جنرل نیوز

عادل آباد میں جماعت اسلامی کا خطاب عام _حضرت مولانا محمد جعفر صاحب دہلی نائب امیر جماعت اسلامی ہند اور دیگر کا خطاب

عادل آباد _ 19 اکتوبر ( اردولیکس) حضرت مولانا محمد جعفر صاحب دہلی نائب امیر جماعت اسلامی ہند نے عادل آباد کے سنٹرل گارڈن میں جماعت اسلامی ہند کے بیانرتلے منعقدہ "خطاب عام” بعنوان”رجوع الی القرآن”اجلاس میں بحیثیت مہمان خصوصی شرکت کرتے ہوئے سامعین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالی نے انسانوں کو پیدا کرنے کے بعد یونہی بھٹکنے کے لئے نہیں چھوڑدیا بلکہ انسانوں کی رہنمائی و ہدایات کا سامان بھی فراہم کیا ہے۔واضح رہے کہ جماعت اسلامی ہند کے زیر اہتمام ملک گیر سطح پر رجوع اِلیٰ القرآن مہم‘ /14 تا /23 اکٹوبر 2022 منائی جارہی ہے۔جس کا مقصد یہ ہے کہ مسلمان‘ قرآن مجید سے اپنا تعلق مضبوط کریں

 

۔اجلاس کی نگرانی ناظم ضلع جماعت اسلامی عادل آباد تنویر احمد نے کی۔جبکہ صدارت جناب مولانا حامد محمد خان امیر جماعت اسلامی تلنگانہ نے کی۔عبدالقدیر نے بحسن و خوبی نظامت کے فرائض انجام دیے۔اجلاس کا آغاز قرآن کریم کی تلاوت سے ہوا۔کلیدی خطاب میں حضرت مولانا محمد جعفر نے‌ کہا کہ اللہ تعالی نے انسانوں کی بنیادی ضروریات کے لئے ہوا،پانی،غذا اور دیگر چیزوں کو وافر مقدار میں عطاء کیا ہے۔زندگی اللہ تعالیٰ کی بہت بڑی نعمت ہے۔جب انسانوں کی ہر ضرورت کو اللہ تعالی پورہ کر رہا ہے تو کیا اللہ تعالی انسانوں کو دنیا میں ایسے ہی بھٹکنے کے لیے چھوڑ دے گا؟۔ہر گز نہیں۔اللہ تعالی نے اس کا بھی انتظام کیا ہے۔ہر دور میں اور ہر زمانے میں اللہ تبارک و تعالی نے انسانوں کی رہنمائی کے لئے انبیاء علیہم الصلوۃ والسلام کے سلسلے کو چلایا ہے۔اور اخیر میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو نبی بنا کر بھیجا اور آپ پر قرآن کریم کو ہماری ہدایت کے لئے نازل فرمایا ہے۔قرآن کریم ایک ایسی کتاب ہے جس میں ہر چیز کی رہنمائی موجود ہے۔مولانا کا کہنا تھا کہ صرف عربی زبان میں قرآن کریم کی تلاوت کرنے سے قرآن کا حق ادا نہیں ہوتا اور نہ ہی زندگی کے حالات درست ہو سکتے ہیں۔بلکہ قرآن کریم کو صحیح سمجھ کر پڑھیں اور عملی زندگی میں اسے اپنائیں۔اور اپنی اولاد و خواتین کو بھی قرآن کریم سے جوڑیں اور خود بھی اپنا رابطہ قرآن کریم سے مضبوط کریں۔اگر قرآن پڑھنا نہیں آتا تو سیکھیں۔ہمارے معاشرے میں جو بگاڑ پیدا ہورہا ہے وہ دراصل قرآن کریم سے دوری کا نتیجہ ہے۔ہم قرآن کریم سے تعلق کو مضبوط کریں۔اور ساتھ ہی دعوت دین کو مسلمانوں اور بردارن وطن میں عام کریں۔قبل اس کے افتتاحی کلمات میں ناظم ضلع تنویر احمد نے اجلاس کے مقاصد سے واقف کروایا اور کہاکہ قرآنی تعلیمات پر عمل پیرا ہو کر ہی مسلمان دنیا و آخرت میں کامیاب ہو سکتا ہے

۔امیر جماعت اسلامی ہند تلنگانہ مولانا حامد محمد خان نے اپنے صدارتی خطاب میں قرآن کریم کی مختلف آیات کا خلاصہ بتایا اور‌ مسلمانوں کو جھنجھوڑا اور بتایا کہ قرآن کا سب سے پہلا حق قرآن پر ایمان لانا ہے۔ایمان لانے کا مطلب قرآن مجید میں ذکر کردہ باتوں پر سو فیصد عمل آوری کرنا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ قرآن مجید ایک ایسی کتاب ہے جس میں کسی قسم کا کوئی شک و شبہ نہیں ہے۔مولانا حامد محمد خان نے اچھے اعمال پر اللہ تعالیٰ کے وعدوں اور گناہ کے کاموں پر وعید والی آیات کا ذکر کیا۔اور کہا کہ اللہ تعالی نے قرآن مجید کو ہماری ہدایت کے لئے نازل فرمایا ہے۔قرآن مجید صرف ثواب کی کتاب نہیں ہے۔بلکہ یہ انقلاب لانے والی کتاب ہے۔آج ضرورت اس بات کی ہے کہ امت مسلمہ اپنے آپ کو قرآن کریم سے جوڑ لیں۔اسی مقصد کو لیکر جماعت اسلامی ہند نے امت کو "رجوع الی القرآن” کا پیغام دینے کے لئے دس روزہ مہم کا آغاز کیا ہے۔اس مہم کا مقصد قرآن سے مسلمانوں کے تعلقات کو مزید مضبوط کرنا ہے اور ملک کے موجودہ حالات میں اسلام قرآن اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اسو کو عام کرنا ہے تاکہ باآسانی مسلمان قرآن سے جڑ جائیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت پر عمل پیرا ہوجائیں۔امت مسلمہ قرآن کریم سے اپنے تعلق کو جوڑلیں اور اس کے احکامات پر عمل پیرا ہوجائیں تو معاشرہ سدھر سکتا ہے اور پھر سے انقلاب آسکتا ہے۔

 

جناب ایم این بیگ زاہد سیکریٹری اسلامی معاشرہ جماعت اسلامی ہند تلنگانہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ مردوں کے بالمقابل خواتین دین سے جڑ رہی ہیں۔خواتین اگر چاہیں تو ایک انقلاب لا سکتی ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ مسلمانوں کا سب سے بڑا اجتماع جمعہ کا اجتماع ہے ایسے میں علماء و خطیب حضرات کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ جمعہ کے موقع کو غنیمت سمجھتے ہوئے ممبر رسول سے ہر جمعہ مسلمانوں کو ایک اچھا پیغام دیں اور قوم کی صحیح رہنمائی کریں۔مولانا حامد محمد خان کے صدارتی خطاب پر اجلاس کا اختتام ہوا۔

 

امیر مقامی عبدالجلیل نے شرکاء سے اظہار تشکر کیا۔اجلاس کی کامیابی کے لئے امیر مقامی عبدالجلیل کے علاوہ جماعت سے وابستہ مختلف شعبوں کے کارکنان نے پرخلوص خدمات انجام دی۔اجلاس میں مرد و خواتین کے علاوہ نوجوانوں کی کثیر تعداد موجود تھی۔

متعلقہ خبریں

Back to top button