مضامین

معجزات

از۔گل گلشن،ممبٸی
"سنو کیا تم نے کبھی معجزہ ہوتا دیکھا ہے” عاشی نے  سمندر کی لہروں کو دیکھتے ہوئے اپنی دوست ماریہ سے پوچھا۔ماریہ جو انگلی سے ریت پر کچھ بنانے کی کوشش کر رہی تھی اس نے ایک لمحے کے لئے عاشی کو دیکھا۔لیکن عاشی لہروں میں کھوئی ہوئی تھی۔ماریہ نے ٹھنڈی آہ بھری اور پھر سے ریت سے کھیلنے لگی۔”کیا ہوا تم نے جواب نہیں دیا” اس بار عاشی نے ماریہ کی جانب دیکھا۔ماریہ نے اس کے چہرے کو بغور دیکھتے ہوئے کہا۔”ہاں دیکھا ہے یہ معجزہ تو ہے کہ میں چنچل سی تتلی کی مانند اڑتی ہوئی لڑکی تم جیسی بے قرار اور بے چین روح کی دوست بن گئی۔بھئی میرے لئے یہی معجزہ ہے تم کس معجزے کی بات کر رہی ہو اس کی مجھے کوئی خبر نہیں ہے۔”ماریہ نے کندھے اچکاتے ہوئے کہا۔”کیا تم کبھی سیدھا جواب دے سکتی ہو۔”عاشی نے ماریہ کو گھور کر دیکھا۔ماریہ کو ہنسی آ گئی۔”اچھا ٹھیک ہے تم ہی بتا دو معجزے کیسے ہوتے ہیں۔”اب ماریہ بھی عاشی کی طرح سمندر کو دیکھنے لگی۔بس یہ سمجھ لو معجزہ ایک جادو کی طرح ہے۔جو اتنا اچانک ہوتا ہے کہ بندہ سمجھ ہی نہیں پاتا اور اس کا رب اس پر مہربان ہو جاتا ہے۔اس کے دکھ،درد تکلیف،اذیتوں سب کا انعام ایک ساتھ مل جاتا ہے۔کبھی یہ معجزہ آنکھوں پر پڑے برسوں پرانے پردے کو اس طرح ہٹا دیتا ہے۔کہ سب کچھ واضح ہو جاتا ہے۔اور کبھی کبھی یہ دلوں پر پڑی گرد کو صاف کر کے دلوں کو مطمعین کر دیتا ہے۔کہ جیسے کوئی بےچینی ہی نہیں تھی۔اور کبھی آسمانوں سے رحمت کی طرح یہ معجزے اترتے ہیں۔اور انسان کو ہمیشہ کے لئے پرسکون کر دیتے ہیں۔”کچھ تو تھا عاشی کے چہرے پر کہ ماریہ اس کے چہرے سے نگاہ نہیں ہٹا پا رہی تھی۔اس کے چہرے پر برسوں بعد بہت سکون تھا۔ایسا سکون جیسے کوئی کھوئی ہوئی چیز اسے واپس مل گئی ہو۔عاشی نے اس کی نظروں کو اپنے چہرے پر محسوس کیا تو چہرہ اس کی جانب کیا۔اور مسکرانے لگی۔”تم سوچ رہی ہو کہ میرے ساتھ کون سا معجزہ ہوا ہے۔یاد ہے اب سے 8 سال پہلے اسی جگہ میں نے تمہیں اپنی محبت کی داستان سنائی تھی۔اور مجھے وہ محبت بڑی آسانی سے مل بھی گئی تھی۔یہاں تک کہ اب اگلے سال شادی ہونے والی تھی۔کہ اچانک اس کی اصلیت میرے سامنے آ گئی۔وہ بھی میرے رب نے رحمت کی کہ  سچائی اسی کی زبان سے سامنے آیی۔”ماریہ بڑی حیرانی سے اس کی جانب دیکھ رہی تھی۔اسے جیسے یقین نہیں آ رہا تھا۔”عاشی تم آصف بھائی کی بات کر رہی ہو۔کیا پتہ چلا تمہیں ان کے بارے میں۔”ماریہ پریشان  ہو گئی تھی کیوں کہ وہ جانتی تھی کہ عاشی آصف سے کتنی زیادہ محبت کرتی ہے۔”آصف نے ایک اور شادی چھپ کر کی ہوئی ہے۔اور کمال کی بات یہ ہے وہ صرف میرے جذبات سے کھیل رہا تھا۔اسے مجھ میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔بلکہ وہ میرے ساتھ صرف ٹائم پاس کر رہا تھا کیوں کہ لڑکیاں محبت کے نام پر سب سے زیادہ بیوکوف بنتی ہیں اور لڑکے کے ٹائم پاس کو بھی سمجھ نہیں پتی اور زندگی ان کے ساتھ گزارنے کے خواب بننے لگتی ہیں۔اور بس یہی وہ وقت ہوتا ہے جب لڑکے پیچھا چھڑانا چاہتے ہیں۔ میرے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا۔لیکن اسے لگا میں اسے نہیں چھوڑ پاؤں گی۔ اسے یہ نہیں معلوم کہ مجھ جیسی کتابوں سے محبت کرنے والی،شاعری کرنے والی لڑکیاں محبت شدید کرتی ہیں تو نفرت بھی بے شمار کرتی ہیں۔ابھی تک وہ میری محبت سے واقف تھا اب میری نفرت سے آشنا ہو گا۔اس نے مجھے کھلونا سمجھا۔اب دیکھنا اس کی زندگی خود  ایک کھیل بن کر رہ جاۓ گی۔کیوں کہ اس دنیا میں مکافات عمل ایک بہت بڑی حقیقت ہے۔”عاشی مطمعین ہو کر اٹھی اور سمندر کی لہروں کی جانب چلی گئی ۔ماریہ بھی اسی کے ساتھ چلتے ہوئے سمندر کے کنارے چلتے ہوئے عاشی  سے پوچھنے لگی۔”تو کیا آصف بھائی کی سچائی ظاہر ہونے کو تم معجزہ کہہ رہی ہو۔”عاشی نے محبت سے اس کے سر پر مارا اور ہنس کر کہنے لگی۔ارے پاگل لڑکی معجزہ کسی کی سچائی سامنے آنا نہیں ہے یہ تو رب کی مہربانی ہے۔اصل معجزہ تو یہ ہے کہ کتنی بار لوگوں نے اس کی سچائی مجھے بتائی لیکن میری نظر میں وہ سب سے آعلیٰ تھا۔میرا دل اس کے خلاف کچھ سننا ہی نہیں چاہتا تھا۔میں تو جیسے اس کی محبت میں اندھی تھی اور سب سے بڑی بات یہ ہے کہ میں سمجھتی تھی کہ وہ بھی مجھسے میرے ہی جیسی محبت کرتا ہے اور یہ میری سب سے بڑی بھول تھی۔اور ان دھوکے کے  پردوں کا میری نگاہ سے ہٹ جانا ہی میری زندگی کا سب سے بڑا معجزہ ہے۔”ماریہ نے دیکھا کہ بھلے ہی عاشی کی آنکھوں میں نمی تھی لیکن چہرے پر حد درجہ سکون تھا۔اور اب سمندر کے کنارے چلتے ہوئے دونوں یہی سوچ رہی تھی  کہ دنیا کی ہر محبت بے سکونی کے علاوہ کچھ بھی نہیں۔سکون  ہے تو بس رب کی محبت میں اور کہیں نہیں۔کہیں بھی نہیں۔

متعلقہ خبریں

Back to top button