تلنگانہ

موقوفہ جائیدادوں کی تباہی کیلئے عہدیداران وقف بورڈ ذمہ دار ، ملازمت سے برخواست کر کے انھیں سخت سزائیں دی جائیں : مولانا قبول بادشاہ شطاری

حیدر آباد ۲۱/ڈسمبر ۔ مولاناسید محمد قبول بادشاہ قادری الشطاری معتمد صدر مجلس علماء دکن و رکن آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے تلنگانہ و آندھر او قف کنونشن [ صدر مجلس علماء د کن، انجمن سجادگان و متولیان اور امارت شرعیہ کا مشترکہ پلیٹ فارم] سے الکٹرانک میڈیا پر کہا کہ ملت اسلامیہ کی اوقافی جائیدادوں کے تعلق سے تلنگانہ وقف بورڈ میں آج کل جود مندے بازیاں چل رہی ہیں اس پر کچھ کہنا ضروری ہو گیا ہے۔ دین اسلام میں او قافی جائیدادیں اللہ کی امانت ہوتی ہیں اور اگر ان امانتوں میں کوئی خیانت کرتا ہے تو قیامت کے دن اس کو کیسا عذاب دیا جائے گا وہ احادیث پاک میں بتلا دیا گیا ہے۔ بڑا دکھ ہوتا ہے کہ آزادی کے بعد ہر حکومت وقت نے اوقافی جائیدادوں کو ہر وقت پر بار کیا۔ کسی بھی حکومت کا اس معاملے میں سنجیدہ رول نہیں رہا۔ اللہ کی امانت میں خیانت کرنے والے بڑے عذاب میں مبتلاء ہو کر اس دنیا سے چلے گئے۔ دلی تکلیف ہوتی ہے کہ صیانت کرنے والے خود اس میں خیانت کر رہے ہیں۔

 

وقف بورڈ کے اسٹاف میں بیشتر نام نہاد مسلمان ہیں اور یہی لوگ موقوفہ جائیدادوں کو تباہ کرنے کے ناپاک منصوبے بنارہے ہیں۔ یہ شکایتیں اخبارات میں آئے دن آتے رہتیں ہیں۔ میں بغداد شریف گیا تھا۔ وہاں مجھے ملت اسلامیہ کی اصلاح کیلئے پیران پیر رح سے کچھ نیبی ہدایتیں ملیں۔ کانگریسی دور حکومت میں ہم نے ایک کامیاب ” وقف کنونشن ” کے ذریعہ حکومت وقت کو مختلف اوقافی امور میں اصلاح کرنے کے بشمول خصوصا” موقوفہ جائیدادوں کو تباہ کرنے والوں کو سزائیں دینے ، کنونشن میں موجود ہمارے مہمان خصوصی اس وقت کے وزیر اوقاف کے سامنے مطالبہ بھی کیا تھا۔ لیکن آج تک کسی کو بھی سزاء نہیں ہوئی بلکہ ارباب اقتدار خود ملزمین کی پردہ پوشی کرتے رہے۔

 

نتیجہ یہ کہ موقوفہ جائیدادوں کی تباہی، رشوت خوری جیسے شرمناک واقعات میں روز بہ روز اضافہ ہی ہوتا گیا۔ یہ تماشے آخر کب تک چلتے رہیں گے ۔ ہمارا پر زور مطالبہ ہے کہ ریاستی حکومت ہماری ان تمام شکایتوں کے تدارک کیلئے فوری اقدام کرے۔ بددیانت در شوت خور اسٹاف کو ملازمت سے بر طرف کر نے کے علاوہ ان کو سخت سزائیں دے۔ چیف منسٹر صاحب تلنگانہ مسلمانوں کے مسائل کے حل کیلئے ہمیشہ کھلے دل سے تیار رہتے ہیں ایسے میں اس

 

طرح کے مذموم واقعات تلنگانہ حکومت کی نیک نامی کو متاثر کرتے ہیں۔ اس سلسلے میں عالی جناب چندر شیکھر را و صاحب چیف منسٹر اور جناب ہریش را و صاحب منسٹر سے ہم اوقافی مسائل کے تعلق سے ملاقات کر کے نمائندگی کریں گے نیز عنقریب ایک اور ” وقف کنونشن ” بھی رکھا جائیگا۔ اس مو محمود باد شاه قادری زرین کلاه معتمد عمومی تلنگانہ و آندھرا وقف کنونشن موجود تھے۔”

متعلقہ خبریں

Back to top button