نیشنل

منی پور تشدد میں 12 لوگوں کی موت _ دیکھتے ہی گولی مار دینے کا حکم بھی جاری

نئی دہلی _ 5 مئی ( اردولیکس ڈیسک) منی پور میں پھوٹ پڑنے والے تشدد میں اب تک 12 لوگوں کی موت ہوگئی ہے اور کروڑوں روپے کی سرکاری اور خانگی املاک کو نقصان پہنچا ہے

تشدد کو روکنے کے لئے منی پور کی حکومت نے سڑکوں پر نکل کر احتجاج کرنے والوں کو گولی مارنے کا حکم دیا ہے جمعرات کو ریاست میں قبائلیوں اور اکثریتی طبقہ مٹی کے درمیان تشدد پر قابو پانے کے لئے انتہائی نازک حالات میں دیکھتے ہی گولی مار دینے کا حکم جاری کیا ہے۔ اس تشدد کی وجہ سے 9 ہزار سے زائد افراد نے اپنے دیہاتوں کو چھوڑ دیا ہے۔ فوج کے 55 کالس اور آسام رائفلس کو بڑے پیمانہ پر لوٹ مار کو لوٹنے کے لئے تعینات کر دیا گیا ہے۔ فوج نے صورتحال مزید بھڑ کنے کی صورت میں حالات سے نمٹنے کے لئے مزید 14 کالس کو تیار رکھا ہے۔ ایک دفاعی ترجمان نے یہ بات بتائی۔ مرکز نے جو منی پور کی صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہے ریا پڈ ایکشن فورس (آرپی ایف) کی ٹیمیں روانہ کی ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ آر پی ایف کی ٹیمیں امپھال ایر پورٹ پہونچ گئی ہیں۔ چہارشنبہ کو جھڑپیں اس وقت شروع ہوئی تھیں جو رات دیر گئے حریف طبقات کی جانب سے جوابی  حملوں کے بعد مزید شدت اختیار کر گئیں۔ یہ گڑ بڑ اس وقت شروع ہوئی جب نا گا اور کو کی قبائلیوں نے اکثریتی طبقہ میٹی کو درج فہرست قبیلے کا موقف دینے کے اقدام کے خلاف احتجاج کے لئے قبائلی جہتی مارچ منظم کیا۔

 

شمال مشرق کی ریاست کے گورنر نے دیکھتے ہوئے گولی مارنے کا حکم جاری کرتے ہوئے کہا کہ جب تمام سمجھانے بجھانے ، وارننگ اور معقول طاقت کے استعمال سے بھی کوئی فائدہ نہ ہوا اور صورتحال کو قابو میں نہ کیا جا سکے تو مجسٹر یٹیس حکم جاری کر سکتے ہیں۔ صورتحال کی سنگینی کا اعتراف کرتے ہوئے مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے منی پور کے چیف منسٹر ویرین سنگھ سے بات چیت کی اور صورتحال کا جائزہ لیا۔ ترجمان نے بتایا کہ 5 ہزار افراد کو چورا چند پور میں محفوظ مقامات پر پہونچایا گیا ہے۔ اسی طرح مزید 2 ہزار افراد کو امپھال ویلی اور 2 ہزار کو سرحدی ٹاؤن موربین منتقل کیا گیا ہے۔ حفاظتی دستوں نے جمعرات کی صبح تک تشدد پر قابو پایا۔

متعلقہ خبریں

Back to top button