تلنگانہ

اقلیتوں کے لئے 4000 کروڑ روپے کا بجٹ کہاں ہے؟ بی آر ایس لیڈر شیخ عبداللہ سہیل کا سوال

حیدرآباد، 10 فروری ( اردولیکس) بی آر ایس لیڈر شیخ عبداللہ سہیل نے مالی سال 2024-25 کے لئے ڈپٹی چیف منسٹر ملو بھٹی وکرمارک کے ذریعہ پیش کردہ ووٹ آن اکاؤنٹ بجٹ میں اقلیتوں کی فلاح و بہبود کے لئے خاطر خواہ فنڈز مختص نہ کرنے پر کانگریس حکومت کی سخت مذمت کی ہے۔

 

"تقریباً 2.75 لاکھ کروڑ روپے کے بجٹ میں اقلیتوں کی بہبود کے لیے 2,262 کروڑ روپے کی معمولی رقم مختص کی گئی ہے۔ یہ کل بجٹ کا محض 0.82 فیصد ہے اور سابقہ بی آر ایس حکومت کی جانب سے مختص کردہ رقم سے صرف 62 کروڑ روپے زیادہ ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ووٹ آن اکاؤنٹ بجٹ میں اقلیتی بہبود کی اسکیموں کا کوئی ذکر نہیں ہے۔ 40 صفحات پر مشتمل تقریر میں لفظ "اقلیت” کا ذکر صرف پانچ بار کیا گیا جس میں کسی اسکیم کا کوئی خاص حوالہ نہیں دیا گیا۔ سہیل نے نشاندہی کی کہ کانگریس حکومت نے صرف یہ کہا ہے کہ اقلیتوں کے لیے موجودہ رہائشی اسکولوں کو مضبوط کیا جائے گا لیکن اس میں کوئی رقم مختص نہیں کی۔ جب کہ ایس سی اسکولوں کی تعمیر کے لیے 1,000 کروڑ روپے اور ایس ٹی اسکولوں کے لیے 250 روپے مختص کیے گئے ہیں، اقلیتی اسکولوں کے لیے کوئی رقمی بندوبست نہیں کیا گیا ہے۔

 

انھوں نے سوال کیا کہ اقلیتوں کے لیے 4,000 کروڑ روپے کا بجٹ اور اقلیتی سب پلان  کہاں ہے؟ انہوں نے اسمبلی انتخابات کے دوران کانگریس پارٹی کی طرف سے اقلیتوں کے اعلامیہ میں کئے گئے وعدوں کا حوالہ دیا ۔ سہیل نے کانگریس حکومت پر بی آر ایس حکومت کے مقابلے میں فلاحی بجٹ کو دوگنا کرنے کے نام پر اقلیتوں کو دھوکہ دینے کا الزام لگایا۔

 

"کانگریس حکومت ان اقلیتوں سے بدلہ لے رہی ہے جنہوں نے پچھلے انتخابات میں بی آر ایس کو ووٹ دیا تھا۔ پہلے اس نے مسلمانوں کو ریاستی کابینہ میں جگہ سے محروم کیا، اور اب بجٹ میں انہیں نظر انداز کرکے ان کی فلاح و بہبود کو نظرانداز کر رہی ہے

 

عبداللہ سہیل نے اعلان کیا کہ بی آر ایس پارٹی کانگریس حکومت پر 4000 کروڑ روپے کے بجٹ، اقلیتوں کے سب پلان اور دیگر یقین دہانیوں کے وعدے کو پورا کرنے کے لیے دباؤ ڈالنے کے لیے ایک تحریک شروع کرے گی۔

متعلقہ خبریں

Back to top button