نیشنل

ٹیلہ والی مجسد یا لکشمن ٹیلہ۔ عدالت نے مسلم فریق کی درخواست خارج، کہا ہندو فریق کا مقدمہ قابل سماعت

نئی دہلی: گیانواپی مسجد کے بعد اب ٹیلے والی مسجد سے متعلق بھی عدالت نے فیصلہ سنایا ہے۔ اتر پردیش کے دارالحکومت لکھنؤ میں واقع ٹیلے والی مسجد تنازعہ پر سیول کورٹ نے انتہائی اہم فیصلہ سنایا جو کہ مسلم فریق کے لیے مایوس کن ہے۔

 

دراصل ٹیلے والی مسجد کے تعلق سے مسلم فریق نے ریویزن پٹیشن عدالت میں داخل کی تھی جسے خارج کر دیا گیا ہے، عدالت کا کہنا ہے کہ ہندو فریق کا مقدمہ قابل سماعت ہے۔ دراصل ہندو فریق نے ٹیلے والی مسجد کو لکشمن ٹیلہ بتاتے ہوئے عدالت میں عرضی داخل کی تھی۔ درخواست میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ٹیلے والی مسجد دراصل مندر توڑ کر بنائی گئی ہے۔

 

ہندو فریق کا کہنا ہے کہ اورنگ زیب کے وقت میں لکشمن ٹیلہ منہدم کر وہاں پر ٹیلے والی مسجد بنائی گئی تھی۔ ثبوت کے طور پر بتایا گیا تھا کہ مسجد کی دیوار کے باہر شیش ناگیش پاتال، شیش ناگیش تلکیشور مہادیو اور دیگر مند واقع ہیں۔ اسے عدالت نے قابل سماعت قرار دیا تھا

 

جس پر مسلم فریق نے ریویزن پٹیشن داخل کیا تھا، اور آج سماعت کے دوران عدالت نے اس کو خارج کر دیا۔

متعلقہ خبریں

Back to top button