جنرل نیوز

مدرسہ جمال البنات کا سالانہ جلسہ و ختم بخاری شریف سے مفتی عبدالحئی قاسمی کا خطاب

بارہ بنکی/دہلی(ابوشحمہ انصاری)مدرسہ جمال البنات جہانگیرپوری میں گزشتہ روز جلسۂ ختم بخاری شریف کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں کثیر تعداد میں خواتین موجود تھیں۔ اس موقع پر جلسہ کا آغاز مدرسہ جمال البنات کی طالبہ کی تلاوت کلام پاک سے ہوا۔ مدرسہ جمال البنات کے صدر مفتی عبدالحئی قاسمی نے اپنے افتتاحی کلمات میں مدرسہ کی غرض و غایت بیان ہے۔

انہوں نے لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ مدرسہ پچھلے بارہ سالوں سے اپنی دینی تعلیمی خدمات انجام دے رہا ہے۔ جس میں کثیر تعداد میں طالبات سند فراغت سے سرفراز ہو چکی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ جس طرح انسان کے جسم میں چھوٹی اور بڑی ہڈیاں ہوتی ہیں یہ اگر نہ ہوں تو جسم باقی نہیں رہ پائے گا۔ ویسے ہی تمام علوم ہیں جو انسان کے دل و دماغ کو مزین کرتے ہیں۔ لیکن علوم دینیہ انسان کی ریڑھ کی حیثیت سے ہیں۔ عصری علوم سے وابستگی بھی ضروری ہے۔ لیکن دین سے ہٹ کر ہرگز نہیں۔ جو شخص دین سے ہٹ جاتا ہے وہ خرافات میں مبتلا ہو جاتا ہے۔ اس موقع پر ڈاکٹر مفتی محمد عارف قاسمی امام و خطیب مسجد حوض والی چوڑی والان دہلی نے ختم بخاری شریف کا آخری درس دیا۔ اور بخاری شریف کی ابتدا کرنے والی طلبات کو بسم اللہ کراتے ہوئے کہا کہ اگر ہمارے بچوں اور بچیوں کے پاس دین کی تعلیم ہوگی تو وہ صحیح العقیدہ رہیں گے۔ اور اگر ہم نے اپنے بچوں کو دینی تعلیمات سے محروم رکھ کر صرف دنیاوی تعلیم دلوائی تو ان کے صحیح عقیدے کی کوئی گارنٹی نہیں ہوگی۔ مفتی محمد عارف نے فضیلت حاصل کرنے والی بچیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آپ سب نے علم دین حاصل کرلیا ہے لیکن آپ کے علم میں اس وقت تک اضافہ ہوتا رہے گا جب تک آپ لوگ تعلیم و تعلم سے منسلک رہیں گی۔

مفتی محمدسہیل انچارج جماعت اسلامی دہلی و ہریانہ نے کہا کہ بچوں کے مدرسے تو الحمدللہ بہت ہیں۔ لیکن بچیوں کے مدارس اگر چراغ لیکر تلاش کئے جائیں تو بمشکل تمام چند ہی نظر آتے ہیں۔ مولانا علی اختر امان اللہ فارغ التحصیل مکہ یونیورسٹی نے اپنی تقریر میں کہا کہ خوش قسمت ہیں وہ لوگ جو اپنی بچیوں کو عصری تعلیم کے ساتھ ساتھ دینی تعلیمات سے آراستہ و پیراستہ کرتے ہیں۔ دینی تعلیم کو مقدم ضرور رکھیں تاکہ امت مسلمہ کی مائیں اور بہنیں اللہ اور اس کے رسول کی تعلیمات کو اپنی زندگیوں میں اتار سکیں۔ حاضرین میں محمدسلمان، محمدنعیم،شہزاد عالم نوشاد عالم ، حافظ محمدراشد،حافظ عبد الواحد ، محمددلشاد،طیب علی،حافظ محمد شعیب،مولانا عبدالمنان،حافظ فرحان کے نام قابل ذکر ہیں۔

اس جلسہ میں مستورات کے بیٹھنے کے لئے پردے کا معقول انتظام کیا گیا تھا۔ جن بچیوں کو مدرسہ کی سرپرست ہاشمی خاتون کے بدست سند فراغت سے نوازا گیا۔ جس میں اقرا بنت نعیم،ثانیہ بنت رئیس،عالیہ بنت سلطان، شاہنہ بنت شکیل، شائنہ بنت عمران،سمرن بنت ریاست،اور عریشہ بنت عبدالرحمٰن کے نام قابلِ ذکر ہیں۔

متعلقہ خبریں

Back to top button