کے مسلمانو اپنے ایمان کی فکر کرو ہمارے ملک میں یہاں کفرواسلام کا مقابلہ اب آخری اسٹیج میں پہنچ چکا ہے آپ کی داڑھی وکرتہ پاجامہ اس بات کی علامت نہیں کہ آپ ایمان والے ہیں مولانانے افسوس کا اظہار کیا کہ راۓ دہی کے دن ہمارے نوجوان کرکٹ کھیلتے ہیں اسے چھٹی کے دن کیطرح گزاردیتے ہیں ہونا تو یہ چاہئے کہ ہم راۓ دہی پر بھر پور توجہ دیں مولانا نے کہا کہ خدا کا شکر ہے کہ مساجد میں عوامی شعوربیداری پر خطابات ہورہےہیں

 

مولانا نے مزید فرمایا کہ ہم کو 5 سال کی مہلت ملتی ہے لیکن ہم ان برسوں میں ایسی طاقت بنانے کی کوشش نہیں کرتے کہ جس سے ہمارا ملک مضبوط اور سماج کے تمام طبقات کو لیکر چلنے والا ملک بنے راۓ دہی میں بھر پور سو فیصدی اپنا حصہ اداکرنے کے لئے خواتین پر زور دیتے ہوۓ مولانا نے کہا کہ خواتین راۓ دہی کے دن ہرگز ہرگز غفلت نہ کریں مولانا نے کہا کہ ہمارے گھروں کی عورتیں ‘ بہو ‘ بیٹیاں اگر ووٹ نہ ڈالیں گی تو وہ اللہ کے ہاں غفلت کے مجرم کہلائیں گے اور عورتیں و مرد راۓ دہی میں حصہ نہ لیں تو یہی سمجھا جاۓ گا کہ ہم نے اپنے ملک کو 50 فیصدی طور پر دہشت گردوں کے حوالے کردیاـ مولانے کہا کہ حیدرآباد سے زیادہ شادی خانے کہیں اور نظر نہیں آتے اور ہرشادی خانہ آباد ہے ہم پیسہ خرچ کرتے وقت معصوموں ‘ غریبوں ‘ یتیموں اور فلسطینیوں کو بھول جاتے ہیں مولانانے افسوس کا اظہار کیا کہ عورتیں بازاروں میں رات دیرگئے تک نظر آتی ہیں مرد حضرات دوبجے رات تک عید کی شاپنگ کراتے ہیں ‘ شادی بیاہ کی تقاریب میں عورتیں رات دیر گئے تک شریک رہتی ہیں اور مرد حضرات بخوشی اجازت بھی دیتے ہیں لیکن ووٹ ڈالنے کے لئے عورتوں کا شعوربیدار نہیں کیا جاتا اوربعض حضرات تو خواتین کوووٹ ڈالنے کی اجازت بھی نہیں دیتے یہ بڑے ہی افسوس کی بات ہے

 

مولانا نے کہا مساجدکو شہید کرنے والوں اور ان پر بلڈوزر چلانے والوں ‘ بے قصور نوجوانوں کو جیلوں میں بند کرنے والوں اوردہشت گردی کرنے والوں کو سبق سکھانے کا یہ موقع ہمیں کھونا نہیں چاہئیے موجودہ صورتحال کو بدلنے کا ہمیں بہترین موقع ووٹ ڈالنے کے ذریعہ حاصل ہورہا ہے اس موقع کو نہ گنوائیں اگر ہم نے اب غفلت کی تو یاد رکھیں کہ آیندہ الکشن ہی نہیں ہوگا اور جب ہم ووٹ ڈالنے کے بنیادی حق سے ہی محروم کردئے جائیں گے تو اس وقت پچھتانے سے کوئی فائدہ ہونے والا نہیں ہے مولانا نےکہاکہ وہ ملک بھر کا دورہ کررہے ہیں مسلمانوں سے ہی نہیں دیگر ابناۓ وطن سے رابطہ ہورہا ہے ان کے بزرگوں ‘ بچوں اور بچیوں سے ملاقات کرتا ہوں

 

اور وہ اگر بیمار پڑتےہیں ان کی عیادت کرتاہوں وہ اگرضرورتمند ہوتے ہیں تو ان کی امداد کے لئے کوشش کرتا ہوں مولانا نےکہا کہ ہم غیر مسلوں سے رابطہ نہیں رکھتے اور اگر رکھتے بھی ہیں تو اپنے ذاتی کاموں کی حد تک رکھتے ہیں ایسا نہیں ہونا چاہئے ہم ملک کی سلامتی اورقومی مقصد سے اور ملک کو دہشت گردوں سے بچانے کی غرض سے بھی ہمارے غیر مسلم بھائیوں سے روابط کو بڑھائیں مولانا نے کہاکہ امت کاایک بڑا طبقہ گھنٹوں موبائل فون پرمصروف ہے رات دیر گئے تک بھی شوہر اور بیوی فون پر مصروف ہیں

 

ایکدوسرےسے بات تک کرنے کا ان کو خیال نہیں ہے مولانا نے کہا کہ انسانی زندگی میں ایسی منحوس صورتحال کبھی نہیں دیکھی گئی کہ سب کے سب دین سے غافل اور قرآن کی تلاوت سے غافل فون پر ہی مصروف ہیں مولانا سجاد نعمانی نے کہا کہ موبائل فون کے غلط استعمال نے روحانی حس کو بالکل ختم کردیاہے آخرت کی یاد بالکل بُھلادی جارہی ہے مولانا نے یہ بھی کہا کہ مندر اور مسجد میں آنے والوں نےاپنی زندگیوں کو فراموش کردیا ہے ملت کے نوجوانوں اور خواتین کو دین بچانے اور ملک کو بچانے کی فکر کرنا لازم ہوگیا ہے مولانا نے آخر میں دعا کی کہ اللہ آپ سب کے رتبوں کوبلند کرے اور دنیا وآخرت کی خوشیاں نصیب ہوں ابتداء میں مولانا عبدالقوی نے مولانا سجاد نعمانی کا خیر مقدم کرتے ہوۓ مسلمان عمومی غفلت کا شکارہیں اور یہ سمجھتے ہیں کہ سیاسی رہنمائی ضروری نہیں اسے دین سے باہر اور دین سے خارج بات سمجھی جاتی ہے

 

مولانا عبدالقوی نے کہا کہ جس ملک میں ہم رہتے ہیں اس ملک کی خیرخواہی ہمارا ملی فریضہ ہے اس بات کو اہل دین اور زندگی کے مختلف شعبوں سے وابستہ لوگوں کو سمجھنا ضروری ہے مولانا نے کہا کہ ملک کے موجودہ حالات کو ہم اگر ابھی بھی سمجھ نہ پائیں اور جب بعد میں ہمیں اندازہ ہونے لگے تو اس کا کوئی فائدہ نہ ہوگا

متعلقہ خبریں

Back to top button