نیشنل

اللہ کی اطاعت اور اقدار پر مبنی معاشرے کی تشکیل ہونی چاہئے: امیر جماعت اسلامی ہند سید سعادت اللہ حسینی

 

نئی دہلی: ”جماعت اسلامی ہند کا پیغام ایک اللہ کی اطاعت اور اس کی تعلیمات کی اقدار پر مبنی معاشرہ بنانے کے لئے جدو جہد کرنا ہے۔ان دو نکاتی ایجنڈے کے ساتھ جماعت گزشتہ پچھتر برسوں سے کام کررہی ہے۔اس عرصے میں جماعت نے کئی شعبوں میں اہم کردار ادا کیا ہے“۔یہ بات امیر جماعت اسلامی ہند سید سعادت اللہ حسینی نے کنسٹی ٹیوشن کلب،نئی دہلی میں منعقدہ جماعت کے پچھتر سالہ نیشنل پروگرام کے افتتاح کے موقع پر کہیں۔قابل ذکر ہے کہ اس نیشنل پروگرام میں انصاف اور اقدار پر مبنی معاشرے کی تشکیل کے لئے جماعت کی پچھتر سالہ پرعزم جدو جہد کو اجاگر کیا جائے گا۔اس موقع پر امیر جماعت نے مذہبی رہنماؤں، علمی و فکری دانشوروں اور سماجی کارکنوں سے انصاف و اقدار پر مبنی معاشرے کی تشکیل کے لئے ہاتھ ملانے کی اپیل کی اور کہا کہ روز اول سے جماعت کا بنیادی کردار مذہب کو مثبت جہت دینا رہا ہے۔آج ہم جتنے بھی مسائل دیکھ رہے ہیں، وہ صرف مذہب کے استحصال اور مفادات کے لئے مذہب کے غلط استعمال کی وجہ سے ہیں۔

 

جو لوگ ایسا کرتے ہیں ان کا مذہب اور روحانیت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔جماعت نے ہمیشہ یہ پیغام دیا ہے کہ مذہب کو مثبت مقاصد کے لئے استعمال کیا جائے اور اقدار پر مبنی ایسے معاشرے کی تشکیل دی جائے جہاں رواداری اور دیگر برادریوں کے حقوق کا احترام ہو۔انہوں نے کہا کہ ایک تکثیری معاشرے کی تشکیل میں مذہب بہت اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔لہٰذا معاشرے کی تشکیل، اصلاح مذہب کی بنیاد پر ہونی چاہئے۔ایک انصاف پسند معاشرے کے لئے مذہب کو ایک اہم عنصر بننا چاہئے۔جماعت نے ہمیشہ سے اس کا عملی نمونہ پیش کیا ہے اور مذہبی پیغام کے ساتھ ساتھ برادریوں کے مابین خلیج کو ختم کرنے میں بھی نمایاں کردار ادا کیا ہے۔جماعت نے مکالمے اور بات چیت کے لئے فورمز قائم کئے ہیں تاکہ تمام برادریوں میں باہمی مکالمے اور بات چیت کا ماحول بنے، کیونکہ مکالمے اور بات چیت سے ہی ملک کی تمام برادریوں کے درمیان اچھے تعلقات قائم ہوسکتے ہیں۔محترم امیر جماعت نے کہا کہ ”جماعت کے پاس ایک ماڈل ہے جس سے ہمارے ملک کے مسائل حل ہوسکتے ہیں۔یہ جماعت کا ہی کارنامہ ہے کہ اس نے ملک میں بین المذاہب مکالمے و مباحثے کو ایک تحریک بنا دیا ہے

 

اور ہم خیال لوگوں، سول سوسائٹی اور انسانی حقوق کے گروپوں، این جی اوز اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے لئے کام کرنے والی تنظیموں کے ساتھ مل کر انصاف کے لئے کام کیا ہے۔یہ سماجی اور معاشی انصاف، معاشرے کے کمزور طبقات اور پسماندہ و مظلوم لوگوں کو مساوات فراہم کرنے کے لئے بھی کام کرتی رہی ہے۔اس کے لئے مختلف تنظیمیں قائم کی ہے۔ فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو فروغ دینے کے لئے مختلف عقائد کے مذہبی رہنماؤں کے تعاون سے قائم کردہ پلیٹ فارم ”دھرمک جن مورچہ“ قائم کیا۔یہ”دھرمک جن مورچہ“ ایک تحریک کی شکل لے چکا ہے۔اس کے علاوہ ایک اور پلیٹ فارم ” فورم فار ڈیموکریسی اینڈ کمیونل ایمٹی“ بھی انصاف، فرقہ وارانہ آہنگی اور جمہوری اقدار کے لئے کام کررہا ہے۔امیر جماعت نے سماجی محاذوں پر کام کرنے، مظلوموں کو انصاف دلانے،

 

ان کے حق میں آواز اٹھانے،تعلیم فراہم کرنے و دیگر شعبوں میں کام کرنے والی مختلف تنظیموں کے تعاون پر بھی روشنی ڈالی۔انہوں نے کہا کہ موجودہ ماحول میں جماعت کی جدو جہد کی اہمیت کئی گنا بڑھ گئی ہے۔وقت کا تقاضہ ہے کہ مذہبی رہنما پُرامن اورانصاف پسند معاشرے کے لئے آگے بڑھیں۔جماعت اسلامی ہند امن اور اقدار پر مبنی معاشرے کے قیام کے لئے معاشرے کی تعمیر نو کے لئے سب کو ساتھ مل کر کام کرنے کی اپیل کرتی ہے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button