جنرل نیوز

رہبر تابانی کا سانحہء ارتحال اردو ادب کا بڑانقصان

بارہ بنکی(ابوشحمہ انصاری)مرحوم رہبرتابانی نہ فقط ایک ذی علم انسان تھے بلکہ اچھے ٹیچر بھی تھے۔اور اردو شعر وشاعری میں موصوف نمایاں کردار کے حامل تھے۔ بارہ بنکی ضلع ہی نہیں خطہء اودھ میں حضرت عزیز بارہ بنکوی کے بعد رہبر تابانی ہی کی ایک ایسی شخصیت تھی جو تمام شعراء کو اپنی ذات میں ضم کئے ہوئے ایک انجمن کی طرح تھی

 

سن دو ہزار کے بعد ویسے تو بارہ بنکی ضلع و اطراف میں کئی استاذ شاعر گزرے مگر جوفنکارانہ صلاحیت اور فنِ عروض پر عبور حضرت رہبر تابانی کو حاصل تھا وہ دیگر کو نہیں ۔یہی وجہ تھی کہ مرحوم حضرتِ عزیز بارہ بنکوی نے نوے کی دہائی میں ہی رہبر تابانی کو اپنا قائم مقام بطور استاذ الشعراء بنا دیا تھا۔

 

رہبر تابانی دریاآبادی اچھے استاذ کے ساتھ دین دار اور منکسر المزاج ،نہایت سنجیدہ با اخلاق و ملنسار انسان تھے۔موصوف اوصافِ حمیدہ کی وجہ سے خطہء اودھ کے شعراء میں قابلِ قدر و مقبول ترین شخصیت کے حامل تھے ۔ان کے سانحہء ارتحال سے پورے خطہء اودھ میں اردو ادب کا بڑا نقصان ہوا ہے۔اللٰہ ان کی بال بال مغفرت فرمائے اور غریقِ رحمت کرے ۔

 

مذکورہ خیالات کا اظہار کرتے ہوئے آج رہبر تابانی دریابادی کی تعزیت میں منعقد تعزیتی نشست میں بزم شعر و ادب یوپی کے روحِ رواں شاعر نادم بارہ بنکوی نے یہ باتیں کہیں ۔ماسٹر عبدالحفیظ صدیقی کی رہائش گاہ پر صورت گنج میں بعد نماز جمعہ منعقد تعزیتی نشست کی نظامت کرتے ہوئے صاحبِ خانہ عبدالحفیظ صدیقی نے بھی مرحوم رہبر تابانی کے تعلق سے اپنے رنج و غم کا اظہار کیا ۔

 

بیسک اردو ٹیچرس ایسوسی ایشن اتر پردیش کے ریاستی صدر ایم آئی نادم بارہ بنکوی کی زیرِ صدارت منعقد اس تعزیتی نشست میں بالخصوص ماسٹر اعجازالدین ، ماسٹر معین الدین قاسمی ، ماسٹر سید نذیرالحسن کانپوری۔ ماسٹر محمد شریف محمود آباد سیتاپور ، مولانا ماسٹر اعجاز احمد قاسمی کے علاوہ دیگر ہندو مسلم ٹیچرس نے بھی شرکت کی۔اس موقع پر دعائے مغفرت اور ایصالِ ثواب کے ساتھ نشست کا اختتام ہوا ۔

متعلقہ خبریں

Back to top button