مضامین

فلسطین کی جنگِ آزادی اور مسلم ممالک کارول 

انس مسرورانصاری

تاریخ کامطالعہ بتاتاہے کہ دنیامیں جہاں کہیں بھی آزادی کی تحریک اٹھی ہے،وہ بے حساب جانی ومالی قربانیوں کے بعدآخرکارکامیاب ہوکررہی۔مجھے کامل یقین ہےکہ اسرائیل سے جنگِ آزادی کی فلسطینی تحریک بھی ایک نہ ایک روز بہرحال کامیاب ہوکررہےگی اور فلسطین ایک آزاد ملک کی حثیت سےترقی کرےگا۔ان شاء ﷲ۔ تاخیرخواہ کتنی ہی کیوں نہ ہو۔ ہرطرح کی قربانیاں خواہ کتنی ہی کیوں نہ دینی پڑیں مگر آزادی حاصل ہوکررہےگی۔

 

وحشی یورپ کو اپنی دائمی بھوک مٹانے کے لیے مسلمانوں کےخون اور گوشت کی ضرورت ہے۔جسے وہ گاہے گاہے مختلف مسلم ممالک سے حاصل کرتارہتاہے۔یورپ ایک ایسا عفریت بن چکاہے جو ایک ایک کرکےمسلم ممالک کو ہڑپ کرنے کاناپاک ارادہ رکھتاہے۔فلسطین اب اس کا ٹارگٹ ہے۔ وہ اسرائیل کے ذریعے پورے فلسطین کواپنے قبضے میں رکھناچاہتاہے۔ جب سے یہ جنگ شروع ہوئی ہے،انڈین گودی میڈیاکی بن پڑی ہے۔جھوٹوں کےبادشاہ نرہندر مودی کےچیلےحماس کو دہشت گردکہنےسےنھیں تھکتے۔لیکن وہ یہ نھیں بتاتےکہ یہ دہشت گردی آئی کہاں سے۔؟حماس گروپ جو فلسطین کی آزادی کےلیے۔۔طوفان الاقصی مشن۔۔کے تحت مظلوم فلسطینی عوام کی آزادی کےلیےلڑرہاہےتواس میں دہشت گردی کہاں سےآگئی۔؟کیا آزادی کی جدوجہد دہشت گردی ہے۔؟

 

حماس فلسطین سے الگ کوئی تنظیم نھیں ہے۔وہ اسی کا حصہ ہے۔جبکہ گودی میڈیا حماس کو فلسطین سے الگ دہشت گردتنظیم بتاتاہےتاکہ دنیامظلوم فلسطینیوں سےہمدردی تورکھے لیکن حماس سےنفرت بھی کرے۔ گزشتہ جنگوں کوعرب اسرائیل جنگ کانام دیاجاتارہاہے۔لیکن موجودہ جنگ فلسطین اور اسرائیل جنگ ہے۔ اس جنگ نے یہ ثابت کردیا کہ متحدہ عرب امارات اوردیگر مسلم ممالک جس میں ترکی بھی شامل ہے،محض گفتارکےغازی ہیں۔ ان کاکرداریہودنوازہے۔فلسطینیوں کو جان لیناچاہئےکہ وہ بےسہارا ہیں اورانھیں اپنےہی محدود وسائل سےاسرائیل سےاپنےملک کوآزادکراناہوگا۔

 

دنیا کے سارے مسلمانوں اورسیکولرانصاف پسند جماعتوں کی تائید اور دعائیں انھیں ہمیشہ حاصل رہیں گی۔جو جنگ حماس لڑرہاہےوہ صرف فلسطین کی آزادی کی جنگ نہیں ہے بلکہ صلیبی جنگوں کے طویل سلسلہ کی ایک کڑی ہے۔مسلم ممالک پرقابض ہونا اورمسلمانوں کو نیست ونابودکرنایورپی صلیبیوں کا اولیں منصوبہ ہے۔اسرائیل توایک مہرہ ہے۔آج میری اور کل تیری باری۔۔والا معاملہ ہے۔ اس صورتِ حال میں کہ جب سارا یورپ فلسطین پر ٹوٹ پڑاہے،شریعتِ اسلامیہ عامتہ المومنین سے جہاد کا مطالبہ کرتی ہے۔

 

کاش مسلم ممالک اس حقیقت کو سمجھ اور قبول کرلیتے۔کیا عربوں کے دماغ میں اتنی سی بات نھیں آتی کہ۔۔ تیل ختم اور کھیل ختم۔۔اس جنگ نے یہ بھی ثابت کردیاکہ سائنس اور ٹیکنالوجی کےبغیرعربوں کی اوقات دو کوڑی کی ہے۔اسی لیے وہ اسرائیل سے خوفزدہ ہیں۔دنیابھرکےمسلمانوں سے اپیل ہےکہ وہ اس جہادمیں شریک ہوں اور جس قدر بھی ممکن ہو، فلسطینی مسلمانوں کی ہرطرح مددکریں۔ ان کی فتح ونصرت کےلیے رب تبارک وتعالی کی بارگاہ میں گریہ کےساتھ خلوص دل سے دعائیں مانگیں۔ اسرائیل کے خلاف کم سے کم اپنا احتجاج ضرور درج کرائیں۔ وماتوفیقی اللہ باللہ۔۔۔

کثرت کےاعتبارسےیوں توخطیرہے

پھربھی نگاہِ دہرمیں بےحدحقیرہے

قرآن بھی خدابھی رسولِ کریم بھی

کل کائنات اس کی ہےلیکن فقیرہے

75/سال سےبتایااورپڑھاجاتارہاہےکہ فلسطین پر یہودیوں کا قبضہ ہے۔باقی سارے مسلم ممالک آزادہیں۔ لیکن اب پتاچلاکہ صرف فلسطینی آزادہیں۔ باقی سارے مسلم ملکوں پر یہودیوں کا قبضہ ہے۔۔

 

انس مسرورانصاری

قومی اردو تحریک فاؤنڈیشن (انڈیا)

متعلقہ خبریں

Back to top button