نیشنل

طلاق بائن کے خلاف سپریم کورٹ میں کرناٹک کی ایک خاتون کی درخواست _ مرکز کو جاری کی گئی نوٹس

نئی دہلی _ 12 اکتوبر ( اردولیکس) سپریم کورٹ میں طلاق کی ایک اور عرضی دائر ہوئی ہے ۔ کرناٹک کی ایک خاتون نے یہ عرضی دائر کی ہے۔ سپریم کورٹ کی دو ججوں کی بنچ نے اس عرضی کی سماعت کرتے ہوئے مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کی اور اس معاملے پر اپنا موقف پیش کرنے کی ہدایت دی ۔

 

تفصیلات کے مطابق کرناٹک سے تعلق رکھنے والی ڈاکٹر سیدہ امرین نے اکتوبر 2020 میں ایک شخص سے شادی کی۔ شادی کے چند ماہ بعد ہی شوہر کے ساتھ مل کر سسرال والوں نے مزید جہیز کے لیے ہراساں کرنا شروع کردیا۔ خاتون کے والد نے سختی سے کہا کہ مزید  جہیز نہیں دیا جائے گا ۔ تو شوہر نے اسے طلاقِ کنایہ/طلاقِ بائن دے دیا۔ جس پر خاتون نے سپریم کورٹ سے رجوع کرتے ہوئے کہا کہ یہ ناانصافی ہے۔

 

اپنی درخواست میں انہوں نے کہا کہ طلاقِ کنایہ/طلاقِ بائن دینا نہ صرف خواتین کے وقار کے خلاف ہے بلکہ یہ آئین کے آرٹیکل 14، 15، 21، 25 کی بھی خلاف ورزی ہے۔ تین طلاق کی طرح، طلاقِ کنایہ/طلاقِ بائن بھی ایک ساتھ دیا جاتا ہے۔ اس قسم کی طلاق زبانی یا تحریری طور پر بھیجی جاتی ہے۔

درخواست گزار نے اپنی درخواست میں عدالت سے طلاقِ کنایہ/طلاقِ بائن اور مسلمانوں میں من مانی طلاق کی تمام اقسام کو غیر قانونی اور غیر آئینی قرار دینے کی اپیل کی۔ سپریم کورٹ کے دو رکنی بنچ جسٹس ایس اے نذیر اور جسٹس پی بی پارڈی والا نے درخواست کی سماعت کی۔  بینچ میں شامل جسٹس نذیر نے کہا کہ میں درخواست پڑھ کر حیران رہ گیا۔  طلاقِ کنایہ/طلاقِ بائن کا مطلب ہے.میں نے تمہیں آزادی دی، اب تم آزاد ہو، تمہارے ساتھ یہ رشتہ میرے لیے حرام ہے، تم مجھ سے جدا ہو گئے ہو۔

واضح رہے کہ 22 اگست، 2017 کو، سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ تین طلاق کی بنیاد پر شادی کو منسوخ کرنا غیر آئینی ہے۔ مرکزی حکومت نے مسلم خواتین کی شادی کے تحفظ کے ایکٹ میں تبدیلیاں کی ہیں۔

متعلقہ خبریں

Back to top button