نیشنل

شاعر منور رانا ، سینکڑوں سوگواروں کی موجودگی میں سپرد خاک _ جاوید اختر نے دیا میت کو کندھا

لکھنو _ 15 جنوری ( اردولیکس ڈیسک) معروف شاعر منور رانا کی سینکڑوں سوگواروں کی موجودگی میں تدفین پیر کو بعد نماز ظہر لکھنو میں عمل میں آئی۔ جن کا اتوار کی رات دل کا دورہ پڑنے سے انتقال ہوگیا تھا

جلوس جنازے میں سینکڑوں افراد موجود تھے مشہور گیت کار و مصنف جاوید اختر نے لکھنؤ پہنچ کر منور رانا کے جنازے کو کندھا دیا اور  کہا یہ شاعری اور اردو کا بڑا نقصان ہے۔ مجھے اس کا بہت افسوس ہے۔ یہ نسل ایک ایک کر کے رخصت ہو رہی ہے اور اس کی تلافی کبھی نہیں ہو گی، ان کی کمی ہمیشہ کے لیے رہے گی… ان کی شاعری متاثر کن ہے، ان کا اپنا انداز تحریر تھا۔ اچھی شاعری لکھنا مشکل ہے لیکن اپنی شاعری لکھنا اس سے بھی مشکل ہے۔

مختلف سیاسی جماعتوں کے قائدین نے بھی منور رانا کے انتقال پر اپنے گہرے رنج و ملال کا اظہار کیا۔ سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو بھی منور رانا کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے ان کی رہائش گاہ پہنچے۔ اکھلیش یادو نے کہا، "منور رانا ملک کے ایک عظیم شاعر تھے… بہت کم ایسے شاعر ہیں جو کئی مواقع پر اتنے زیادہ بولتے ہیں… میں دعا کروں گا کہ خدا ان کے خاندان کو یہ نقصان برداشت کرنے کی ہمت دے۔”

منور رانا اتوار کی شب 71 برس کی عمر میں دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے۔ رانا جو طویل عرصے سے بیمار تھے، سنجے گاندھی پی جی آئی میں داخل تھے۔ پیر کو انہیں لکھنؤ کے عیش باغ قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا  منور رانا اردو ادب کا ایک بڑا نام تھا۔ رانا، 26 نومبر 1952 کو رائے بریلی میں پیدا ہوئے، انہیں 2014 میں ساہتیہ اکادمی ایوارڈ سے نوازا گیا۔

معروف شاعر منور رانا کا سانحہ ارتحال

متعلقہ خبریں

Back to top button