مہارشٹرا انتخابات میں والد کو شکست بیٹی کو کامیابی
مہاراشٹرا کے حالیہ انتخابات میں دلچسپ اور غیر متوقع نتائج سامنے آئے ہیں، جہاں ایک جانب تجربہ کار سیاستدان اور سابق وزیر نواب ملک کو شکست کا سامنا کرنا پڑا، وہیں ان کی بیٹی ثنا ملک نے شاندار کامیابی حاصل کی۔ یہ واقعہ نہ صرف ایک سیاسی خاندان کے اندر نسلی سیاست کا نیا باب کھولتا ہے بلکہ مہاراشٹرا کی بدلتی ہوئی سیاسی حرکیات کو بھی اجاگر کرتا ہے۔
نواب ملک، جو نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) کے ایک اہم لیڈر ہیں، نے سماج وادی پارٹی کے سینر لیڈر ابو عاصم اعظمی کے مقابلہ میں انتخاب ہار گئے۔ وہ ایک تجربہ کار سیاستدان ہیں اور مہاراشٹرا کی سیاست میں کئی دہائیوں سے نمایاں رہے ہیں۔ ان کی شکست کو این سی پی کے لیے ایک دھچکے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب پارٹی ریاست میں اپنی طاقت کو برقرار رکھنے کی کوشش کررہی ہے
دوسری جانب، ان کی بیٹی ثنا ملک، جو پہلی بار سیاست میں قدم رکھ رہی تھیں، نے اداکارہ سارا بھاسکر کے شوہر فہد احمد کو شکست دے کر حلقے میں کامیابی حاصل کرکے سب کو حیران کر دیا۔
ان کی جیت کو نوجوان قیادت کی فتح اور خواتین کے سیاسی میدان میں بڑھتے ہوئے کردار کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ ثنا نے اپنی انتخابی مہم میں ترقیاتی مسائل اور نوجوانوں کے مسائل پر زور دیا، جو عوام میں مقبول ثابت ہوا۔
یہ نتائج اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ مہاراشٹرا کے ووٹرز اب شخصیت پرستی سے زیادہ مسائل پر مبنی سیاست کو ترجیح دے رہے ہیں۔ نواب ملک کی شکست اور ثنا ملک کی کامیابی نہ صرف ایک نسل کی تبدیلی کو ظاہر کرتی ہے بلکہ عوامی توقعات اور ضروریات میں تبدیلی کا بھی اشارہ دیتی ہے۔
ثنا ملک کی کامیابی سے نہ صرف ان کے خاندان میں خوشی کی لہر دوڑ گئی بلکہ ان کی جیت کو خواتین کی سیاسی شمولیت کی ایک مثال کے طور پر بھی سراہا جا رہا ہے۔ ان کے والد کی شکست اور ان کی کامیابی مہاراشٹرا کی سیاست کے لیے ایک سبق ہے کہ سیاست میں تجربہ اہم ہے، لیکن بدلتے حالات اور عوام کی توقعات کے مطابق خود کو ڈھالنا بھی ضروری ہے۔
یہ انتخابات یہ بھی ظاہر کرتے ہیں کہ عوام اب نوجوان اور متحرک قیادت کو موقع دینا چاہتے ہیں، جو ان کے مسائل کو بہتر انداز میں سمجھ کر حل کر سکے۔ ثنا ملک کے کامیاب سفر کی شروعات نے نہ صرف ان کے لیے ایک نئی امید پیدا کی ہے بلکہ ان ووٹرز کے لیے بھی جو تبدیلی کی خواہش رکھتے ہیں۔