نیشنل

فرضی پولیس اسٹیشن کا پردہ فاش۔ اصلی پولیس نے کیا دھاوا تو اڑ گئے نقلی پولیس والوں کے ہوش

نئی دہلی: ابھی تک آپ نے نقلی پولیس والوں کو دیکھا ہوگا لیکن آپ کو یہ جان کرتعجب ہوگا کہ ریاست بہارمیں پورے کے پورے نقلی پولیس اسٹیشن کا پردہ فاش ہوا ہے۔ ریاست بہارکے بانکا شہر میں پولیس کی ناک کے نیچے فرضی پولیس اسٹیشن چلایا جا رہا تھا۔ سب انسپکٹرس اور ڈی ایس پیز کی پولیس کی وردیوں کا ڈھٹائی سے استعمال کیا جارہا تھا۔

اس گروہ کا بھانڈہ اس وقت پھوٹا جب ٹاؤن پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او شمبھو یادو نے وردی میں ملبوس ایک مرد اور عورت کو سرکاری ریوالور کے بجائے دیسی ساختہ پستول کے ساتھ دیکھا۔ یہاں موصولہ اطلاعات کے مطابق تحقیقات کے دوران پولیس کو پتہ چلا کہ شہر کے ایک گیسٹ ہاؤس میں فرضی پولیس اسٹیشن چلایا جا رہا ہے۔ اس کے بعد پولیس نے گیسٹ ہاؤس پر چھاپہ مارا۔ دھاوے کے دوران فرضی پولیس والوں کو پکڑ لیا گیا۔ اس تھانے میں پولیس نے پولیس افسر کا کردار ادا کرنے والی نوجوان خاتون انیتا دیوی سے ایک دیسی ساختہ پستول برآمد کیا۔ لودھیا گاؤں کے رمیش کمارکو بھی گرفتارکیا گیا جو یہاں پر لکھنے کا کام کرتا تھا، اس کے ساتھ سلطان گنج کے خان پور کی رہنے والی جولی کماری کو بھی حراست میں لے لیا گیا ہے۔ بھاگلپور ضلع کے تحت خانپور کے آکاش کمار کو بھی کئی دیگر کاغذات کے ساتھ پولیس کی وردی میں گرفتار کیا گیا ہے۔ پولس کی طرف سے کی گئی پوچھ گچھ میں سبھی نے بتایا کہ وہ بھولا یادو کی ہدایت پر کام کررہے تھے۔

گرفتارکئے گئے نقلی پولیس والوں کویومیہ پانچ سو روپئے تنخواہ دی جاتی تھی۔ اس نقلی پولیس اسٹیشن میں جو کوئی بھی شکایت لے کرپہنچتے تو جس کے خلاف شکایت کی گئی ہے نقلی پولیس والے اسے ڈرا دھمکا کرمعاملہ فہمی کے ذریعہ رقم وصول کیا کرتے تھے۔ بنکا کے ایس پی ستیہ پرکاش نے پانچ افراد کی گرفتاری کی تصدیق کی جن کی شناخت انیتا مرمو، آکاش مانجھی، رمیش کمار، وکیل کماراور جولی کماری مانجھی کے طور پر کی گئی ہے۔

 

متعلقہ خبریں

Back to top button