نیشنل

ہندوؤں کے مذہب تبدیل کرکے مسلمان ہونے کے بیان پر غلام نبی آزاد کی وضاحت

نئی دہلی: ڈیموکریٹک پروگریسو آزاد پارٹی (ڈی پی اے پی) کے قائد اور جموں و کشمیر کے سابق چیف منسٹر غلام نبی آزاد نے واضح کیا ہے کہ ہندو مسلم کے حوالے سے ان کے بیان کو آدھے ادھورے طریقہ سے پیش کیا گیا ہے۔

 

 

انہوں نے کہا کہ انہوں نے 9 اگست کو ڈوڈہ میں جو کچھ کہا تھا، وہ ویڈیو میں مکمل طور پر نہیں دکھایا گیا۔ جب اس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تو بہت سے لوگوں میں الجھن کی صورتحال پیدا ہوگئی اس کے بعد سیاسی بیان بازی بھی شروع ہو گئی۔

 

 

ایک نیوزایجنسی سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا دراصل میں ہندوستان میں ہندو مسلم تاریخ کے بارے میں بات کر رہا تھا۔ یہ بھی کہنا کہ بعض لوگ عموماً یہ کہتے ہیں کہ مسلمان باہر سے آئے ہیں میں ہمیشہ اس کے پیچھے یہ استدلال پیش کرتا رہا ہوں کہ دو چیزیں ہیں۔ باہر سے بہت کم مسلمان آئے ہیں۔ ہندوستانی مسلمانوں کی اکثریت ہے۔ اسلام دنیا اور ہمارے ملک میں کبھی تلوار کے ذریعہ نہیں پھیلا بلکہ محبت کے ذریعہ پھیلا ہے۔ بدقسمتی سے یہ چیزیں ریکارڈ نہیں کی گئیں۔”

 

 

انہوں نے کہا کہ دنیا میں اسلام حضرت آدم علیہ السلام کے دور سے شروع ہوا اور انشاء اللہ اسلام قیامت تک زندہ رہے گا لیکن میں اپنی ملاقات میں ساری صورتحال پر بات نہیں کر رہا تھا میں بھارت کا حوالہ دے رہا تھا۔

 

 

اس سلسلے میں میں نے بتایا کہ ہندو مت قدیم ترین مذہب ہے اور یہی حقیقت ہے۔اس سے قبل ویڈیو میں غلام نبی آزاد کو یہ کہتے ہوئے سنا گیا تھا کہ ’’اسلام 1500 سال پہلے پیدا ہوا تھا۔ ہندوستان میں کوئی بھی باہر کا نہیں ہے۔ ہم سب اس ملک سے تعلق رکھتے ہیں۔ ہندوستان کے مسلمان اصل میں ہندو تھے، جنہوں نے بعد میں مذہب تبدیل کیا۔

 

آزاد نے کہا تھا کہ 600 سال پہلے کشمیر میں صرف کشمیری پنڈت تھے، بعد میں ان میں سے بہت سے مذہب تبدیل کر کے مسلمان ہو گئے۔ آزاد نے کہا کہ مذہب کو سیاست کے ساتھ نہیں ملانا چاہیے۔ لوگ مذہب کے نام پر ووٹ نہ دیں۔

متعلقہ خبریں

Back to top button