نیشنل

اترپردیش، گھروں میں نماز ادا کرنے پرمقدمہ درج۔ کیا نماز کیلئے بھی اب حکومت اورپولیس سے اجازت لینی ہوگی؟ اسد الدین اویسی کا سوال

file photo

نئی دہلی: ریاست اترپردیش کے مرادآباد کے چھلجت پولیس اسٹیشن کے حدود میں دو مکانات میں نماز کی ادائیگی پرپولیس نے کیس درج کرلیا ہے۔ اس معاملے میں چھجلت پولیس نے جملہ 26 افراد کے خلاف کیس درج کرلیا۔ 24 اگست کو گاؤں کے لوگ انوراور مستقیم کے گھر جمع ہوئے اورنماز ادا کی گئی جس پردوسرے طبقہ کے افراد نے شدید احتجاج کیا۔

گاوں والوں کا کہنا ہے کہ پہلے یہاں جو معاہدہ ہوا تھا اس کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔ پولس نے اس معاملے میں چندرپال نامی شخص کی شکایت 26 افردا کے خلاف مقدمہ درج کرلیا جن میں واحد، مستقیم، شہید، ذاکر علی، شیر رمضانی، محمد علی، محمد علی، حنیف، شوکین، سلیم، نورا، اسلم شامل ہیں۔ایس پی دیہات سندیپ کمار مینا نے کہا کہ معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے فوری کارروائی کی گئی ہے۔ ماحول کو خراب کرنے اور مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ تحقیقات کی جارہی ہیں اور کارروائی کی جارہی ہے۔

بیرسٹراسد الدین اویسی صدرکل ہند مجلس اتحاد المسلمین و رکن پارلیمنٹ حیدرآباد نے شدید رد عمل ظاہرکرتے ہوئے سوال کیا کہ بھارت میں مسلمان گھروں میں بھی نماز نہیں ادا کرسکتے؟ کیا اب نماز پڑھنے کیلئےبھی حکومت اورپولیس سے اجازت لینی ہوگی؟نریندرمودی کو اس کا جواب دینا چاہئے، صدرمجلس نے سوال کیا کہ کب تک ملک میں مسلمانوں کے ساتھ دوسرے درجہ کے شہری کا سلوک کیا جائے گا؟

متعلقہ خبریں

Back to top button