جنرل نیوز

عادل آباد کے نوجوان عالم دین حضرت مولانا محمد اکبرالدین حسامی کو محسن ملت حضرت مولانا محفوظ الرحمن فاروقی نے عطا کی خلافت کی ذمہ داری

عادل آباد۔18/اکتوبر(اردو لیکس)حضرت مولانا محفوظ الرحمن فاروقی رحمانی نے اپنے تربیت یافتہ راہ تصوف و سلوک کے چند خوش نصیب علماء کرام کو خلیفہ و مجاز بنا کر اعزاز سے نوازا ہے۔جن میں قابل ذکر شہر مستقر عادل آباد سے تعلق رکھنے والے نوجوان و متحرک عالم دین حضرت مولانا محمد اکبرالدین حسامی رحمانی بھی شامل ہیں۔

 

جنہیں مولانا محفوظ الرحمن فاروقی نے خلافت کی ذمہ داری سونپی ہے۔مولانا محمد اکبرالدین حسامی عادل آباد کو تصوف و سلوک میں خلافت عطاء کیا جانا ضلع عادل آباد کے لئے باعث فخر ہے۔مولانا محمد اکبرالدین حسامی کی خدمات طالب علمی کے زمانے سے کافی رہی ہے۔جو ناقابل فراموش ہے۔تفصیلات کے مطابق مہاراشٹر کے ضلع اورنگ آباد تعلقہ ناندی میں محسن ملت حضرت مولانا محفوظ الرحمن فاروقی خلیفہ و مجاز حضرت مولانا محمد ولی رحمانی رحمتہ اللہ علیہ و حضرت مولانا محمد رابع حسنی ندوی رحمتہ اللہ علیہ کی تشریف آوری کی مناسبت سے "ذکر و سلوک و اصلاح معاشرہ سے متعلق”چار روزہ پروگرام/اجتماع ترتیب دیا گیا تھا۔یہاں کے مقامی علماء کرام نے بڑے پیمانے پر عوام و خواص کے لئے بہتر انتظامات کیے تھے۔

 

13/اکتوبر 2023 بروز جمعہ کو ضلع اورنگ آباد تعلقہ ناندی میں حضرت مولانا محفوظ الرحمن فاروقی صاحب کا ایمان افروز خطاب ہوا۔بعد نماز عصر "ذکر سلوک” کی مجلس اور بعد نماز مغرب "سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم میں اصلاح معاشرہ کی اہمیت” کے عنوان سے خطاب عام ہوا۔اس اجتماع کا مقصد علماء کی سرپرستی میں دعوت تبلیغ کی محنت اور ساتھ ہی ساتھ خانقاہ طرز فکر پیدا کرنا تھا۔دعاء حزب البحر کے اجتماع سے مستفدین مریدین و متوسلین نے حکیم عبدالعلیم صاحب کی نگرانی میں خوب محنت کی۔اس پرنور و عظیم الشان اجتماع کے موقع پر حضرت مولانا محفوظ الرحمن فاروقی رحمانی نے اپنے تربیت یافتہ راہ تصوف و سلوک کے چند خوش نصیب علماء کرام حضرت مولانا محمد اکبرالدین حسامی رحمانی عادل آباد سمیت مولانا منہاج اشاعتی رحمانی،مفتی عبدالمقتدر رحمانی اور حکیم عبدالعلیم رحمانی کو خلیفہ و مجاز بنا کر اعزاز سے۔اس سے قبل مفتی یوسف اسعدی رحمانی ممبئی کو بھی خلافت عطاء کی تھی۔واضح رہے کہ ناندی گاؤں میں خانقاہ رحمانی نقشبندیہ کی سنگ بنیاد شیخ محترم محسن ملت حضرت مولانا محفوظ الرحمن فاروقی رحمانی کے دست مبارک سے علماء و ائمہ کی موجودگی میں رکھی گئی۔مولانا منہاج اشاعتی رحمانی نے اپنی زمین خانقاہ کے لیے وقف کی۔

 

سینکڑوں مسلمانوں نے یہاں مولانا محفوظ الرحمن فاروقی سے بیعت کر کے مریدین کے حلقے میں شمولیت اختیار کی۔آپ کو بتادیں کہ حدیث کی کتابوں میں ایک حدیث،حدیثِ جبریل ؑ کے نام سے مشہور ہے،اس میں ہے کہ ایک دن جبریل علیہ السلام انسانی شکل میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کچھ سوالات کیے،ان میں سے ایک سوال یہ تھا کہ:’’احسان کیا ہے؟ آپ انے جواب میں ارشاد فرمایا کہ ’’احسان یہ ہے کہ تم خدا کی عبادت اس طرح کرو کہ گویا تم خدا کو دیکھ رہے ہو،اگر تم خدا کو دیکھ نہیں رہے(یعنی یہ کیفیت پیدا نہیں ہوتی)تو کم سے کم یہ یقین کرلو کہ وہ تمہیں دیکھ رہا ہے‘‘۔بندہ کے دل میں اسی احسان کی کیفیت پیدا کرنے کا صوفیأ کی زبان میں دوسرا نام ’’تصوف‘‘ یا ’’سلوک‘‘ ہے۔’’تصوف‘‘ در اصل بندہ کے دل میں یقین اور اخلاص پیدا کرتا ہے۔’’تصوف‘‘ مذہب سے الگ کوئی چیز نہیں،بلکہ مذہب کی روح ہے۔جس طرح جسم روح کے بغیر مردہ لاش ہے، اسی طرح ﷲ کی عبادت بغیر اخلاص کے بے قدر وقیمت ہے۔’’تصوف‘‘ بندہ کے دل میں ﷲ تعالیٰ کی ذات کی محبت پیدا کرتا ہے اور خدا کی محبت بندہ کو مجبور کرتی ہے کہ وہ خلق ِخدا کے ساتھ محبت کرے،کیونکہ صوفی کی نظر میں خلقِ خدا،خدا کی عیال ہے اور کسی کے عیال کے ساتھ بھلائی عیال دار کے ساتھ بھلائی شمار ہوتی ہے۔

 

مزید یہ کہ’’ تصوف‘‘ کا مفہوم’’تصوف‘‘ کا اصل مادہ ’’صوف‘‘ ہے ،جس کا معنی ہے ’’اون ‘‘۔ اور ’’ تَصَوُّف‘‘ کا لغوی معنی ہے ’’اون کا لباس پہننا ‘‘جیسے’’ تَقَمُّص‘‘ کامعنی ہے قمیص پہننا،صوفیا کی اصطلاح میں اس کے معنی اپنے اندر کا تزکیہ اور تصفیہ کرنا،یعنی اپنے نفس کو نفسانی کدورتوں اور رذائلِ اخلاق سے پاک و صاف کرنا اور فضائلِ اخلاق سے مزین کرنا ہے۔خدا کی ذات کی محبت بندہ کو خداکی نافرمانی سے روکتی ہے اور بندگانِ خدا کی محبت بندہ کو ان کے حقوق غصب کرنے سے روکتی ہے، اس لیے صوفیأ حضرات کی زندگی حقوق ﷲ اور حقوق العباد کو پوری طرح ادا کرتے ہوئے گزرتی ہے۔ظاہر ہے کہ جو چیز انسان کو ﷲ تعالیٰ کا فرمانبردار بنائے اور اس کے بندوں کا خیرخواہ بنائے

 

اس کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔’’تصوف‘‘ اور اہلِ تصوف کی اہمیت کو بیان کرتے ہوئے علامہ اقبالؒ نے کہا تھا کہ ’’ہندوستان کے سات کروڑ مسلمانوں میں سے چھ کروڑ (۸۵ فیصد)مسلمان یقینااہلِ تصوف کے فیوض وبرکات کا نتیجہ ہیں‘‘مولانا محمد اکبرالدین حسامی کو عادل آباد سے خلافت عطا کرنے پر ضلع عادل آباد کے علماء و حفاظ اور محبان کی جانب سے مبارکبادیوں اور نیک خواہشات کا سلسلہ جاری ہے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button