جنرل نیوز

” مدت ملازمت میں اضافہ کی تجویز : "لمحہ فکر” 

اظہار فکر:  ایس. ایم. عارف حسین. اعزازی خادم تعلیمات.

اخباری اطلاعات کے مطابق وزارت قانون و انصاف کے ” محکمہ انصاف” نے ایک تجویز پیش کی کہ ملک کے سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس کے وکلاء کی مدت ملازمت میں توسیع کی جاے. کیا مزکورہ محکمہ اس بات کی طمانیت دے سکتا ہیکہ عدالتوں کی کاردگی شفاف رہیگی ؟ جبکہ انہی وکلاء کی نگرانی میں لاکھوں کیسس التوا کا شکار ہیں. اگر وکلاء کی مدت ملازمت میں توسیع کیجاے تو ملک کے دیگر محکمہ جات جیسے انتظامہ- شعبہ تعلیمات- پولیس ڈپارٹمنٹ وغیرہ بھی مدت ملازمت میں اضافہ کی مانگ کرینگیں.

ملک کے موجودہ بیروزگاری کی کیفیت یا شرح سے ہر کوئی واقف ہے. ہزاروں گریجویٹس ملازمت نہ ملنے کی وجہ سے ” ڈیلیوری بواے” کا کام کرنے پر مجبور ہیں. یہ کیفیت ملک کے تعلیمی نظام- تعلیمی اداروں کی کارکردگی اور ریاستی و مرکزی حکومتوں کے چہروں پر ایک دھبہ ہے.
 ایسی کیفیت میں اگر مرکزی حکومت وکلاء کی مدت ملازمت میں توسیع کا فیصلہ کرتی ہے تو ملازمت کے منتظر ہزاروں پیشہ ورانہ و غیر پیشہ ورانہ تعلیم یافتہ نوجوان بیروزگاری کی کھائی میں پڑے رہینگے جو ملک کے معاشرہ پر منفی اثرات مرتب کرینگے.
اگر محکمہ قانون کو واقعی موجودہ وکلاء کی خدمات کی ضرورت محسوس ہورہی ہو تو تجربہ اور قابلیت کی بنیاد پر  ایک تا دوسال کی توسیع دیجاسکتی بشرطیکہ موجودہ زیر التوا قانونی کیسس ضرور حل کیے جایں اور اس توسیع شدہ مدت ملازمت کے دوران معمول کے فوائید جیسے گراچویٹی- پی. ایف ممبر شپ- رخصت مہ یافت وغیرہ سے مثتسنی رہینگے.
امید کہ مرکزی حکومت مزکورہ بالا ملک اور بیروزگاری کے حالات کو مد نظر رکھتے ہوے سنجیدہ اقدام کریگی.
” ہاں خبر دار کہ ایک لغزشِ پا سے بھی کبھی :
ساری تاریخ کی رفتار بدل جاتی ہے”

متعلقہ خبریں

Back to top button