جنرل نیوز

سیدہ انجم کے شعری مجموعہ صدیوں کی کسک کی رسم اجراءومشاعرہ سے مقررین کااظہار خیال

نوجوان طالبات واسکالرس کواردوادب سے جوڑنے کیلئے جدوجہد ضروری

حیدرآباد میں موجودہ دور میں اردوادب میں خواتین کی نمائندگی آہستہ آہستہ کم ہورہی ہے جوبڑی تشویش کی بات ہے۔ ماضی میں حیدرآبادی خواتین نے ساری دنیا میں اپنامقام بنایا ہے اورآج بھی ان کی تخلیقات سے ساری دنیا استفادہ کررہی ہے۔ان خیالات کااظہار تلنگانہ رائٹرس اینڈ کلچرل سوسائٹی حیدرآبادکی جانب سے اردومسکن خلوت میں شاعرہ سیدہ انجم کی کتاب کی ”صدیوں کی کسک“ رسم راجراءکے موقع پرپروفیسر ایس اے شکورسابق ڈائرکٹر تلنگانہ ریاستی اردواکیڈیمی نے کیا۔ انہوں نے کہاکہ سیدہ انجم نے بڑی محنت وسلیقہ سے اس کتاب کوتخلیق کیاہے

 

۔یہ ان کی دوسری کتاب ہے اورامید ہے کہ وہ آگے بھی ادبی سفرجاری رکھیں گی اور نوجوان اردو طالبات واسکالرس کی رہنمائی کریں گی۔ افسانہ نگار قمر جمالی نے کہاکہ سیدہ انجم کاگھرانہ ادبی ہے جوفرو غ اردو کیلئے کا م کرتا رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ شاعری خون جگر مانگتی ہے۔انہوں نے کہاکہ لفظ باتیں کرتے ہیں۔تخلیقات میں لفظوں کااہم رول ہوتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ سیدہ انجم کی شاعری غم جاناں کی شاعری ہے۔اس کتاب میں کئی موضوعات پراشعارموجودہےں۔پر وفیسر عبدالسمیع صدیقی (مانو) نے کہاکہ اردوادب کی تاریخ کے ہردور میں حیدرآباد نے اپنی موثرنمائندگی درج کرائی ہے۔

سیدہ انجم عہد حاضر کی غزل گوشاعرہ ہیں۔ اس شعری مجموعہ میں سیدہ انجم نے انسانی زندگی کے تمام پہلوﺅں کا جائزہ لیا اوراس میں ہندومسلم یکجہتی پربھی غزلیں موجودہیں۔ہرغزل کے ساتھ انہوں نے موضوع دیا ہے جوقابل تعریف ہے۔ استاد سخن سردار سلیم نے اپنے خطاب میں کہاکہ سیدہ انجم کا یہ شعری مجموعہ کوزہ میں سمائی ہوئی ندی ہے ۔انہوں نے کہاکہ یہ واقعی صدیوں کی کسک ہے لمحوں کی نہیں ۔سیدہ انجم نے اپنی شاعری میں صدیوں کو لمحوں میں سمیٹا ہے۔ انہوں نے کہاکہ تخلیق ہمیشہ امکان کے راستہ پرچلتی ہے۔ شاعری خاموشی سے کہرام مچاتی ہے

 

۔ ڈاکٹرفاروق شکیل نے کتاب کی مشمولات پرروشنی ڈالی۔ یہ سید ہ انجم کی ایک کامیاب کوشش ہے اورانہیں اسی طرح اپنے ادبی سفر کوجاری رکھنا چاہئے۔ سیدہ انجم نے اپنی تقریر میں کہاکہ زندگی کے تجربات وحادثات کومیں نے اپنی شاعری کے ذریعہ پیش کرنے کی کوشش کی ہے۔ شعر وادب کی وابستگی میں میرے شریک حیات فرید ضیائی نے ہمیشہ تعاون کیا ہے۔ انہوں نے اس موقع پراپنی کتاب میں سے چند غزلیں پیش کیں۔

 

بعدازاں سردار سلیم کی صدارت میں مشاعرہ منعقدہوا۔ پروفیسر سمیع الدین ڈاکٹرفاروق شکیل، ثریامہراور تسنیم جوہر نے اپنا کلام پیش کیا۔نظامت کے فرائض سہیل عظیم نے انجام دیئے۔ اس موقع پر پشپیندر کور نے غزلیں پیش کیں۔فرید ضیائی کے شکریہ پراس محفل کا اختتام عمل میں آیا۔

متعلقہ خبریں

Back to top button