مضامین

محمد صلعم رواداری کے حقیق پیامبر

 

یقینا تمہارے لیے اللہ کے رسول میں بہترین نمونہء زندگی ہے "( سورۃ الاحزاب )

    "رواداری” کے لفظی معنی برداشت کرنیکے ہیں.دور حاضر کا المیہ ہیکہ آجکے انسان رواداری اور محبت سے دور جاتے پاے جارہے ہیں .کبھی مذہب کی بنیاد پر نفرت کا اظہار- کبھی لباس و وضع قطع پراعتراض- کبھی کھانے پینے کی اشیاء پر روک تھام- کبھی مذہبی تعلیمی اداروں کو چلانے میں رکاوٹ پیدا کیجارہی ہے. یہ تمام محض سیاسی فائیدہ یعنی اقتدار کے حصول کیلیے کیا جارہا ہے. بے حد افسوس کہ مزکورہ بالا امور کے نتیجہ میں انسان ایک دوسرے کی جان تک لینے پیچھے نہیں ہٹ رہے ہیں.

    اللہ تعالی نے آج سے پندرہ صدی قبل محمد صلعم کو بلا تفریق مذہب- ذات- رنگ و نسل دنیا کے سارے انسانوں کیلیے حقیقی روادار اور رحمت بناکر دنیا میں مبعوث فرمایا.
     یہ کہنا بیجا نہ ھوگا کہ آپ صلعم کی دنیا میں آمد سے قبل انسان اقتدار کے حصول کیلیے جنگ کیا کرتے اور فتح حاصل ہونے پر مخالف گروہ کے افراد کا قتل کرتے اور انکی ملکیت پر قبضہ کرنے کو بہادری اور  فخر سمجھتے تھے جو انسانیت پر بڑا ظلم تھا.
    آپ صلعم نے بھی دشمنوں کے خلاف جنگیں کی پر فتح حاصل ہونے پر دشمن پر ظلم نہیں ڈھایا بلکہ انکو مذہبی اور معاشرتی طور پر پرسکون زندگی گذارنیکی آزادی دی .
   آپ صلعم اسلام کے نہ ماننے والوں کے ساتھ بھی عزت سے پیش آتے چنانچہ کبھی غیر مسلم کی میت کا گذر ہوتا تب آپ صلعم کھڑے ہوکر اسکی تعظیم کرتے جو "انسانی احترام” کا عین نمونہ ہے.
     آپ صلعم غیر مسلم مذہبی شخصیتوں کا بھی احترام کرتے اور انکو برا بھلا کہنے سے پرہیز کی تعلیم دیتے. یہاں اس واقعہ کا ذکر ضروری ہوجاتا ہیکہ آپ صلعم جب راستہ سے گذرتے تب ایک بوڑھیا جو اسلام میں داخل نہیں ہوئی تھی آپ صلعم پر کچرا پھینکتی. آپ صلعم خاموشی سے گذرجاتے. ایک دن وہ بوڑھیا آپ صلعم پر کچرا نہیں پھینکی تب آپ صلعم بنفس نفیس اسکے گھر پہونچے اور اسکی خیریت دریافت کی تب معلوم ہوا کہ اس بوڑھیا کی طبیعت ناساز تھی. یہاں اندازہ لگا یا جاسکتا ہیکہ آپ صلعم کے اس تیمارداری کے عمل سے اس بوڑھیا پر کیا گذری ہوگی اور اسکی دشمنی کسطرح محبت میں تبدیل ہوئی ہوگی.آپ صلعم کا یہ عمل رہتی دنیا تک کے انسانوں کیلیے ایک "محبت” کا سبق ہے.
     آپ صلعم کی "انسانی محبت” کا اندازہ اس امر سے بھی لگایا جاسکتا ہیکہ زید بن حارثہ جو عیسائی خاندان کے بیٹے تھے” ایک غلام” کی شکل میں آپ صلعم کے حوالہ کیے گیے.آپ صلعم زید کو اپنے خاندان کا فرد تصور کرتے. آپ صلعم کو جب نبوت سے آراستہ کیا گیا اور اسلام کی تبلیغ کی ذمہ داری عاید کی گئی تب زید بن حارثہ” پہلے غلام” ہیں جنہوں نے دعوت اسلام کو قبول کیا.نتیجہ میں آپ صلعم زید بن حارثہ کو "منہ بولا بیٹا” ہونیکا اعلان کئیے.اتنا ہی نہیں بلکہ جب زید رض کو انکے والد غلامی سے آزاد کروانے آے تب زید نے رسول صلعم کیساتھ رہنیکو ترجیح دی اور دنیا کو بتادیا کہ حضور صلعم ایک حقیقی باپ سے زیادہ پیار کرتے تھے.
    آپ صلعم نے کبھی غیر مسلم افراد کو اسلام کو قبول کرنیکے لیے دباو نہیں ڈالا جسکی اللہ تعالی کیجانب سے آپ صلعم کو قرآنی آیات کی شکل میں ہدایت کی گئی تھی. آپ صلعم صرف اپنے اچھے برتاو و اخلاق سے دنیا کو اسطرح متاثر کیا کہ لوگ خود بخود اسلام میں داخل ہونیکی طرف مائل ہوے.
    "صلح حدیبیہ” کے موقع پر مختلف شرایط رکھی گئیں جسکو حضور صلعم نے قبول کیا اگرچیکہ اس میں عملی طور پر مسلمانوں اور مدینہ والوں پر زیادتی ہورہی تھی. یہاں خاص امر یہ ہیکہ جب معاہدہ تحریر کیا جارہا تھا تب محمد رسول صلعم تحریر کرنے پر مشرکین نے اعتراض کیا اور "صرف محمد” تحریر کرنے پر جمے رہے. اس بات کو حضور صلعم نے قبول کیا تاکہ مخالفین خوش ہوں.
    فتح کے بعد آپ صلعم جب مکہ میں داخل ہوے تب کعبۃ اللہ کی کنجیوں کو اسی قبیلہ اور خاندان کے پاس رکھنے کا اعلان کیا جنکے پاس ماضی سے رکھی جاتی تھیں جبکہ ماضی میں یہی خاندان آپ صلعم کو کعبۃ اللہ میں داخل ہونے سے روکا تھا.
     یہاں دنیا کو اس بات سے آگہی ہوتی ہیکہ آپ صلعم کسقدر صبر و برداشت سے کام لیتے جس کا مقصد صرف اور صرف یہی تھا کہ  مخالفین پر اچھا اثر مرتب ہو اور وہ دعوتِ اسلام کو بخوشی قبول کریں.ویسے دنیا شاہد ہیکہ آپ صلعم کے بہترین برتاو کے نتیجہ میں ہی مشرکین کی بڑی تعداد اسلام میں داخل ہوئی اور دنیا میں اسلام کو غلبہ حاصل ہوا.
   بیحد افسوس کہ آج بھی کچھ شیطانی سونچ رکھنے والے افراد آپ صلعم کی "نجی زندگی” پر انگلی اٹھاتے ہوے مذہبی اعتبار سے انسانوں کے درمیان نفرت پھیلارہے ہیں تاکہ سیاسی اقتدار حاصل ہو پر نتیجہ میں ان پر مختلف صورتوں میں "عذاب الہی” نازل ہورہا ہے. یقینا یہ سب اسی کا سبب ہے کیونکہ آپ صلعم اللہ تعالی کے "محبوب ترین” بندے ہیں اور  اللہ تعالی نے اپنے بندوں کو بھی تلقین کی ہیکہ آپ صلعم سے اپنے ماں باپ- اولاد اور دنیا کی سب سے عزیز ترین شے سے ذیادہ محبت کریں جو دنیا اور آخرت کی کامیابی کی ضمانت ہے.سبحان اللہ.
تحریر: – ایس.ایم.عارف حسین
اعزازی خادم تعلیمات. 
مشیرآباد.حیدرآباد. 
رابطہ نمبر: 9985450106

متعلقہ خبریں

Back to top button