تلنگانہ

ملک کی دیگر ریاستوں کے مقابلہ میں کے سی آرحکومت کی موثرکارکردگی _ نظام آباد کی طالبات سے کے کویتا کی خصوصی بات چیت 

جمہوری عمل کے استحکام کیلئے نوجوانوں کی شراکت داری لازمی

بہر صورت حق رائے دہی سے استفادہ کیاجائے بصورت دیگرنااہل افرادسیاست میں آجائیں گے

مثبت سوچ وفکراورریاست کی ترقی کیلئے بی آرایس کی مثالی خدمات 

کارکے نشان کو ووٹ دیاجائے۔ملک کی ترقی کیلئے جمہوریت کی مضبوطی ناگزیر

مصنوعی ذہانت کے غلط استعمال کی روک تھام کیلئے قانون سازی پرزور

ملک کی دیگر ریاستوںکے مقابلہ میں کے سی آرحکومت کی موثرکارکردگی

نظام آبادکی طالبات سے کے کویتا کی خصوصی بات چیت

نظام آباد 23/ نومبر (اردو لیکس)رکن قانون ساز کونسل بی آرایس کے کویتانے کہاکہ جمہوری عمل میں نوجوان بڑھ چڑھ کرحصہ لیں۔حق رائے دہی سے بہرصورت استفادہ کیاجائے ۔تعلیم یافتہ طبقہ اورنوجوان اگر ووٹ کا استعمال نہیں کریں گے تب نا اہل افراد سیاست میں داخل ہوجائیںگے ۔ وہ نظام آباد میں کالج کے طلبہ سے خصوصی بات چیت کررہی تھیں۔سوالات وجوابات کاسیشن بھی منعقدکیاگیا۔کویتا نے کہاکہ اگر ووٹ نہیں دیاجائے گا تب سوال کرنے کابھی حق حاصل نہیں ہوگااورجمہوری نظام کمزور ہوجائے گا۔جمہوریت جتنی مضبوط ہوگی ملک اتناہی مستحکم ہوگا۔انہوںنے کہا کہ انتخابات اہمیت کے حامل ہوتے ہیں۔لہذاسوچ سمجھ کرجمہوری حق سے استفادہ کیاجائے ۔آزادی کے تحفظ کیلئے اور اپنے پسندیدہ امیدوارکے انتخاب کے خصوص میںووٹ ہتھیارکے طورپراستعمال کیاجائے۔ ووٹ کو ضائع نہ کیاجائے ۔کویتا نے طالبات کو مشورہ دیاکہ وہ سوشیل میڈیاکامثبت سوچ اور فکرکے ساتھ استعمال کریں۔ روزانہ اخبارات کا مطالعہ کیاجائے۔طلبہ سماج کے تئیں اپنی ذمہ داریوں کوسمجھ کرملک کے روشن مستقبل کیلئے جمہوری عمل میں بڑھ چڑھ کرحصہ لیں۔انہوں نے کہاکہ اگرآج آپ ووٹ نہیں دیں گے توناکارہ اورجاہل افرادسیاست میں آجائیں گے۔ان کے فیصلوں سے مشکلات پیش آئیںگی۔کویتا نے واضح کیاکہ ووٹ کے استعمال کے ذریعہ اچھے اور بہترین قائدین کا انتخاب کیاجائے ۔کویتانے پرزوراندازمیںکہاکہ ملک کے سپاہی نامساعدموسمی حالات کے باوجود ملک کے تحفظ کیلئے سرحدوں پرذمہ داری نبھاتے ہیں توکیاہم پانچ برس میںایک مرتبہ قطارمیں کھڑے ہوکر جمہوریت کے استحکام کیلئے ووٹ نہیں دے سکتے ؟انہوںنے کہاکہ حق رائے دہی کے عدم استعمال کے باعث جمہوری نظام کمزور ہوجائے گا۔انہوں نے کہاکہ فلموں میں سیاستدانوں اورپولیس ملازمین کو ویلن کے طورپرپیش کیا جاتاہے‘جبکہ ہمیںان باتوں کونظر انداز کرناچاہئے۔اگرہم خود کو بدنام کریںگے تو نظام بدنام ہوگا۔انہوں نے واضح کیاکہ جمہوریت جتنی مضبوط ہوگی ‘ملک بھی اتنا ہی مستحکم ہوگا ۔انہوں نے کہا کہ آج دنیا میںانوکھے طرزکی لڑائی ہے ۔چین اورامریکہ کے درمیان رسہ کشی جاری ہے۔یہ دونوں براہ راست آپس میں نہیں ٹکراتے‘تاہم اگرچین کاسامان امریکہ نہ پہنچتاہے توساری امریکی معیشت جمودکا شکار ہوجائے گی۔

 

انہوں نے کہاکہ تجارت کے پس پردہ ہمیں جغرافیائی سیاست کوبھی سمجھنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آج دنیا بدل رہی ہے۔ ملک کے تحفظ کیلئے سب کا تعاون ناگزیر ہے ۔ کویتا نے کہاکہ تلنگانہ میں زرعی شعبہ میں انقلاب برپا کیاگیا اور کالیشورم پراجکٹ کی تعمیرعمل میںلائی گئی تاہم کانگریسی لیڈر راہول گاندھی کالیشورم پراجکٹ کی تعمیر میں ایک لاکھ کروڑکی بدعنوانی کاالزام عائدکررہے ہیں جبکہ اس پراجکٹ کی کل لاگت ہی 80ہزار کروڑ ہے ۔انہوں نے کہاکہ سیاست میں تنقیدیں کی جاسکتی ہیں تاہم الزامات عائدکرنے سے پہلے کم ازکم حقائق کاجائزہ لیناچاہئے۔انہوںنے یاد دلایاکہ جب چیف منسٹرکے چندرشیکھر رائو نے ہریتا ہارم پروگرام کے تحت پودے لگانے کافیصلہ کیاتب بھی ان پرتنقیدیںکی گئیں۔

 

تلنگانہ میں آج جنگلاتی رقبہ میں7فیصد سے زائدکی توسیع ہوئی ہے۔تلنگانہ سرسبزشاداب ہے ‘ملک کی کسی دوسری ریاست میں اس کی نظیرنہیںملتی ۔ایک خاتون کے سوال کے جواب میں کویتا نے کہا کہ سیاست آسان نہیںہے ۔ ایک سیاسی رہنماکافیصلہ کروڑوں زندگیوں کو تبدیل کرسکتا ہے۔لہذاچاہئے کہ آپ سب کا بھلا کریں گے تولوگ آپ کا ساتھ دیںگے ۔انہوں نے کہاکہ سیاست میں سب کاخیال رکھناپڑتا ہے ۔ عوام کی خدمت سیاست میںداخلہ کامقصدہوناچاہئے ۔انہوں نے واضح کیاکہ خواتین کو خاندان کے افراد کی حمایت کے بغیرسیاست میں نہیں آنی چاہئے بلکہ خاندان کاسہارا بنناچاہئے۔طالبات کی جانب سے عوامی اورخانگی شعبہ جات میں ملازمتوں کے مواقع‘خودروزگارمیں تعاون اورآئی ٹی ہب کے قیام کے بارے میںکیے گئے سوال کاجواب دیتے ہوئے کویتا نے کہاکہ ریاست تلنگانہ میں زائداز2لاکھ سرکاری جائیدادوں کے تقررات عمل میںلائے گئے ۔

 

انہوںنے کہاکہ ملک کی کسی اور ریاست میں سرکاری جائیدادوںپرتقررات کی ایسی مثال نہیںملتی ۔ریاست تلنگانہ میں تقریبا 22ہزار کمپنیاں کارکرد ہیں جن کے تحت 30لاکھ افرادکو براہ راست اور30لاکھ افراد کو بالواسطہ روزگار حاصل ہورہا ہے ۔انہوں نے کہاکہ خود روزگار کیلئے اسٹارٹ اپس کی حوصلہ افزائی کی جارہی ہے ۔ حکومت متعدد پروگراموں پرموثر عمل کررہی ہے ۔آئی ٹی ہب قائم کیے گئے ہیں۔ کویتا نے واضح کیاکہ حکومت خود روزگار کیلئے نوجوان سرمایہ کاروں کی مدد کررہی ہے ۔کروڑہاروپئے قرضے جات فراہم کیے جارہے ہیں۔انہوںنے کہاکہ نظام آبادکے بشمول مختلف اضلاع میں آئی ٹی کمپنیوں کے قیام میں کئی چیالنجس کاسامناکرناپڑا۔انہوںنے کہاکہ مقامی نوجوانوںکوروزگار کی فراہمی کے مقصد کے تحت سبسیڈیزاور مراعات کی فراہمی کے ذریعہ کمپنیوںکے قیام کیلئے اقدامات کیے جارہے ہیں۔جاب میلوں کاانعقاد بھی عمل میں لایاجارہا ہے ۔

 

ٹی ایس پی ایس سی میں تکنیکی مسائل کوحل کرنے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں کویتا نے وضاحت کی کہ ریاست میں پیپرکے افشاء کا صرف ایک واقعہ پیش آیاہے اور فی الفور کاروائی کرتے ہوئے اندرون 10یوم ملزمین کی گرفتاری عمل میںلائی گئی ۔ پتہ چلاہے کہ اس معاملے میں ایک سیاسی جماعت ملوث ہے ۔کویتا نے واضح کیاکہ راجستھان میں 14مرتبہ اور گجرات میں28مرتبہ پیپرافشاء ہوا ۔دیگرحکومتوں کے مقابلہ میں تلنگانہ حکومت موثر طریقہ پر کام کررہی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ سرکاری جائیدادوں پر تقررات کیلئے امتحانات کے نتائج کی اجرائی کے بعد عدلیہ میں مقدمات دائرکیے گئے جس کی وجہ سے معاملات لیت ولعل کاشکارہوئے ۔حکومت تقررات کو یقینی بنانے کیلئے تمام اقدامات روبہ عمل لارہی ہے۔

 

ایک طالب علم نے سوال کیاکہ وہ بی آرایس کو ووٹ کیوں دیں؟اس سوال کے جواب میں کویتانے بتایاکہ بی آرایس پارٹی کی حکومت میں تلنگانہ نے غیر معمولی ترقی کی ہے ۔بی آرایس پارٹی نے حصول تلنگانہ کیلئے طویل جدوجہد کی۔ ریاست تلنگانہ کی تشکیل کے بعد ترقی اور فلاح و بہبود کیلئے نمایاں خدمات انجام دی جارہی ہیں۔ ہم نے بہت سی اصلاحات لائی ہیں۔ متعدد فلاحی پروگراموں کونافذ کیاگیا ہے ۔ہم کارکردگی کومزید بہتر بنانے کیلئے عوام سے تجاویزاور مشورے حاصل کررہے ہیں۔تلنگانہ میں تمام طبقات کے ساتھ مساوی سلوک کیاجارہاہے ۔ بی آرایس مثبت سوچ وفکر کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے لہذا عوام کوبی آرایس کو ووٹ دیناچاہئے۔چیف منسٹرکے چندرشیکھر رائو اعلیٰ ذات کے غریبوں کیلئے بھی مختلف اقدامات روبہ عمل لارہے ہیں۔

 

تیسری مرتبہ اقتدارپر فائزہونے کے فوراً بعد تلنگانہ کے ہراسمبلی حلقہ میں اعلیٰ ذات کے طلبہ وطالبات کیلئے گروکل اسکول کاقیام عمل میں لایاجائے گا۔کویتا نے واضح کیاکہ ریاستی حکومت سوشیل میڈیاکے ذریعہ لڑکیوں کوہراسانی کے خلاف سخت کاروائی کررہی ہے۔انہوں نے کہاکہ آج مصنوعی ذہانت کااستعمال کرتے ہوئے جعلی تصاویراور ویڈیوز بنائی جارہی ہیں۔ ایسے واقعات کی روک تھام کیلئے ملک میں قانون سازی کی ضرورت ہے ۔ کویتا نے کہاکہ وہ اس معاملے میں قانون سازی کیلئے بھی جدوجہد کریںگی

۔انہوں نے کہاکہ خواتین وطالبات ہراسانی کی صورت میں شی ٹیموں سے شکایت کرے ۔انہوں نے کہاکہ سائبر سیکیوریٹی کے بارے میں بھی محتاط رہنے کی ضرورت ہے ۔ایک سوال کے جواب میں کویتا نے کہاکہ آبادی کے تناسب کے مطابق تحفظات کو نافذ کیاجاناچاہئے ۔

متعلقہ خبریں

Back to top button