انٹر نیشنل

سعودی عرب ۔ گھریلو ملازمین کیلئے نئے لائحہ عمل کا اجراء

ریاض ۔ کے این واصف

سعودی عرب میں ہندوستان سمیت بہت سارے غریب اور ترقی پذیر ممالک کے مرد و خواتین بطور گھریلو ملازمین کام کرتے ہیں۔ ان کی جتنی بڑی تعداد ہے اتنے ہی ان کے مسائل بھی ہیں۔ ان مسائل کے حل کے لئے ایک لائحہ جاری کیا گیا ہے۔ گھریلو عملے کے لائحہ عمل میں ان پانچ صورتوں کی وضاحت کی گئی ہے جس پر گھریلو کارکن ملازمت کا معاہدہ اپنے قانونی حقوق برقرار رکھتے ہوئے ختم کرسکتا ہے۔

 

اخبار 24 کے مطابق لائحہ عمل میں بتایا گیا کہ ’اگر آجر ملازمت کے معاہدے میں بنیادی امور کی پابندی نہ کرے تو ایسی صورت میں گھریلو کارکن ملازمت کا معاہدہ اپنے تمام قانونی حقوق برقرار رکھتے ہوئے معاہدہ ختم کرسکتا ہے۔ ’اسی طرح اگر یہ ثابت ہوجائے کہ آجر یا اس کے نمائندے نے ملازمت کے معاہدے کے موقع پر کام کی شرائط اور حالات کے حوالے سے دھوکہ دہی کی ہے ایسی صورت میں بھی گھریلو کارکن کو ملازمت کا معاہدہ ختم کرنے کا حق ہوگا۔

 

لائحہ عمل میں بتایا گیا کہ ’اگر آجر یا صاحب خانہ کے کسی رشتہ دار نے تشدد آمیز معاملہ، خلاف تہذیب کوئی حرکت، گھریلو آجر یا اس کے نمائندے نے اسے کوئی ایسا کام سونپا ہو جو اس کی صحت کے لیے پرخطر ہو،اس کی جسمانی سلامتی کو متاثر کررہا ہو یا گھریلو آجر نے اس کی خدمات کسی اور کے حوالے کردی ہوں تو ان تمام صورتوں میں گھریلو کارکن ملازمت کا معاہدہ ختم کرسکتا ہے۔

 

لائحہ عمل میں یہ وضاحت بھی کی گئی ہے کہ گھریلو آجر اینڈ آف سروس یا معاوضے کے بغیر ملازمت کا معاہدہ ختم کرنے کا مجاز نہیں تاہم چھ صورتیں ایسی ہیں جن میں وہ گھریلو کارکن کی ملازمت کا معاہدہ ختم کرسکتا ہے۔ پہلی صورت یہ ہے کہ گھریلو ملازم نے معاہدے کے تحت بنیادی کام میں گڑبڑ کی ہو، کسی جائز وجہ کے بغیر ڈیوٹی سے انکار کیا ہو اور تحریری انتباہ کے باوجود ڈیوٹی نہ دینے پر بضد ہو۔

 

دوسری صورت یہ ہے کہ گھریلو کارکن نے جان بوجھ کر گھریلو آجر کو کوئی مالی نقصان پہنچایا ہو، کوئی ایسی کوتاہی کی ہو جس سے اس کا مقصد گھریلو آجر کو مالی نقصان پہنچانا ہو۔ایسی صورت میں گھریلو کارکن کی ملازمت کا معاہدہ اس شرط پر منسوخ کیا جاسکتا ہے کہ وہ مبینہ عمل سے واقفیت کے چوبیس گھنٹے کے اندر متعلقہ ادارے کو رپورٹ کردے۔

 

تیسری صورت یہ ہے کہ گھریلو کارکن ڈیوٹی پر نہ آئے۔ ایسی صورت میں گھریلو آجر وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود کے مقررہ ضوابط کی پابندی کرے۔ اگر یہ ثابت ہوجائے کہ گھریلو کارکن کو دھوکہ دہی کے باعث کوئی کام مل گیا ہے اور اگر یہ ثابت ہوجائے کہ گھریلو کارکن بدسلوکی کا مرتکب ہوا ہے یا اس نے ایمانداری یا وقار کے منافی کام کیا ہے تو ان صورتوں میں اس کی ملازمت کا معاہدہ ختم کیا جاسکتا ہے۔

 

کارکن نے گھریلو آجر یا اس کے خاندان کے کسی فرد پر تشدد کیا ہو یا کوئی ایسا کام کیا ہو جس سے آجر یا اس کے اہل خانہ میں سے کسی کو نقصان ہورہا ہو اس صورت میں بھی ملازمت کا معاہدہ ختم کیا جاسکتا ہے۔ سعودی عرب کے سرکاری گزٹ ام القریٰ نے گھریلو عملے اور ان کے دائرے میں آنے والے کارکنان کے حوالے سے 33 دفعات پر مشتمل لائحہ عمل شائع کیا ہے۔

 

درین اثناء عکاظ اور الاقتصادیہ کے مطابق لائحہ عمل کے تحت 21 سال سے کم عمر افراد کو گھریلو ملازم نہیں رکھا جا سکتا۔ خلاف ورزی پر گھریلو آجر پر 20 ہزار ریال کا جرمانہ ہو گا۔

متعلقہ خبریں

Back to top button