جنرل نیوز

اس امت میں قرآن حفظ کرنے والے تا قیامت پیدا ہوتے رہیں گے : مولانا حارث عبدالرحیم

مدرسہ اسلامیہ فیضان العلوم میں جلسہ جشنِ دستار فضیلت کا انعقاد 

سعادت گنج،بارہ بنکی:(ابوشحمہ انصاری) گزشتہ شب بارہ بنکی کے انوپ گنج پوسٹ سعادت گنج کے مدرسہ اسلامیہ فیضان العلوم میں جلسہ دستار فضلیت کا انعقاد ہوا۔ جس میں تقریباً 20 حفاظ کرام کے سروں پر دستارِفضلیت باندھی گئی۔ یہ جلسہ حاجی عرفان انصاری کی صدارت، حاجی مشتاق احمد امیرجماعت کی سرپرستی،کنوینر جلسہ محمد ارشاد انصاری (مینیجرمدرسہ ہذا)مولانا غفران قاسمی کی نظامت جبکہ مشترکہ طور پرمولانا محمداختر قاسمی و مولانا محمدفرمان مظاہری کی نگرانی میں منعقد ہوا۔ حافظ محمدحسان نے تلاوت قرآن علی بارہ بنکوی اور قاری پرویز یزدانی و حبیب الرحمن قرقانی نے نعت کا نذرانہ پیش کیا۔ اس میں مقررخصوصی کی حیثیت سے کاکوری لکھنؤ کے مولانا حارث عبدالرحیم فاروقی نے خطاب فرماتے ہوئے کہا کہ اللہ نے قرآن میں فرمایا کہ ہم نے قرآن کو حفظ کرنے کے لیے آسان کردیا ہے۔
جو حفظ کا ارادہ کرے ہم اس کا تعاون کریں گے۔ پس کوئی اس کے حفظ کا طالب ہے کہ اس کا تعاون کیا جائے ؟  اللہ کی کتابوں میں قرآن کے علاوہ کوئی کتاب ایسی نہیں ہے جسے حفظ سے تلاوت کیا گیا ہو۔ اور ایک مفسر کہتے ہیں: حضرت موسیٰ علیہ السلام ، حضرت ہارون علیہ السلام ، حضرت یوشع بن نون علیہ السلام اور حضرت عزیز علیہ السلام تورات کے حافظ تھے۔ ان کے علاوہ بنی اسرائیل کے تمام لوگ اسے دیکھ کر پڑھتے تھے۔ اسی وجہ سے بنی اسرائیل تورات جل جانے کے بعد حضرت عزیز کے محتاج ہوئے تھے تو انہوں نے ان کے لیے اپنی یادسے تورات لکھ دی تھی۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے اس اُمت پر قرآن کے حفظ کرنے کو آسان کردیا۔ تاکہ قرآن اُن کے دل و دماغ میں محفوظ ہو۔ اور ان کے اعضاء پر سلطنت کرے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو بلا امتیازرنگ و نسل اور بلاتفریق قوم و ملک سارے عالم کےلیے یکساں بطور ہدایت نازل کیا ہے۔ جو تا روزقیامت تمام لوگوں کے لیے ایک مکمل ضابطہ حیات اور قابل عمل ہے۔ اس لیے اللہ تعالیٰ نے اس آخری کتاب کی حفاظت کا خود ذمہ لیتے ہوئے فرمایا کہ یقىناً ہم نے ہى ىہ ذکر اُتارا ہے۔ اور ىقىناً ہم ہى اس کى حفاظت کرنے والے ہىں۔ یقىناً اس کا جمع کرنا اور اس کى تلاوت ہمارى ذمہ دارى ہے۔ قرآن کریم کی حفاظت سے مراد اس کے الفاظ اور معانی دونوں کی مکمل حفاظت ہے۔ پس اس آیت میں یہ پیشگوئی بھی تھی کہ اُمت میں تا قیامت ایسے لوگ پیدا ہوتے رہیں گے جو اسے یاد رکھ کر اس کے الفاظ کی ایسی کامل حفاظت کرتے رہیں گے۔ تاکہ اس میں کوئی تحریف اور رد و بدل نہ کرسکے۔ مولانا مطیع الرحمٰن عوف ندوی ناظم معہد دارالعلوم ندوۃ العلماء سکروری نے اپنے خطاب میں کہا کہ حافظ قرآن کا درجہ اور مقام و رتبہ اسلام کی نظر میں بہت ہی بلند ہے۔ قرآن مجید کی تعلیم و تعلم میں مصروف رہنے والے رسول اللہ ﷺ کی نظر میں اچھے اور پسندیدہ ہیں۔ چنانچہ ارشاد نبوی ہے کہ تم میں بہتر وہ ہے جو قرآن کریم سیکھے اور دوسروں کو سکھائے۔ حافظ قرآن کا اللہ تعالی کے نزدیک بڑا مقام ہے۔ اور یہ مقام اور تقرب حفظ قرآن مجید کی برکت کی وجہ سے ہے۔ ایک مرتبہ آپ ﷺ نے اپنی مبارک مجلس میں ارشاد فرمایا  کہ اللہ تعالی کے کچھ خاص بندے ہوتے ہیں۔ آپ کے اس ارشاد پر صحابۂ کرام متوجہ ہوئے اور اشتیاق و تجسس کے ساتھ سوال کیا یا رسول اللہ! وہ کون لوگ ہیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا حافظ قرآن ، ان کا بڑا مقام ہے۔ اور یہ لوگ اہل اللہ اور خاصان خدا ہیں۔ نسبت بڑی اونچی چیز ہے۔ اور نسبت ہی سے کسی چیز کی قیمت متعین ہوتی ہے۔ چوں کہ قرآن مجید کلام ربانی ہے۔
خدا کا کلام ہے جو تمام کلاموں میں اعلیٰ اور ارفع ہے۔ اسے جب اپنے سینے میں محفوظ کرلیا جائے تو اس نسبت سے حافظ قرآن کا مقام و رتبہ تو بلند ہو ہی جائے گا۔ جلسہ میں حاجی عبدالمقتدر،محمداحمد چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ،محمد افرازعالم انصاری بارہ بنکوی(سی،اے)حاجی محمداسرار ، مولانا جنیدقاسمی،مفتی محمدعارف کاشفی،مولانا محمداسلام قاسمی،مولانا محمدصالح قاسمی،محمدانور انصاری سابق بی۔،ڈی،سی،محمد اصغرانصاری، محمدنفیس انصاری، ماسٹرحاجی محمدالیاس، ماسٹرمحمدرفیق ، ماسٹرمحفوظ الرحمٰن، ماسٹرمحمدراشد کی موجودگی قابل ذکر ہے۔ اختتام پرمینیجر مدرسہ سیٹھ محمدارشادانصاری و نائب مینیجرماسٹرحاجی انتظار احمد نے جلسہ میں آئے ہوئے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔

متعلقہ خبریں

Back to top button