جنرل نیوز

مفتی احسان قاسمی کی ایک معصوم بیٹی اوربیٹے کا تکمیل حفظ پرتہنیتی تقریب

*سجالے اپنے سینہ میں تیس پاروں کو*

*زمانہ میں اس کو حافظ قرآن کہتے ہیں*

رشحات قلم

عبدالقیوم شاکر القاسمی

جنرل سکریٹری جمعیت علماء

ضلع نظام آباد. تلنگانہ

9505057867

اللہ پاک نے انسانیت پر جن انعامات واحسانات کی بارش فرمای انہیں میں سے ایک لازوال ولافانی نعمت ۔نعمت قرآن ہے جو ساری انسانیت اور مخلوق عامہ کی ہدایت وراہبری کے لےء نبی آخری الزماں صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اقدس پر حالات وضرورت کے اعتبار سے وقة فوقة قدرے قدرے پاک پروردگار نے تئیس سال کے عرصہ میں نازل فرمایا اور رہتی دنیا بلکہ دنیا کے فنا ہونے کےبعد بھی وہ باقی رہے گا

یقینا قرآن عظیم الشان کا پڑھنا پڑھانا اس کو حفظ ویاد کرلینا اور اس کے مطابق عمل کرنا انسان کو اپنی دنیا وآخرت کے سنوارلینے کا ذریعہ فراہم کرتا ہے ہر مسلمان کو چاہیے کہ وہ خود بھی قرآن کو سیکھیں صحیح اندازمیں تلاوت کرکےدنیا وآخرت میں اپنی سرخروی وسرفرازی کا سامان کرلیں پھر ساتھ ہی ساتھ اپنے بچوں بچیوں کو اس کے پڑھنے سننے یاد کرنے اور اس کی روشنی میں زندگی گذارنے کی تعلیم وتلقین کریں

شہر نظام آباد کے ایک عالم دین مفتی احسان قاسمی اوران کے اہل خانہ یقیناحقیقی مبارکباد کے مستحق ہیں جن کی ایک 13/سالہ معصوم بیٹی عائشہ فاطمہ اور10/سالہ معصوم بیٹا محمد انعام الحسین نے اس قدرکم عمری میں قرآن مجید کے تیس پاروں کو اپنے سینہ میں محفوظ کرکے اپنے ماں باپ کانام روشن اورخاندان والوں کاسر فخر سے اونچا کردیا اس عظیم کامیابی پر میں دل کی گہرائیوں سے مارکباددیتے ہوے یہ کہوں کہ دنیاوی علوم وفنون کی بڑی بڑی ڈگریاں حاصل کرنے والے آج بھی مایوسی کے شکار ہوکر نوکریوں اورملازمتوں کی تلاش وانتظار میں اپنی زندگی کے قیمتی لمحات کانٹ رہے ہیں مگر خاطر خواہ ان کو اپنی علمی صلاحیت ولیاقت کے مطابق جاپ نہیں مل پارہی ہیں اوروہ دردر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں ہماراماننا ہیکہ حافظ قرآن بھلے اس دنیا کو اپنامقصود ومحور نہیں بناتا اورنہ ہی اسکے پیش نظر یہ فانی دنیا ہوتی ہے مگر پھربھی باری تعالی نے دنیا کو اس کے قدموں میں ڈال دیتا ہے اوروہ آخرت کاتو کامیاب ترین شخص بن ہی جاے گا حفظ قرآن مجید کے انعامات کو مزید متعدی کرتے ہوے باری تعالی اس ایک حافظ قرآن کی وجہ سے خاندان کے دس واجب الجہنم افراد کے حق میں اس کی سفارش کو قبول کرکے اپنے فیصلہ کو واپس لیں گے اورپھر دخول جنت ان کا مقدر بنے گا قرآن مجید ایک ایسی کتاب ہے جو اس سے وابستہ ہوجاے اللہ تعالی اس کو دنیا میں تو مختلف ڈگریوں سے اس کو نوازایں گے جیسے کسی نے اس کو حفظ کرلیا تو وہ حافظ قرآن بن گیاکسی نے اس کو سنوار کر پڑھا تو وہ قاری قرآن بن گیا کسی نے اس کے معانی ومفاہیم کو سمجھ لیا تو وہ عالم قرآن بن گیا کسی نے اس کی تشریح وتفہیم کیا توہ مفسرقرآن بن گیا کسی نے عوام الناس کو سمجھنے سمجھانے کا کام کیا تو وہ مبلغ بن گیا اورجس نے اس کے مطابق فیصلہ کیا تو وہ قاضی بن گیا اوراگر اسی قرآن پر عمل کرلیں گے تو وہ وقت کا ولی بن جاے گا ۔۔

حق بات یہ ہیکہ حافظ قرآن کی حقیقی تعظیم وتکریم اس دنیا میں ممکن نہیں ہے بس اس قرآن کو نازل کرنے والا رب ہی روز محشر علی رووس الخلائق اس کو عزت واکرام کا تاج ولباس پہناکر حافظ قرآن کے والدین کو اعزاز سے نوازیں گے ہم نےدنیا میں واہیات تقریبات تو بہت دیکھا ہے جس میں لوگ خداورسول کی نافرمانیاں کرتے ہوے اپنی مالداری پراتراتے اورفخرومباہات میں مبتلا ہوجاتےہیں مال ودولت کو لٹایا جاتا ہے اوراس پر فخر بھی کیا جاتا ہے لیکن کسی حافظ قرآن کی تعظیم وتوقیر اوراس کے اعزاز میں کسی مجلس ومحفل کو سجانے کی توفیق نہیں ملتی راقم الحروف کاماننا ہیکہ ہمیں ایسے بچوں کی ہمت افزای اوران کے حوصلوں کو مہمیز کرنے کے لےء حافظ قرآن بچوں اوربچیوں کی تہنیت کرناان کی گلپوشی کرنا چاہیے ان کو انعامات سے نوازنا چاہیے تاکہ اوروں کے سامنے قرآن اورعظمت قرآن کااظہار ہوں اورپتہ چلے کہ یہ وہ علم ہےجودنیا وآخرت کا میں انسان کو سرخروکرتا ہے اوریہ بتانا چاہیے کہ حافظ قرآن کے والدین کو اللہ پاک قیامت کے دن نور کاتاج پہنائیں گے جس کی روشنی چاند سورج سے بھی زیادہ ہوگی والدین پوچھیں گے کہ ہمیں اس قدر اعزاز سے کیوں نوازاجارہا ہے تو ان سے کہاجاے گا کہ تمہارے بچوں کے قرآن سیکھنے کی وجہ سے ۔کس قدر خوشی کی بات ہیکہ محض بچوں کو قرآن سکھانے کے عوض والدین کو عزتوں سے نوازا جارہا ہے

ان سب کے علاوہ قرآن کریم حفظ کرنا بجاے خود ایک عبادت ہے جس سے اللہ کی رضا حاصل ہوتی ہے

کل روزقیامت اللہ تعالی حافظ قرآن سے کہیں گے جس طرح دنیا میں ٹہرٹہر کے تم قرآن پڑھتے تھے اسی طرح آج بھی پڑھو اورتمہارا ٹھکانہ وہی ہے جہاں تمہاری آخری آیت ہے

ہمیں یہ سوچنا چاہیے کہ ہم اپنے بچوں کو دنیاوی تعلیم میں آگے بڑھانے اور ان کاحوصلہ بڑھانے کے لےء مختلف قسم کی پیشکش اورآفرس دیتے ہیں اگر پانچویں پاس کرلیں تو سائیکل دلای جاے گی دسویں میں کامیابی حاصل کرلو تو گاڑی دلای جاے گی وغیرہ وغیرہ تو کیا دین کی تعلیم اورحفظ قرآن پراس قسم کے انعامات سے بچوں کو آگے نہیں بڑھایاجاسکتا ہے

لیکن افسوس کہ ہمارے سماج ومعاشرہ میں اس طرح کے واقعات بس معدودے چند کے درجہ میں ہوتے ہیں

بہرحال ۔۔۔پھر ایک بار ان حافظ قرآن بچوں سمیت ان کے گھروالوں کو پھر ایک بار مبارکباد پیش کرتے ہوے دعاگوہوں کہ رب کائنات ان کو دین ودنیا کے علوم میں مزید ترقیات عطاء فرماے

امین بجاہ سید المرسلین

متعلقہ خبریں

Back to top button