مضامین

طلاق کے واقعات میں اضافے کو روکنے کے لیے بھاری ٹیکس لگایا جائے گا؟

ریاض ۔ کے این واصف

رشتوں کا ٹوٹنا یا طلاق کے واقعات میں مسلسل اضافہ کا ریکارڈ دیکھا جارہا ہے۔ یہ مسئلہ کسی ایک طبقے، سماج یا مذہب نہین ہے۔ دنیا کے ہر ملک میں یہ مسئلہ بڑھ رہا ہے۔ اس مسئلہ پر قابو پانے حکومتیں، مذہبی اور سماجی تنظیمیں کوششین کر رہی ہیں۔
سعودی عرب میں طلاق کے بڑھتے ہوئے واقعات کے سدباب کے لیے طلاق پر بھاری ٹیکس لگانے کی تجویز سوشل میڈیا پر زیر بحث ہے اور اس پر تبصرے کیے جا رہے ہیں۔معروف سعودی کالم نگار انجینیئر طلال القشقری نے سعودی اخبار میں لکھے گئے آرٹیکل میں دعوٰی کیا کہ ’سعودی عرب میں طلاق کے واقعات بہت بڑھ گئے ہیں۔ ہر 10 منٹ میں ایک طلاق ہو رہی ہے۔ اسے روکنے کے لیے موثر اقدام کرنا ہو گا۔‘
سبق ویب سائٹ کے مطابق طلال القشقری نے طلاق کے بڑھتے ہوئے واقعات کو روکنے کے لیے بھاری ٹیکس لگانے کی تجویز دی اور کہا کہ ’طلاق ٹیکس سے جمع رقم سے ایک فنڈ قائم کیا جائے جس سے شادی کے خواہش مند جوڑوں کی مدد کی جائے۔‘
انہوں نے لکھا کہ ’طلاق ٹیکس فنڈ سے معاشرے میں گھریلو زندگی کی اہمیت اور شادی کو کامیاب بنانے کی مہم بھی چلائی جائے۔‘ طلال القشقری کا کہنا ہے کہ ’شام میں ایک رواج طلاق کے اقدام سے روکنے میں مدد گار رہا ہے۔ اہل شام نکاح کے وقت مہر کی رقم دو حصوں میں تقسیم کرتے تھے۔ پہلے حصے کی ادائیگی نکاح کے وقت ہوتی تھی یہ رقم معمولی رکھی جاتی تھی جبکہ دوسرے حصے کا تعلق طلاق کے بعد سے تھا۔‘
’کسی وجہ سے طلاق کی صورت میں مہر کے دوسرے حصے کی بھاری رقم ادا کرنا ہوتی تھی۔ شام میں اس سے طلاق کے واقعات کو بڑھنے سے روکا گیا تھا۔‘
سعودی کالم نگار کا کہنا ہے کہ ’ہمارے معاشرے میں یہ مسئلہ بہت زیادہ پیچیدہ ہے۔ یہاں نہ صرف شوہر قصور وار ہے بلکہ بیوی کی جانب سے بھی معمولی باتوں پر طلاق کا مطالبہ کردیا جاتا ہے۔‘انہوں نے مزید کہا کہ ’میں طلاق کے بڑھتے ہوئے واقعات کو روکنے کے لیے کافی عرصے سے غور وخوض کر رہا تھا۔ میری خواہش ہے کہ طلاق کا دائرہ محدود ہو اور انتہائی مجبوری کے بغیر طلاق جیسا نامناسب فیصلہ نہ کیا جائے۔‘
دیکھنا یہ ہے کہ طلاق پر بھاری ٹیکس عائد کرنے کی یہ تجویز اسلام کے شرعی دائرے کار مین کس طرح قبول کی جائے گی۔

متعلقہ خبریں

Back to top button