جنرل نیوز

اُردو پریس کلب نظام آباد میں ظہیر الدین علی خان کا تعزیتی جلسہ _ مختلف شخصیات کا خطاب

نظام آباد:13/ اگست (اردو لیکس)منیجنگ ایڈیٹر روزنامہ سیاست جناب ظہیر الدین علی خان مرحوم کی صحافتی، ملی، سماجی اور تعلیمی خدمات کو خراج عقیدت پیش کرنے کی غرض سے اُردو پریس کلب نظام آباد پر سرپرست محمد انور خان کی زیر صدارت اور محمد خالد خان صدر کی زیر نگرانی تعزیتی جلسہ و دعائیہ نشست کا اہتمام عمل میں لایا گیا جس میں مختلف شعبہ حیات سے وابستہ شخصیتو ں نے شرکت کرتے ہوئے بھر پور خراج عقیدت پیش کیا۔

 

 

طاہر بن حمدان نائب صدر تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی نے اُردو پریس کلب نظام آباد پر جناب ظہیر الدین علی خان منیجنگ ایڈیٹر روزنامہ سیاست کی صحافتی، ملی اور تعلیمی خدمات کو بھر پور خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے حکومت تلنگانہ سے پرُ زور مطالبہ کیا کہ جناب ظہیر الدین علی خان مرحوم کی ملک کیلئے بے پناہ خدمات کو مد نظر رکھتے ہوئے انہیں پدم بھوشن اعزاز کیلئے مرکزی حکومت سے نمائندگی کریں۔ طاہر بن حمدان نے جناب ظہیر الدین علی خان مرحوم کی خدمات کو ناقابل فراموش قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ بلالحاظ مذہب و ملت خدما ت انجام دینے والی شخصیت تھے اور خاموش خدمات انجام دینے کو ترجیح دیتے تھے۔

 

شعبدہ بازی سے ان کا کوئی واسطہ نہیں تھا ایسی بے باک، بے لوث شخصیت سے ہم جدا ہوگئے ہیں ان کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائیگا۔ ایس اے علیم سابق تلنگانہ ریڈ کو چیرمین نے اُردو پریس کلب نظام آباد پر جناب ظہیر الدین علی خان منیجنگ ایڈیٹر روزنامہ سیاست کی صحافتی، ملی اور تعلیمی خدمات کو بھر پور خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ایسی بے لوث اور خاموش خدمت کرنے والی شخصیت آج تک نہیں دیکھی۔ انہوں نے کہا کہ لوگ ایک روپیہ کی مدد کرتے ہیں تو ایک سو ویڈیو بناتے ہیں تاکہ انہیں شہرت حاصل ہوسکے لیکن ظہیر الدین علی خان مرحوم اللہ تعالیٰ کی رضا ء کیلئے خدمت کرنے والی شخصیت تھی۔

 

ایس اے علیم نے کہا کہ ظہیر الدین علی خان مرحوم کے ساتھ دیرینہ تعلقات کی بناء پر وہ ان کی میت میں شرکت کرنے کے خواہشمند تھے لیکن اس سادہ لوح شخصیت کی وصیت کے ان کی تجہیز و تکفین کیلئے انتظار نہ کیا جائے نماز جنازہ میں شرکت نہیں کرسکے۔ ایس اے علیم نے جناب ظہیر الدین علی خان مرحوم کی سادگی اور خاموش خدمات کو شرف قبولیت بخشنے کیلئے اللہ رب العزت سے دعا کی۔محمد عبدالعزیز ریاستی صدر ایم پی جے نے اُردو پریس کلب نظام آباد پر جناب ظہیر الدین علی خان منیجنگ ایڈیٹر روزنامہ سیاست کی صحافتی، ملی اور تعلیمی خدمات کو بھر پور خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے مرحوم ظہیر الدین علی خان کو انقلابی شخصیت قرار دیتے ہوئے کہا کہ دور حاضر میں کوئی شعبہ ایسا نہیں بچا جہاں پر شخصیت بکاؤ نہیں ہے بازار میں لوگ اپنے آپ کو بیچ رہے ہیں لیکن ظہیر الدین علی خان مرحوم ایک ایسی شخصیت تھی جو ایوان اقتدار اور اقتدار سے وابستہ لوگوں سے خود کو دور رکھتے تھے تاکہ حق پر قائم رہ سکے۔ وہ اپنی آخری سانس تک حق پر قائم رہے۔

 

بلالحاظ مذہب وملت خدمات انجام دیتے ہوئے اپنی شخصیت کو انمٹ نقوش چھوڑے ہیں جس پر آئندہ نسل گامزن ہوگی۔ محمد عبدالعزیز نے جناب ظہیر الدین علی خان کی صحافتی، ملی اور تعلیمی خدمات کو لاثانی قرار دیا۔نوید اقبال صدر ضلع اقلیتی سیل بی آرایس پارٹی نے اُردو پریس کلب نظام آباد پر جناب ظہیر الدین علی خان منیجنگ ایڈیٹر روزنامہ سیاست کی صحافتی، ملی اور تعلیمی خدمات کواس شعر کے ذریعہ خراج عقیدت پیش کی کہ کچھ ایسے بھی اڑ جائیں گے

 

اس بزم سے جن کو تم ڈھونڈنے نکلو گے پا نہ سکو گے کہا کہ ظہیر الدین علی خان مرحوم کی خدمات کا تذکرہ کرنے کیلئے بہت طویل وقت درکار ہے لیکن ان کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان کے مشن کو آگے بڑھائیں۔ بحیثیت صحافی انہوں نے صحافت کے معیار کو بلندی تک پہنچایا اور ملی، سماجی و تعلیمی خدمت کے ذریعہ ہزاروں افراد کو فائدہ پہنچاتے ہوئے دنیا کیلئے ایک مثال قائم کردی ہے۔ ظہیر الدین علی خان مرحوم کی خدمات کو انہوں نے بھر پور خراج عقیدت پیش کیا۔

 

مولانا کریم الدین کمال، وجہہ اللہ خان، یقین الدین پرنسپل سرکاری جونیئر کالج قلعہ نظام آباد، محمد فاروق ایم بی ٹی قائد، سمیر احمد، حلیم قمر، سید قیصر، محمد قاسم علی ایڈوکیٹ، جنید علی ایڈوکیٹ، رمیش بابو، جی گوردھن، سی پی ایم قائدین، فہیم قریشی نے بھی خطاب کرتے ہوئے جناب ظہیر الدین علی خان مرحوم کی صحافتی، ملی، سماجی اور تعلیمی خدمات کو بھر پور خراج عقیدت پیش کیا۔

 

تعزیتی اجلاس و دعائیہ نشست میں مختلف شعبہ حیات سے وابستہ افراد نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ محمد خالد خان صدر اُردو پریس کلب کے شکریہ پر اجلاس کا اختتام عمل میں آیا۔ اجلاس میں اُردو پریس کلب کے عہدیدار و اراکین محمد امیر الدین، فیرو ز خان، محمد جاوید، ندیم احمد، صدیق وفا ء، سید عارف الدین، محمد بلال کے علاوہ دیگر موجود تھے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button