مضامین

قیامت خیز زلزلہ 

مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی

نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ

ترکیہ(سابق نام ترکی) اور شام میں 6/فروری2023 کو آنے والے پچھتر(75) سیکنڈ کے ریکٹر اسکیل پر 7.8 کی شدت والے زلزلوں نے جو تباہی مچائی ہے، اس نے ہزاروں افراد کو بے گھر کرنے کے ساتھ ترکیہ میں 34870 اور شام میں 29600 افراد کو موت کی نیند سلا دیا، ترکیہ میں 80270 اور شام میں 7280 افراد ایک اندازہ کے مطابق زخمی بھی ہوئے ہیں، 84.1 بلین ڈالر کا نقصان ابتدائی سروے میں سامنے آیا ہے ہے، جس میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔فلک بوس عمارتیں ملبوں کا ڈھیر بن گئیں اور لوگ ان کے نیچے دب گئے، بعضوں کے تو پورے خاندان کا صفایا ہو گیا، سخت سردی اور بارش نے ملبوں سے لوگوں کو نکالنے کے عمل کو متاثر کیاہے، جس تیزی سے اس کام کو ہونا چاہیے تھا، نہیں ہو پارہا ہے، اور گزرتے ہوئے شب و روز کے ساتھ ملبوں میں دبے لوگوں کے زندہ نکالے جانے کی امیدیں ختم ہوتی جا رہی ہیں بلکہ ختم ہو گئی ہیں۔

حالانکہ اس وقت ستر ملکوں کے ماہرین کی ٹیمیں اس کام میں لگی ہوئی ہیں، جن میں ہمارا ہندوستان بھی شامل ہے۔ راحت اور بچاؤکے کاموں میں 60217 افراد اور 4746 گاڑیاں سر گرم عمل ہیں،ہندوستان نے 4C سترہ طیارے ترکیہ بھیجے ہیں جن میں ایک سو آٹھ ٹن سے زیادہ وزنی امدادی پیکج تھے، سو سے زیادہ فوجی اہل کار بھی بھیجے گئے ہیں، تاکہ وہ خصوصی آلات کی مدد سے ملبے میں دبے لوگوں کو نکالنے میں مدد کر سکیں۔کچھ سدھائے ہوئے کتے بھی بھیجے گئے ہیں تاکہ وہ ملبہ میں دبے زندہ لوگوں کی نشاندہی کر سکیں۔

ترکیہ کے صدر رجب طیب اردگان متاثرہ علاقوں کا دورہ کر رہے ہیں، جو وسائل دستیاب ہیں اس سے سڑکیں بنائی جا رہی ہیں، تاکہ امدادی رسد متاثرین تک پہونچ سکے۔

صدر اردگان گھوم گھوم کر لوگوں کو حوصلہ پیدا کرنے کی تلقین کے ساتھ انہیں یقین دلا رہے ہیں کہ ہم کسی کو سڑک کے کنارے کھلے آسمان کے نیچے نہیں چھوڑیں گے، اتنی بڑی اپیل کا نتیجہ بھی سامنے آنے لگا ہے، عالمی بینک نے امداد اور باز آبادکاری کے لیے ایک ارب اٹھہتر کروڑ ڈالر کی امداد کا اعلان کیا ہے،اور اٹھہتر کروڑ ڈالر فوری دینے کی پیش کش کی ہے، یہ ساری رقم مل جائے تو بھی ترکیہ کو اس بحران سے نکلنے کے لیے مزید رقم کی ضرورت پڑیگی، کیوں کہ باز آبادکاری کے لیے چار ارب ڈالر سے زیادہ کی مالیت درکار ہو گی،ترکیہ میں زلزلہ اور اس سے مچنے والی تباہی کوئی نئی نہیں ہے، 1668ء کا زلزلہ جو شمالی اناطولیہ میں آیا تھا، اس نے بڑی تباہی مچائی تھی، 1939ء میں ایرزنکن اور 1999ء میں ازمیت کے زلزلہ کے بعد یہ سب سے تباہ کن زلزلہ ہے۔

دیر سویر ترکیہ اس مصیبت سے باہر نکل آئے گا، لیکن اندیشہ ہے کہ مغربی ممالک اپنے قرضوں اور امداد کے بدلے میں معاہدہ لوزان جو اسی سال24 جولائی کو ختم ہو رہا ہے، اس کو غیر مؤثر بنانے کے لیے ہتھیار کے طور پر استعمال نہ کر لے۔اگر ایسا ہوا تو ترکیہ کے لیے ان کے مکر جال سے نکلنا دشوار ہو جائے گا، اور ترکیہ جو اپنے صدررجب طیب اردگان کی زیر قیادت عظمت رفتہ کی بازیابی کی طرف گامزن تھا، اس میں رکاوٹیں پیدا ہوں گی۔

 

متعلقہ خبریں

Back to top button