تلنگانہ

مولانا سید عبدالباسط انور‘ کی نماز جنازہ جامع مسجد دارالشفاء میں ادا کی گئی ۔ دیگر مقامات پر بھی غائبانہ نماز جنازہ کا اہتمام

سید سعادت اللہ حسینی‘ مولانا جعفر پاشاہ‘ ضیاء الدین نیر' ڈاکٹر محمد خالد مبشر الظفر کا اظہار تعزیت۔

مولانا سید عبدالباسط انور‘ سابق امیر حلقہ جماعت اسلامی ہند متحدہ آندھراپردیش و سرپرست تربیت گاہ حلقہ تلنگانہ مولانا سید عبدالباسط انور ولد جناب میر احمد علی صاحب مرحوم کا بہ عمر 73 سال مختصر علالت کے بعد /16 ا گست کی رات دوران علاج حیدرآباد کے ایک خانگی ہاسپٹل میں انتقال ہو گیا۔نماز جنازہ /17 ا گست بروز جمعرات بعد نماز ظہر‘جامع مسجد دارالشفاء میں‘سینکڑوں سوگواران کی موجودگی میں ادا کی گئی اور مسجد نعمت خان عالی سے متصل قبرستان سلطان شاہی میں اُنہیں با دیدۂ نم سپرد لحد کیا گیا۔

 

اسکے علاوہ ریاست و بیرون ریاست غائبانہ نماز جنازہ کا اہتمام بھی کیا گیا۔ مولانا سید عبدالباسط انور زمانہ طالب علم ہی سے جماعت اسلامی ہندسے وابستہ ہوئے ابتداء میں حلقہ طلبہ کی ذمہ داری ادا کرنے کے بعد وہ تحریک اسلامی کی نوجوانوں کی پہلی تنظیم ایس آئی یو آندھراپردیش کے پہلے صدر منتخب ہوئے۔ جماعت اسلامی ہند کے ساتھ اپنی طویل وابستگی کے دوران وہ جماعت کی کئی ایک اہم ذمہ داریوں پر فائز رہے۔ مرحوم‘جماعت کے اولین بزرگوں اور دوسری و تیسری نسلوں کے درمیان ایک کڑی تھے۔ملی و سماجی سطح پر بھی اُنہوں نے غیر معمولی خدمات انجام دی ہیں

 

۔ مولانا سید عبدالباسط انور کے سانحہ ارتحال پر امیر جماعت اسلامی ہند‘محترم سید سعادت اللہ حسینی نے اِسے ملت اسلامیہ بالخصوص جماعت اسلامی ہند کا عظیم نقصان قراردیا۔ اپنے تعزیتی بیان میں امیر جماعت نے کہا کہ مولانا سید عبدالباسط انور صاحب کی شخصیت مثالی شخصیت تھی۔ وہ نہایت منکسر المزاج اور انتہائی خوش اخلاق شخصیت کے مالک تھے۔ تحریک کے لئے اُنہوں نے اپنی زندگی وقف کر دی تھی۔اور آخری وقت تک اقامت دین کی جدوجہد میں اپنے آپ کو سرگرم عمل و مصروف رکھا۔

 

امیر حلقہ ڈاکٹر محمد خالد مبشر الظفر نے اپنے تعزیتی بیان میں کہا کہ مولانا سید عبدالباسط انورکی زندگی بیش قیمتی نمونہ رہی ہے۔ موصوف ہمیشہ اپنے اندر ملت اور تحریک کی بے پناہ تڑپ رکھتے تھے۔یہی وجہہ تھی کہ اُنہوں نے کبھی اپنی معاشی مصروفیات کو تحریکی کاموں پر غالب ہونے نہیں دیا۔ اور تا دم حیات دین کی جد وجہد میں اپنے آپ کو پیش کر دیا اُنہوں نے ریاست متحدہ آندھراپردیش کے تین مرتبہ امیر حلقہ کی حیثیت سے خدمات انجام دیں‘ وہ مرکز ی سکریٹری کے بعد ایک مرتبہ پھر حلقہ تلنگانہ کے تربیت کے سکریٹری مقرر کئے گئے اور گزشتہ میقات میں گراں قدر خدمات انجام دیں اور رواں میقات میں بھی وہ تربیت گاہ کے سرپرست بنائے گئے اور میقات کے ابتداء ہی سے تلنگانہ کے اضلاع کے تمام مقامات کے دوروں پر اُنہوں نے میرا ساتھ دیا۔

 

مرحوم کی نماز جنازہ میں دینی و ملی تنظیموں کے کئی ایک ذمہ داران بشمول امیر جماعت اسلامی ہندسید سعادت اللہ حسینی‘ سید محی الدین شاکر‘مرکزی سکریٹری‘ محمد رفیق‘ امیر حلقہ اے پی‘ حامد محمد خان‘ ضیا ء الدین نیر‘ صدر کل ہند مجلس تعمیر ملت‘ محمد حسام الدین ثانی جعفر پاشاہ‘ امیر امارت ملت اسلامیہ تلنگانہ‘ معاون امرائے حلقہ‘ محمد اظہر الدین‘ عبدالمجید شعیب‘ حافظ محمد رشاد الدین‘متین الدین قادری‘ منیر الدین مجاہد‘ صدرحلقہ ایس آئی او تلنگانہ برادر محمد عبدالحفیظ‘ کے علاوہ ریاست تلنگانہ و آندھراپردیش کے مختلف مقامات سے کثیر تعداد میں ارکان و کارکنان و ذمہ داران جماعت اسلامی ہند حلقہ تلنگانہ‘ ڈاکٹرس‘ وکلاء‘ صحافیوں اور سماجی کارکنوں کی کثیر تعداد موجود تھی۔اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ مرحوم کی خدمات کو شرف قبولیت عطا فرمائے اور جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا کرے اور ملت اسلامیہ اور تحریک اسلامی ہند کو اُن کا نعم البدل عطا کرے اور لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے۔

 

مرحوم کے لواحقین میں اہلیہ‘ دو دختران اور ایک فرزند شامل ہیں۔مزید تفصیلات کیلئے ان کے فرزند جناب سید عبدالودود معتصم سے 8074215130 پر ربط کیا جاسکتا ہے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button