اسپشل اسٹوری

سعودی عرب میں سالانہ 40 ارب ریال کی خوراک ضائع 

ریاض۔کے این واصف

دنیا میں آج کروڑوں انسان ایسے ہیں جن کو پیٹ بھر کھانا نصیب نہیں اور لاکھوں افراد ایسے ہیں جو پھینکے ہوئے کھانے پینے اشیا کوڑے دانوں سے اٹھاکر کھاتے ہیں ایسے منظر دیکھنے کے باوجود بھی وہ لوگ جنہیں غذائی اشیا وافر مقدار میں میسر ہے وہ کھانے پینے کی اشیا ضائع کرتے ہیں اس سلسلے میں شائع ایک رپورٹ ملاحظ فرمائیں۔

 

سعودی عرب میں جنرل فوڈ سکیورٹی اتھارٹی کے ترجمان خالد المشعان نے کہا ہے کہ ’ایک اندازے کے مطابق مملکت میں سالانہ 40 ارب ریال کی غذا ضائع ہوتی ہے۔‘  اخبار 24 کے مطابق المشعان کا کہنا تھا کہ ’اتھارٹی نے حال ہی میں ایک جائزہ تیار کرایا ہے جس سے غذائی ضیاع کے بارے میں ہوشربا اعدادوشمار سامنے آئے ہیں۔ 33 فیصد غذا مملکت میں ضائع ہو رہی ہے جس کی مجموعی قیمت کا اندازہ 40 ارب ریال ہے۔

 

المشعان نے کہا کہ ’گھروں، بیکریوں، ریستورانوں، ہوٹلوں، تھوک اور ریٹیل کی مارکیٹوں میں سب سے زیادہ کھانا ضائع ہوتا ہے۔ترجمان نے کہا کہ ’غذا کے ضیاع میں چاول سب سے اوپر ہے۔ اس کا تناسب 31 فیصد، روٹیاں25 فیصد، آلو 14 فیصد اور کھجوریں 5.5 فیصد ضائع ہو رہی ہیں۔‘ المشعان نے غذا کے ضیاع کے اہم اسباب کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ غذائی اشیا ضرورت سے زیادہ خریدی جاتی ہیں۔ دوسرا سبب تجارتی مراکز کی پیشکشوں کا فائدہ صحیح طریقے سے نہیں اٹھایا جاتا۔

 

فوڈ سکیورٹی کے ترجمان نے کہا کہ ’تیسرا بڑا سبب تقریبات میں حد سے زیادہ کھانے کی اشیا پیش کرنے کا رواج ہے۔ چوتھا بڑا سبب یہ ہے کہ بھوک لگتی ہے تو ضرورت سے زیادہ کھانے طلب کیے جاتے ہیں۔المشعان نے توجہ دلائی کہ ’غذا کے ضیاع سے ماحولیاتی آلودگی پھیل رہی ہے۔ دولت برباد ہورہی ہے۔ بیماریاں عام ہورہی ہیں۔ غذائی وسائل برباد ہورہے ہیں‘۔

 

المشعان نے مزید کہا کہ ’غذا کے ضیاع سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ کھانا ضرورت کے مطابق ہی طلب کیا جائے۔ غذائی اشیا معقول مقدار میں خریدی جائیں‘۔

متعلقہ خبریں

Back to top button