جنرل نیوز

اردو کے فروغ میں اردو صحافت کا اہم رول: اے محمد اشرف

میاسی اردو اکیڈمی بااشتراک شعبہ اردو وعربی، نیوکالج کے زیر اہتمام بین الکلیاتی تقریری مقابلہ کا انعقاد

چینئی(ساجد حسین ندوی) میاسی اردو اکیڈمی و شعبہ اردو عربی، نیوکالج، چینئی کے زیر اہتمام دوسو سالہ جشن اردو صحافت کی مناسبت سے آل تمل ناڈو بین الکلیاتی تقریری مقابلہ کا انعقاد بتاریخ ۲/نومبر ۲۲۰۲ء کو عمل میں آیا جس میں صوبہئ تمل ناڈو کے ۵۱/ سے زائد کالجز کے طلباء وطالبات نے شرکت کی اور صحافت کے مختلف موضوعات پر اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ پیش کیا۔
پروگرام کا آغاز بی اے اردو، نیوکالج کے طالب علم عزیزم محمد فیضان سلمہ کی تلاوت کلام پاک سے ہوا اور عزیزم محمداکبر سلمہ نے بارگاہ رسالت ِمآب ﷺ میں نعتیہ کلام کا نذرانہ پیش کیا۔ جبکہ نظامت کے فرائض میاسی اردو اکیڈمی کے کنوینر جناب محمد روح اللہ صاحب نے انجام دی۔
میاسی اردو اکیڈمی کے چیئر مین جناب اے محمد اشرف صاحب نے اپنے صدارتی خطاب میں فرمایا کہ: صحافت کے دوسو سال کا جشن پورے ملک میں بڑے آب وتاب کے ساتھ منایا جارہاہے لہذا میاسی اردو اکیڈمی نے جنوبی ہند کی نمائندگی کرتے ہوئے صحافت کے دوسوسالہ جشن منارہی ہے۔ نیز طلباء میں اردوصحافت کے تئیں بیداری پیدا کرنے کے لیے بین الکلیاتی تقریری مقابلہ کا انعقاد کیا گیا تاکہ طلباء اردو صحافت کی تاریخ سے واقفیت حاصل کرسکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تاریخ اس بات پر شاہد ہے اردو کو فروغ دینے میں اردو صحافت نے ہمیشہ اہم رول ادا کیا ہے، نیز جدید ٹکنالوجی کی دنیا میں بھی اردو صحافت نے اپنے قدم جمانے میں کامیابی حاصل کی ہے۔

پروگرام کے مہمان خصوصی جناب اسجد نواز ایڈیٹر روزنامہ سالار نے اپنے خطاب میں فرمایا کہ ہمیں ان اسلاف کو یاد کرنے کی ضرورت ہے جنہوں نے اپنا خون جگر لگاکر اردو اخبارکو سینچا اور پروان چڑھایا تھا، خواہ وہ سید باقر ہوں یا پھر مولانا ابوالکلام آزاد۔ انہوں نے کہا کہ اردو صحافت کی دوسوسالہ تاریخ کا جشن ضرور منایا جارہاہے، لیکن حقیقت میں اردو صحافت کی تاریخ اس سے کہیں زیادہ پرانی ہے۔ انہوں نے حضرت ٹیپو سلطان شہید ؒ کاذکر کرتے ہوئے فرمایا کہاانہوں نے اپنی فوج ٹریننگ کے لیے نہ صرف اردو اخبار(فوجی اخبار) شائع کروایا بلکہ اس کے لیے پرنٹنگ پریس بھی لگوایا۔ اتنی بڑی اردو کی خدمات کو عام طور پر فراموش کردیا جاتاہے۔ انہوں نے کہا کہ اردو نے جنم شمالی ہندوستان میں ضرور لی، لیکن اس کا ارتقا جنوبی ہندوستان کے دکن میں ہوئی۔
اس تقریری مقابلہ میں صوبہ تمل ناڈو کے مختلف کالجز سے تقریبا ۰۲/ طلباء نے شرکت کی۔ جبکہ حکم کے فرائض جناب مولانا فیاض عالم، ڈاکٹر محترمہ ذاکرہ ام شہلہ اور ڈاکٹر پروین فاطمہ نے انجام دیا۔ حکم صاحبان نے منصفانہ طور پر نمبرات دیتے ہوئے تین طلباء وطالبات کو اول دوم اور سوم کے لیے منتخب کیا جب کہ دو طلباء جو چہارم وپنجم پوزیشن پر آئے تھے ان کو تشجیعی انعامات میں لیے منتخب کیا گیا۔ شعبہ اردو نیوکالج کے طالب علم عزیزم عبد اللہ مشتاق سلمہ نے اول پوزیشن حاصل کی اور عزیزم عبدالمجید سلمہ نے دوم پوزیشن، جبکہ سوم پوزیشن اسلامیہ کالج برائے اناث،وانمباڑی کی طالبہ عزیزہ مدیحہ فردوس نے حاصل کی۔ نیزساجد باشا اسلامیہ کالج برائے ذکور،وانمباڑی نے چوتھی پوزیشن اور طالبہ طوبی ایاز اسلامیہ کالج برائے اناث وانمباڑی نے پانچویں پوزیشن حاصل کی۔ اس مقابلہ جاتی پروگرام میں حصہ لینے والے تمام طلباء وطالبات کو سرٹیفکٹ مع کیسہ زر سے نواز گیا۔ پروگرام میں میاسی کے جملہ ممبران، نیوکالج کے پرنسپل، وائس پرنسل، ڈپٹی وارڈن کے علاوہ شہر مدراس و اطراف واکناف سے ڈاکٹر امتیازباشا، اکبر زاہد،اسانغنی مشتاق، کے عبدالباری ایڈیٹر نشان منزل کے علاہ دیگر احباب نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔
اخیر میں جناب محمد روح اللہ صاحب نے جملہ مہمان کرام کا شکریہ ادا کیا اور مولانا فیاض عالم صاحب کی دعا پر جلسہ اختتام پذیر ہوا۔

متعلقہ خبریں

Back to top button