جنرل نیوز

عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ سی این ایم ایس ایوارڈ سے سرفرار

خواتین کو موقع میسر ہو تو کارہائے نمایاں انجام دیں گی ڈاکٹر نوہیرا شیخ

نئی دہلی ( پریس ریلیز ) نئی دہلی کے انڈیا انٹر نیشنل سینٹر میں سی این ایم ایس تنظیم کی جانب سے منعقدہ ایک پروگرام کے دوران عالمی پیمانے کی شہرت یافتہ معروف تاجرہ خاتون اور درجنوں تنظیموں کی بانیہ جامعہ نسواں السلفیہ کی روح رواں اور ہیرا میڈیکل سٹی کالج کی فاﺅنڈر و ہیرا گروپ آف کمپنیز کی سی ای او، آل انڈیا مہیلا امپاورمنٹ پارٹی کی کل ہند صدر عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ کو معزز شخصیت کا ایوارڈ تفویض کیا گیا۔ راشٹریہ سنگھوشٹھی کتاب اجراءاور ایوارڈ تقسیم کے اس پروگرام میں ملک بھر سے معزز ہستیوں نے شرکت کی جس میں خاص طور سے عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ کو ملک بھر سے اکیلی خاتون تاجرہ اور دیگر میدانوں میں کارہائے نمایاں انجام دینے کے پاداش میں ایوارڈ سے سرفراز کیا گیا۔
سی این ایم ایس کے اس پروگرام میں عزت مآب جناب چندر شیکھر صدر ریل اسٹیٹ، شری شری 1008 سوامی سدانند جی مہاراج ، عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ کل ہند صدر برائے مہیلا امپاور منٹ پارٹی، جناب وریندر سنگھ ممبر پارلیمنٹ بلیہ، جناب سنجے شیر پریا، رورل انٹر پینئر فاﺅنڈیشن، جناب راج ناتھ شرما، جناب دلیپ شرما، پروفیسر ایچ این شرما وغیرہ مہمانان خصوصی کے طور پر شریک رہے۔ یہ پروگرام یوا بھارتی ٹرسٹ اور ایس آر ایم ٹی سی کی شراکت سے ڈاکٹر محمد جسیم کی سرکردگی میں منعقد کیا گیا۔ ان تمام باتوں کی معلومات مطیع الرحمن عزیز کارگزار صدر مہیلا امپاورمنٹ پارٹی برائے اتر پردیش نے اپنے جاری ایک بیان میں دیا ہے۔
مطیع الرحمن عزیز نے بتایا کہ عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ نے اپنے خطاب میں تمام دنیا بھر کی خواتین کو اس کائنات کی ماں کا درجہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ آج ملک میں خواتین لگ بھگ نصف آبادی پر منحصر ہیں۔ خواتین چاہے وہ کسی بھی مذہب کی ہوں ان کا مقام و مرتبہ ماں کی حیثیت رکھتا ہے۔ اور آپ لوگ جانتے ہیں کہ بغیر ماں کے کوئی بھی چیز دنیا میں وقوع پذیر نہیں ہو سکتی۔ ایک ماں ہے تو گھر کی رونق ہے، ایک بیٹی ہے تو دنیا کے افزائش ہے، اور بہن ہے تو محبت پیار اور خلوص ہے۔ لہذا کل ملا کر اگر کہا جائے کہ یہ کائنات بغیر خاتون اور عورت کے ادھوری ہے تو یہ بے جا نہ ہو گا۔
عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ نے کہا کہ جب دنیا کا وجود عمل میں لایا گیا تو حضرت آدم علیہ السلام کو پیدا کیا گیا۔ ٹھیک آدم علیہ السلام کی پیدائش کے بعد دنیا ادھوری ادھوری سے محسوس کی گئی۔ جس کے بعد اماں حوا علیہ السلام کا جنم ہوا۔ اور پھر یہ کائنات پھلنے پھولنے اورپنپنے لگی۔ آج ہم اس دنیا کی سب سے زیادہ آبادی والے ملک بھارت میں زندگی بسر کرتے ہیں۔ جہاں ضرورت اس بات کی ہے کہ مرد وعورت کی تفریق کو ختم کرتے ہوئے ہر انسان کو برابری حق دیا جائے۔ اگر کوئی عورت ہے تو وہ عورت ذات ہونے کی ناطے ماں کے پیٹ میں نہ مار دی جائے۔ کیونکہ کوئی عورت جنس سے ہے اس میں ماں کی کوکھ میں پل رہی بچی کا کوئی خطا وقصور نہیں ہے۔
عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ نے اپنے خطاب میں کہا کہ ایک مرد ہو یا عورت دونوں کے پاس جسم کے تمام اعضاءمشترک ہیں۔ دو ہاتھ ، دو پیر اور ناک کان آنکھ سب برابر ہیں۔ جب رب العالمین نے ہم تمام کائنات کے لوگوں کو پیدا کیا ہے اس نے کسی بھی چیز کی تفریق کرکے پیدا نہیں کیا تو ہم کون ہوتے ہیں رب العالمین کی سرزمین پر دو نظریات سے انسانوں کو الگ الگ نگاہ سے دیکھنے والے۔ لہذا میں تمام یہاں پر موجود عوام اور میڈیا کے ذریعہ ہم کو سننے والے تمام دنیا بھر کے لوگوں سے یہ کہنا چاہتی ہوں کہ ایک عورت کو اس کے تمام حقوق ادا کئے جائیں کیونکہ یہی انسانیت ہے۔ انسانوں کے درمیان صرف جنس عورت اور مرد کی وجہ سے بھید بھاﺅ نہ کیا جائے۔ کہ اگر لڑکی ہے تو اس کو پڑھنے اور دنیا میں ترقی کرنے سے نہ روکا جائے اور اگر مرد ہے تو صرف اس کے لئے ساری آسائشیں مہیا کئے جائیں۔ اس عورت مرد کے درمیان بنائے گئے فرق کو ہمیں مٹانا ہوگا۔

متعلقہ خبریں

Back to top button