جنرل نیوز

ہر دور میں حالات کے تحت علماء نے چیلنجز کا سامنا کیا اور کامیاب ہوئے

جامعۃ البنات حیدرآباد میں 34ویں جلسہ سالانہ سے مولانا خلیل احمد ندوی نظامی کا خطاب

حیدرآباد: یہ دور علمی مقابلہ کا ہے ہمیں چاہیے کہ پوری توانائی، پوری تیاری کے ساتھ اور علم کی پوری باریکیوں کو سمیٹتے ہوئے دینی و عصری علوم سے آراستہ ہوں۔ ان خیالات کا اظہار مہمان خصوصی مولانا خلیل احمد ندوی نظامی (صدر صمدانی ایجوکیشنل سوسائٹی حیدرآباد) نے جامعۃ البنات حیدر آباد کے چوتیسویں جلسہ سالانہ سے مخاطب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ آج اسلام کو کئی چیلنجز کا سامنا ہے۔ ایسے وقت میں علماء وعالمات کا ہی گروہ ایسا ہوتا ہے جو ہر چیلنج کے مقابلہ کے لیے اپنے آپ کو تیار کرتا ہے۔ ہمیں بھی وقت کی نبض پر ہاتھ رکھنا ہے اور ان تمام چیزوں سے آراستہ ہونا ہے جن کی زمانے کو ضرورت ہے۔

جلسہ کا آغاز عالمیت ثالثہ کی طالبہ زنیرہ فاطمہ کی قرآت کلام پاک سے ہوا جس کی اردو ترجمانی عالمیت اولی کی طالبہ شیما فردوس نے کی اور انگریزی ترجمانی عالمیت ثالثہ کی طالبہ عائشہ فاطمہ نے کی۔ اس جلسہ میں محترمہ لبنیٰ فاروق صاحبہ (صدر و بانی لِین فاؤنڈیشن، یو ایس اے) بطور مہمان اعزازی شریک تھیں۔ انہوں نے طالبات کو جدید ٹیکنالوجی سے واقفیت حاصل کرنے پر زور دیا اور کہا کہ دین و دنیا دونوں کو لے کر آگے بڑھیں۔ نیز آپ نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ جامعہ کی طالبات دینی علم کے ساتھ ساتھ عصری تعلیم بھی حاصل کر رہی ہیں۔ "ایمان کی حفاظت – دور جدید کا چیلنج” عنوان کے تحت انگریزی میں تقریر کرتے ہوئے عالمیت ثانیہ کی طالبہ بریرہ فاطمہ نے کہا کہ ایمان بہت قیمتی شئے ہے۔ ہیرے جواہرات کی جس طرح حفاظت کی جاتی ہے ، اس سے کہیں زیادہ آج ایمان کی حفاظت کی ضرورت ہے۔ بھارت میں جہاں ہم مسلمانوں کے خلاف مختلف سازشیں کی جارہی ہیں، مساجد اور مدارس کو ٹارگٹ بنایا جا رہا ہے، وندے ماترم پڑھنے پر زور دیا جا رہا ہے، ایسے حالات میں ہمیں اللہ سے اپنے تعلق کو مضبوط کرنے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کا مطالعہ کرنے اور آپ کی اتباع کرنے نیز قرآن مجید سے اپنے تعلق کو مضبوط کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ عالمیت ثانیہ کے طالبہ یسریٰ فاطمہ نے "تربیت کے دو اہم ذرائع – روزہ اور قرآن” کے عنوان پر تقریر کرتے ہوئے کہا کہ روزہ کی فرضیت کا مقصد تقوی و پرہیزگاری کا حصول ہے۔ اور روزے دار کے دل میں مفلوک الحال مسلمان بھائیوں کی بھوک پیاس کا احساس پیدا ہوتا ہے۔ روزہ اور قرآن تربیت نفس کے دو اہم ذرائع ہیں۔ زندگی کے تمام شعبوں میں کامیابی اور حصول مقصد کے لئے "تربیت” نہایت ضروری ہے۔ اس کے بغیر کسی بھی مقصد یا مشن میں کامیابی کا حصول ممکن نہیں۔ "کونوا انصار اللہ” عنوان کے تحت تقریر کرتے ہوئے آمنہ مریم، طالبہ عالمیت ثانیہ نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ہم اللہ کے مددگار یعنی اللہ کے دین کے مددگار بن جائیں اور اس کو سر بلند کریں۔ دین کے لئے جان ومال قربان کرنا، قرآن و حدیث کی تعلیمات پر عمل کرنا اور دوسروں کی رہنمائی کرنا کونوا انصار اللہ کا تقاضہ ہے۔ لہذا ہمیں عہد کرنا چاہیے کہ ہم اللہ کے دین کے معاون و مددگار بنیں گے اور حق کی سر بلندی کے لئے جدوجہد کریں گے۔ عالمیت ثالثہ کی طالبات صادقہ ثمرین، پروین فاطمہ، امرین انصاری اور عائشہ پروین نے منظوم مناجات پیش کیں۔ سعدیہ امرین طالبہ عالمیت ثالثہ نے اپنی پرسوز آواز میں اللہ کی بارگاہ میں حمد کا نذرانہ پیش کیا اور اعدادیہ ثالثہ کی طالبہ عاتکہ نے نعت شریف پیش کی۔ جاریہ تعلیمی سال کی سرگرمیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے جامعہ کی نائب صدر معلمہ بشریٰ فاطمہ نے کہا کہ جامعہ میں غیر نصابی سرگرمیوں کے ذریعے بھی طالبات کے صلاحیتوں کو پروان چڑھایا جاتا ہے۔ اس سال مختلف جماعتوں کی طالبات کے درمیان مختلف مقابلہ جات رکھے گئے تھے جن میں طالبات نے بڑے ذوق و شوق سے حصہ لیا اور اچھا مظاہرہ کیا۔ حالات حاضرہ پر موضوعاتی مشاعرہ کا بھی انعقاد عمل میں آیا۔

یوم جمہوریہ کے موقع پر "دستور ہند- حقوق و ذمہ داریاں” عنوان کے تحت ڈاکٹر اسلام الدین مجاہد نے خطاب کیا۔ جامعہ کے نصاب میں علوم القرآن کا مضمون بھی شامل کیا گیا ہے۔ اور طالبات نے مختلف موضوعات پر مقالے لکھے اور پریزنٹیشن پیش کیے۔ الحمداللہ پینڈمک کے بعد جامعۃ البنات حیدرآباد نے آف لائن تعلیم کا نظم کیا۔ جامعہ میں چار تعلیمی شعبے قائم ہیں: شعبہ حفظ، شعبہ عالمیت، شعبہ فضیلت اور شعبہ تربیت۔ فضیلت اور عالمیت کی طالبات کی جانب سے ایک مکالمہ "آزادی نسواں کا نعرہ – حقیقت یا فسانہ” عنوان پر پیش کیا گیا جس کو کافی پسند کیا گیا۔ مکالمہ کے ذریعہ یہ پیغام دیا گیا کہ اسلام نے عورت کو کافی بلند مقام عطا کیا ہے اور عورت پردے میں رہ کر بھی کارہائے نمایاں انجام دے سکتی ہے۔ ناظم جامعہ مولانا ابو عمار رفیق احمد نظامی صاحب نے اپنے صدارتی خطاب میں فرمایا کہ نوجوان لڑکے لڑکیاں بے راہ روی کا شکار ہو رہی ہیں، حیدرآباد کا مسلم معاشرہ بگڑتا جارہا ہے اور جو برائیاں ایک غیر مسلم سماج میں ہیں اس سے کہیں زیادہ ہمارے معاشرے میں پھیلتی جارہی ہیں، عورت پردے میں رہ کر سب کچھ کرسکتی ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اپنے گھروں میں اسلامی آداب کو رواج دیں۔ نیز آپ نے طالبات کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا کہ یہاں سے شمع ہدایت آپ کو جو ملی ہے، اسے تھامے رہیں اور سرپرستوں سے جامعہ کے مشن کو آگے بڑھانے کے لیے تعاون کی درخواست کی۔ آخر میں معلمہ سیدہ فوزیہ سلطانہ نے ہدیہ تشکر پیش کیا۔ جلسہ میں علم دوست خواتین وطالبات کی کثیر تعداد موجود تھی۔

متعلقہ خبریں

Back to top button