مضامین

فاروڈیریا ایک نئی بیماری

ڈاکٹر علیم خان فلکی

صدر،سوشیو ریفارمس سوسائٹی، حیدر آباد

9642571721

بچپن میں ایک کہانی پڑھی تھی کہ ایک امیر آدمی نے رولس رائس گاڑی خریدی اور لانگ ڈرائیو پرجنگل کی طرف نکل گیا۔ راستے میں ایک ریسٹورنٹ میں گیا لیکن جاتے وقت شیشے چڑھانا بھول گیا۔تھوڑی ہی دیر میں آکر دیکھتا کیا ہے کہ کئی بندر اس کی گاڑی میں گھس کر پِک نِک منارہے ہیں۔ کچھ بندر سیٹیں پھاڑ کر اندر جانے کیا تلاش کررہے ہیں، کچھ اسٹیرنگ سے جھول رہے ہیں اور کسی کوبار بار ہارن بجانے میں مزا آرہا ہے،

صبح جب ہم واٹس اپ کھولتے ہیں تو وہی بندر ہر پوسٹ میں نظرآتے ہیں۔ ہماری قوم نے صدیوں سے کوئی چیز ایجاد تو نہیں کی، اس لئے اگر کسی اور نے ایجاد کی ہے تو انہی بندروں کی طرح ان ایجادات کو استعمال کرنے لگ گئی۔ ہمارے مولویوں نے بالکل صحیح کیا تھا جو موبائیل، انٹرنیتٹ اور سوشیل میڈیا جیسی خرافات کو لہوولعب کہہ کر حرام قرار دے دیا تھا، لیکن پھر وہ سارے مولوی خودہی اس پر ایمان لا بیٹھے۔ کیونکہ یہ مفت ہے۔

نوّے فیصد واٹس اپ فارورڈ کرنے والے وہ ہوتے ہیں جو کہ a Forwarderrhea کی بیماری ہوتی ہے۔ یہ بیماری Diarrhea ہی کی طرح ہوتی ہے جس میں جب جب حاجت کے لئے جاتے ہیں، سکون ملتا ہے، اسی طرح فاورڈیریا کے مریضوں کے پاس جو بھی پوسٹ آتی ہے، فوری فارورڈ کرکے سکون حاصل کرتے ہیں۔یہ ہر پوسٹ کو فارورڈ کرکے سمجھتے ہیں کہ قوم کو غفلت کی نیند سے جگا رہے ہیں، جاگتا تو کوئی بھی نہیں البتہ ویڈیو بنانے والوں کی یوٹیوب آمدنی میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ بھیجنے والے کا نام دیکھ کرہم مروّت میں میسیج کھولتے ہیں کہ شائد کوئی کام کا میسیج ہو، ابھی آدھا منٹ بھی دیکھ نہیں پاتے کہ ایسے ہی دو تین اور سمجھدار حضرات کے ویڈیوز پہنچ جاتے ہیں۔اب اگر مروّت میں سارے پوسٹ دیکھنے لگیں تو ہمارا حشر بھی نواب میر عثمان علی خان جیسا ہوسکتا ہے جنہوں نے مروّت میں بے شماریاروں، جنگوں اور بہادروں کو دربار میں جمع کرلیا اور حکومت گنوا بیٹھے۔ فارورڈ کرنے کی اسی بیماری میں اب تو ہر بوڑھا اور جوان مبتلا ہوچکا ہے۔ہمیں غصہ اس بات پر آتا ہے کہ لوگ بصد شوق ہر پوسٹ کوضرور چیک کرتے ہیں اور ہنسی اس بات پر آتی ہے جب وہ دیکھتے دیکھتے تھک جاتے ہیں تو خود ہی کہتے ہیں ”یار؛ لوگوں کو ایسی فالتو پوسٹس فارورڈ کرنے کی بیماری کیوں ہے، کیا ان کے پاس کوئی کام نہیں ہوتا“

آپ کہیں گے کہ ایسے تمام لوگوں کو ہلاک کیوں نہیں کردیتے، تو جناب کئی بار کیا، لیکن فاورڈائریا کے مریض جانے کہاں کہاں سے ہمارا نمبر حاصل کرلیتے ہیں، ہم دو کوہلاک کرتے ہیں تو چار نئے نمبر سے واٹس اپ آجاتے ہیں َ۔ (معذرت: بلاک کی جگہ ہلاک ٹائپ ہوگیا تصحیح فرمالیں)اسی لئے ہم نے اپنی فون لِسٹ کو گروپوں میں تقسیم کردیا۔ جس کا بھی واٹس اپ پہلی بار آتا ہے ہم ضرور کھولتے ہیں، پھر اسے اس کے مناسب گروپ رسید کردیتے ہیں۔ جیسے

 

ؓBe-niyaz group: یہ ان لوگوں کا گروپ ہے جنہیں ہم فارورڈ میں آئی ہوئی کوئی خیرات کی پوسٹ فاورڈ نہیں کرتے بلکہ اپنی ہی محنت سے تیار کی گئی پوسٹ فارورڈ کرتے ہیں۔اس میں تعمیری باتیں ہوتی ہیں، ہمار ا خونِ جگر ہوتا ہے، راتوں کی برباد نیندیں اور دعوتِ فکر ہوتی ہے، لیکن ان بے نیاز حضرات کو فکروِکر تعمیر وامیرسے کوئی دلچسپی نہیں ہوتی۔ہماری پوسٹ کا جائزہ لینے کے بجائے جواب میں یہ لوگ کوئی فالتوغیر متعلقہ پوسٹ منہ پر دے مارتے ہیں۔گویا ہماری پوسٹ ایک فقیرانہ صدا ہے اور یہ ہماری طرف نظرِ التفات کئے بغیر ”آگے جاو“ یا ”کل آیئے“ کا اشارہ کردیتے ہیں۔ جی چاہتا ہے ایسے بے حِسوں کو فوری بلاک کردیں، لیکن کیا کریں مروّت انگلیوں کو روک دیتی ہے۔

 

Maulvereah Group: یہ لوگ صح اٹھتے ہی پہلے ”السلام علیکم“، ”جمعہ مبارک“، فلاں فلاں یوم یا شب مبارک، دعائیں، مناجاتیں، نصیحتیں، اقوال زرین یا پھر جمعہ کا خطبہ فارورڈ کریں گے۔لوگ Live خطبہ نہیں سنتے، وہ بھلا واٹس اپ پر کیا سنیں گے، لیکن کوئی سنے یا نہ سنے، فارورڈ کرنے والے کو فارورڈ کرنے سے مطلب ہے۔ان میں سے جو انگلش میڈیم کی پیداوار ہوتے ہیں وہ گڈ مارننگ کے ساتھ انگریزی میں کسی کے بھیجے ہوئے اقوال ِ زرین بھی فارورڈ کرتے ہیں۔ اگر ان سارے گڈ مارننگ میسیجس کو پڑھتے بیٹھیں تو گڈ نائٹ ہوجاتی ہے۔ ان میں ایک درجہ آگے وہ لوگ ہوتے ہیں جن کے پاس حق پر ہونے کا سرٹیفکٹ بلکہ جنّت کی اڈوانس بکنگ کی رسید بھی ہوتی ہے۔انہیں امت کے اتحادکی بہت فکر ہوتی ہے،یہ لوگ یہ چاہتے ہیں کہ مسلمان مسلکوں کے اختلافات کو ختم کرایک امت بن جائیں، اس لئے کون کون سی جماعتیں، عقیدے اور مسلک اتحادِ امت کے لئے خطرہ ہیں، ان سے مسلسل خبردار کرتے رہتے ہیں۔

عالیشان مال کی طرح ہوتے ہیں، اندر جانے کے بعد پتہ چلتا ہے کہ ہر طرف ”ہرمال دس روپیہ“ کے ٹھیلے ہیں۔ اگرچہ کہ گروپ ممبرز سارے تعلیم یافتہ دانشور ہوتے ہیں، لیکن گروپ کے مقاصد پر ایک بندہ بھی پوسٹ نہیں ڈالتا، وہی تمام بیمار کرڈالنے والے پوسٹ جن کا اوپر زکر کیا گیا ہے، وہی بھرے ہوتے ہیں، کیونکہ فارورڈکرنے والے وہی ہوتے ہیں جو ہمیں پھر الگ سے فارورڈ کرتے ہیں َ۔

اس پورے دردِ سر کا علاج یہ ہے کہ آپ واٹس اپ اکاؤنٹ ہی ختم کردیں، نہ رہے بانس نہ رہے بانسری،آپ اس کے بغیر جس طرح پہلے زندہ تھے،اس کو ختم کرکے پہلے ہی کی طرح بلکہ پہلے سے بھی کہیں زیادہ سکون سے زندہ رہیں گے۔ اپنوں کے درمیان رہتے ہوئے بھی میلے میں بے مقصد گھومتے ہوئے بچے کی طرح نہیں رہیں گے۔ذہن ہر وقت عدالت کا ایک کٹہرا نہیں ہوگا جس میں کبھی زعفرانیوں کو لا کر کھڑا کررہے ہیں تو کبھی یہودیوں کو، اور ان سب پر خود مقدمہ چلارہے ہیں، خود ہی فیصلے سنا رہے ہیں۔ ابھی ایک مقدمہ ختم بھی نہیں ہوتا کہ ذہن میں پھر دوسرا مقدمہ دائر ہوجاتا ہے۔ وقت جیسی عظیم نعمت کسی تعمیری کام میں صرف ہوگی۔اگر واٹس اپ نہیں ہوگا تو کوئی قیامت نہیں آجائے گی۔ کسی کو واقعی کوئی کام ہوگا تو فون کرلے گا۔ اگر واٹس اپ ہی کو بلاک نہیں کرسکتے تو دوسرا علاج یہ ہے کہ جن لوگوں کو ہر روز دو چار پوسٹ فاورڈ کرنے کی بیماری ہے انہیں ہلاک کردیں، یعنی بلاک کردیں۔ تیسرا علاج یہ ہے کہ اگر آپ مروّت میں بلاک نہیں کرسکتے تو ان تمام پوسٹس پر کِلک کرکے Mark as read دبادیں۔ وہ بھی خوش آپ بھی خوش۔ ہاں آپ کو بھی کوئی پوسٹ کسی کو فاورڈ کرنے کی خواہش اگر پھڑپھڑائے تو پہلے یہ فیصلہ کیجئے کہ جنہیں فارورڈ کررہے ہیں کیا انہیں اس انفارمیشن کی ضرورت ہے؟ کیا وہ اس انفارمیشن کے بغیر جیسے آج تک زندہ رہے، ویسے ہی وہ آئندہ زندہ رہیں گے؟

 

متعلقہ خبریں

Back to top button