تلنگانہ

اسمبلی انتخابات ‘ترقی اوربدنظمی کے درمیان مقابلہ ، فسادات اور کرفیوکانگریس کا وطیرہ 

اسمبلی انتخابات ‘ترقی اوربدنظمی کے درمیان مقابلہ 

فسادات اور کرفیوکانگریس کا وطیرہ 

بی آرایس ترقی کی علامت ‘کانگریس برسراقتدارریاستوں میں نراج کی کیفیت 

عوام حالات کابغور جائزہ لیں‘کارکے نشان کوووٹ دیاجائے رکن کونسل کے کویتا کی نظام آباد میں پریس کانفرنس 

نظام آباد 22/نومبر (محمد یوسف الدین خان اردو لیکس) رکن قانون ساز کونسل بی آرایس کے کویتا نے رکن اسمبلی بودھن وپارٹی امیدوار شکیل عامرپرکانگریسی کارکنوں کے حملے کی شدیدمذمت کی ۔کویتا نے کہاکہ تلنگانہ میں انتخابات ترقی اور انارکی (بدنظمی)کے درمیان ہیں۔ انہوں نے کہاکہ عوام کو اس بات پرسنجیدہ غوروفکرکرناچاہئے

 

۔کویتا نے کہا کہ کانگریس پارٹی کے لیڈرس کے حملے دن بہ دن بڑھتے جارہے ہیں اور وہ غیرسماجی عناصرکی طرح کام کررہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ عوام کانگریس پارٹی کے حقیقی چہرے کوپہہچانے ۔کے کویتا بی آر ایس پارٹی آفس پر پریس کانفرنس سے خطاب کررہی تھیں۔کویتا نے کہا کہ کانگریس پارٹی جہاں بھی برسراقتدار رہی ہے فسادات اورتشدد اس کی تاریخ رہی ہے ۔ 1990ء تا2012ء کے درمیان سارے تلنگانہ میں فسادات برپا ہوئے۔اس دوران 113دن کرفیونافذ کیاگیا۔

 

کویتا نے کہاکہ ایک طرف بی آرایس پارٹی تلنگانہ کی ترقی کیلئے کام کررہی ہے تو دوسری طرف کانگریس پارٹی بدنظمی پھیلانے کی کوشش کررہی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ بی آرایس پارٹی انفارمیشن ٹکنالوجی کواضلاع تک وسعت دینے کیلئے اقدامات کررہی ہے ۔دوسری طرف کانگریس پارٹی تشدد برپا کرنے کی مذموم سازش کررہی ہے ۔انہوںنے کہاکہ دیانتداری سے کام کرنے والے پولیس ملازمین کوریونت ریڈی دھمکارہے ہیں

 

۔انہوں نے کہاکہ غنڈہ گردی اور شرپسندی کرنے والوںکوتلنگانہ کی عوام مناسب سبق سکھائیں۔کویتا نے کہاکہ اسمبلی ٹکٹس کی فروخت میںملوث ریونت ریڈی کوبی سیزکے بارے میںبات کرنے سے پہلے شرم آنی چاہئے ۔انہوںنے کہاکہ بی آرایس حکومت نے گزشتہ ساڑھے نو برسوں کے دوران دو لاکھ بتیس ہزارسرکاری جائیدادوں پرتقررات کویقینی بنایا۔ انہوں نے کانگریس پرشدیدتنقیدکی اورکہاکہ کانگریس کے دورحکومت میں2004تا2014کے درمیان سالانہ ایک ہزارسرکاری ملازمتوں پر تقررات عمل میں لائے گئے

 

۔انہوں نے کہاکہ کانگریس برسراقتدار ریاستوںمیں ہمیشہ خلفشاراور اندرونی کشمکش رہی ہے ۔کانگریس برسر اقتدارر یاستوںمیں عدم استحکام کے باعث عوام مشکلات کاشکارہیں۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس پارٹی نے جھوٹے وعدوں کے ذریعہ کرناٹک میں اقتدار حاصل کیا۔ کرناٹک میں سرکاری ملازمتوں پرتقررات کے وعدے کوبالکلیہ طورپرنظر انداز کردیا ہے

 

۔ انہوں نے کہا کہ عوام حالات کابغور جائزہ لیں۔انہوںنے کہاکہ بی جے پی اورکانگریس کے دور اقتدار میں تاریکی چھاجائے گی۔نوجوان ‘نکسلائٹ بن جائیںگے یا پھرپکوڑے بیچنے پرمجبورہوجائیںگے ۔ دوسر ی طرف کے سی آر چاہتے ہیںکہ ہمارے نوجوان ڈاکٹرس اور سائنسداں بنیں۔ کویتا نے کہاکہ عوام اچھائی اور برائی میں فرق محسوس کریں۔کویتا نے کہاکہ کے سی آر عوامی قائداور وہ کسانوںکی خوشحالی کیلئے کوئی کسرباقی نہیں رکھ رہے ہیں۔ایس آرایس پی کے تحت آخری ایاکٹ کی اراضیات کوبھی پانی کی سربراہی عمل میں لائی جارہی ہے

 

۔ نظام ساگرکے ذریعہ دو فصلوں کیلئے پانی سربراہ کیاجارہاہے ‘جس کی وجہ سے نظام آبادمیں زرعی پیداوار میں تین گنااضافہ ہوا ہے ۔تلنگانہ کی ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود کیلئے کارکے نشان کو ووٹ دیاجائے اور بی آرایس کوشاندارکامیابی سے ہمکنارکیاجائے ۔کویتا نے کہاکہ ہم ریونت ریڈی کی دھمکیوں سے ڈرنے والے نہیںہیں۔انہوں نے کہاکہ فسادات اورغربت کانگریس کاوطیرہ رہا ہے ۔راہول گاندھی نے کرناٹک انتخابات کے دوران بیلاری کوعالمی طرزکے جینس کیپٹل میں تبدیل کرنے کاوعدہ کیاتھا‘تاہم کانگریس کے دوراقتدار میں اب کرناٹک کی صورتحال ایسی ہے کہ یہاں برقی کاسنگین بحران ہے اور فیکٹریاںبند ہوچکی ہیں۔

 

انہوں نے کہاکہ جن ریاستوں میں کانگریس برسراقتدارہے وہاں کانگریس قائدین کے درمیان کرسی کیلئے رسہ کشی جاری ہے ۔ کرناٹک میںکرناٹک کے اقتدارکے ساتھ ہی جھڑپیں شروع ہوگئیں۔ راجستھان میںاشوک گہلوٹ اورسچن پائلٹ کے درمیان برتری کی جنگ جاری ہے ۔ایسے حالات میںعوام غوروفکر کریںاوربی آرایس کو کامیاب بنائیں۔ کویتا نے اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں سے اپیل کی کہ وہ کار کے نشان کو ووٹ دیں۔

متعلقہ خبریں

Back to top button