انٹر نیشنل

سعودی عرب ۔ ریت کے ٹیلوں سے پگھلتے گلیشیئرز تک، شہزادی عبیر کی انٹارکٹیکا مہم

ریاض ۔ کے این واصف

سعودی خواتین زندگی کے ہر شعبہ میں اپنی موجودگی درج کروارہی ہیں جن کی خبریں آئے دن سامنے آتی رہتی ہیں۔ ایک تازہ اطلاع کے مطابق شہزادی عبیر بنت سعود بن فرحان السعود حال ہی میں سعودی عرب اور خلیجی خطے سے تعلق رکھنے والی پہلی شخصیت بنی ہیں جو براعظم انٹارکٹیکا کے دور دراز علاقوں تک تحقیقی مہم پر گئیں۔

 

گزشتہ برس نومبر میں شہزادی 45 ممالک کے اُن 18 سو درخواست دہندگان میں سے منتخب کردہ 80 افراد میں شامل کی گئیں جو ’سٹم‘ یا سائنس، ٹیکنالوجی، انجینیئرنگ، ریاضی اور طب کے شعبے میں خواتین کی قیادت کو فروغ دینے والی آسٹریلوی تنظیم ہومورڈ باؤنڈ کی طرف سے شروع کی گئی ہے۔شہزادی عبیر نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’اس مہم میں شامل ہونے کا مقصد موسمیاتی عمل، ماحولیاتی پائیداری، فطرت اور حیاتیاتی تنوع کے بارے میں آگاہی پیدا کرنا تھا۔‘

 

اس مہم میں سمندری ماہرین، ماہرینِ فلکیات، ماہرینِ ریاضی، سمندری حیاتیات اور قابل تجدید توانائی کے انجینیئر بھی شامل تھے، جنہوں نے مختلف منصوبوں پر تعاون کیا جن میں سے کچھ اقوام متحدہ کی موسمیاتی تبدیلی کانفرنس کوپ 28 کا حصہ تھے، جو نومبر اور دسمبر میں دبئی میں منعقد ہوئی تھی۔ شہزادی عبیر اس وقت سعودی عرب کی سسٹین ایبل ڈیویلپمنٹ ایسوسی ایشن (تلگا) کی سربراہ ہیں جس کا مقصد اقوام متحدہ کے پائیدار ترقیاتی اہداف کو ویژن 2030 کے مطابق مقامی بنانا ہے۔

 

وہ ایک آرٹسٹ بھی ہیں جو اپنے اردگرد کے ماحول سے متاثر ہیں اور جسے انہوں نے سعودی عرب میں اپنی “کائناتی صحرائی” مہم جوئی کے طور پر بیان کیا ہے، جہاں وہ قدرتی مواد کو استعمال کرتے ہوئے کینوس پر کام تیار کرتی ہیں۔

متعلقہ خبریں

Back to top button