تلنگانہ

ایم ایس کی ہونہار طالبہ صغریٰ علی خان کو 10 دن میں کتاب کی تخلیق اور اشاعت کا اعزاز

صغریٰ کی کتاب Enchanting Dark Forest امیزون پر دستیاب

حیدرآباد ۔ 22 جون- ایک ایسے وقت میں جہاں نوجوان اپنی وقت گذاری کے لئے نئی راہیں تلاش کر رہے ہیں، ایم ایس ایجوکیشن اکیڈیمی کی طالبہ صغریٰ علی خان، نوجوانوں کے لیے ایک مثال بن کر ابھری ہیں۔ حال ہی میں دسویں جماعت سے فارغ صغریٰ نے نہ صرف اپنی پہلی کتاب لکھی ہے بلکہ اسے محض 10 دنوں میں مکمل کرتے ہوئے شائع کروانے کا شاندار کارنامہ بھی انجام دیا ہے۔’Enchanting Dark Forest’کے عنوان سے صغریٰ کی کتاب کو بچوں کے ادب کے حوالہ سے معروف نام BriBooks نے شائع کیا ہے اور اب یہ کتاب مقبول عام آن لائن پلیٹ فارم Amazon پر دستیاب ہے۔

 

صغریٰ نے ساتویں جماعت میں ایم ایس کریٹیو اسکول میں داخلہ لیا ۔اسکول کی پرنسپل مہ جبین کی رہنمائی میں روزانہ انگریزی کے ایک لفظ اور ایک محاورہ کو سیکھنے پر زور نے صغریٰ کے کہانی لکھنے کے شوق کو پروان چڑھانے میں اہم کردار ادا کیا۔ صغرا کی والدہ نگار، اپنی بیٹی کی ادبی کوششوں کے دوران ایک مضبوط سہارا بنی ہیں۔ نگار کی غیر متزلزل حوصلہ افزائی اور صغریٰ کی بہن کے ساتھ مل کر کتابیں پڑھنے کی عادت نے ادب سے ان کی محبت کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کیا۔

 

صغریٰ علی خان کے اسکول، ایم ایس کریٹیو اسکول اکبر باغ گرلز میں ان کی کتاب ‘Enchanting Dark Forest’کی تقریب رسم اجراء کا انعقاد کیا گیا اور یہاں انہیں تہنیت پیش کی گئی۔ اس موقع پر ایم ایس ایجوکیشن اکیڈیمی کےاکیڈیمک ڈآئرکٹرسید عبد الحمید نے صغرا علی خان ،ان کے اساتذہ اوران کی والدہ کو مبارک باد پیش کی اور صغرا کو دوسرے طلبہ کے لئے رول ماڈل قرار دیا ۔ صغریٰ کی کامیابی سے کتاب لکھنے اور شائع کروانے کے عمل سے سرشار اسکول کی پرنسپل مہ جبین نے کہا کہ طلبہ کو روزآنہ انگریزی کے ایک لفظ اور ایک محاورہ سیکھنے کی عادت کا اتنا اچھا اثر دیکھ کر انہیں بے حد مسرت ہوئی ہے۔

 

 

اس موقع پر صغریٰ نے کہا کہ دسویں جماعت کے امتحانات مکمل کرنے کے بعدانہوں نےچھٹیوں میں اپنی پہلی کتاب کو لکھنے کی شروعات کی اور اس کے لیے لگاتار دس دنوں کے لیے ہر روز چار گھنٹے وقف کیے تھے۔ اپنی پہلی تخلیق کے لئے صغریٰ نے اپنی والدہ کے مشورہ پرجدید آن لائن پلیٹ فارم’ بری بکس’ سے استفادہ کیا۔ ‘ بری بکس’ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جو بچوں کو اپنی تخلیقی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے اور اپنی کتابیں شائع کرنے میں مدد دیتا ہے، صغرا نے کہا کہ اپنی کتاب لکھنے اور شائع کرنے کا عمل ان کے لئےایک خوشگوار اور ہموار تجربہ رہا۔ صغریٰ کی والدہ نگار خان نے اپنی لڑکی کے بارے میں کہا کہ صغریٰ نے جب لکھنا شروع کیا تو اسے مکمل کرنے تک لکھنے کا سلسلہ جاری رکھا ۔ ان کا ماننا ہے کہ خوب کتابیں پڑھنے کے شوق کی وجہ سے ان میں لکھنے کا جذبہ پیدا ہوا ہے ۔

 

انچینٹنگ ڈارک فاریسٹ’ انگریزی میں لکھی گئی ایک ایسی دلکش کہانی ہے جو ایک تخیلی سلطنت نکوبار میں رہنے والی ایک کمسن لڑکی پرنسس لیہ میتھیو کی مہم جوئی پرمشتمل ہے۔ لیہ کا ناقابل تسخیر تجسس اور فطرت کے ساتھ دلچسپی اسے اپنے آس پا س کے جنگل کو تلاش کرنے پر مجبور کرتی ہے اور اس دوران وہ اس سے جڑے رازوں سے پردہ اٹھاتی ہے۔ اس کتاب کے ذریعہ صغریٰ نےقارئین کو حیرت اور جادو سے بھری دنیا کی سیر کرواتی ہوئے اپنی صلاحیت کو منوایا ہے۔اپنی ابتدائی کامیابی سے حوصلہ پاکر، صغریٰ نے اپنی اگلی کوشش شروع کر دی ہے – صغریٰ کا ماننا ہے کہ انکی دوسری کتاب بھی قارئین کے دلوں کو ضرور موہ لے گی۔

 

 

فی الحال صغریٰ علی خان ایم ایس جونیئر کالج میں اپنا انٹرمیڈیٹ کورس کر رہی ہیں ۔وہ اس بات کی ایک روشن مثال کے طور پر کھڑی ہیں کہ نوجوان ذہن ،عزم، تخلیقی صلاحیتوں اور ٹیکنالوجی کی مدد سے بہت کچھ حاصل کر سکتے ہیں۔ صغریٰ کا ادبی سفر ان کے ہم عصرطالب علموں کے لیے ایک تحریک کا کام کرسکتا ہے۔

 

 

 

 

متعلقہ خبریں

Back to top button