ایجوکیشن

“یارا انٹرنیشنل اسکول” کے 20 سالہ جشن پر “کاروان سخن” کا انعقاد

ریاض ۔ کے این واصف

یارا انٹرنیشنل اسکول ریاض کے 20 سالہ جشن کی تقاریب کے سلسلہ میں “کاروان سخن” کے عنوان سے ایک منفرد ادبی محفل کا اہتمام کیا گیا۔ معروف شاعرہ محترمہ اسنی بدر نے اس محفل میں بحیثیت مہمان خصوصی شرکت کی۔ یارا اسکول کے منیجر خالد الدریس اور پرنسپل محترمہ عاصمہ سلیم نے اسنی بدر کا استقبال کیا اور تہنیت پیش کی۔ ہفتہ کے اختتام پر اسکول کے آڈیٹورم میں منعقد یہ یادگار محفل کا آغاز طالب علم محمد ریان بشیر کی قراءت کلام پاک ہوا۔

 

یارا کی طالبات کے ایک گروپ نے علامہ اقبال کی نظم پیش کی۔ ناظم تقریب شباب پرویز کے ابتدائی کلمات کے بعد پرنسپل عاصمہ سلیم نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا۔ انھون نے کہا کہ انتظامیہ نے اسکول کے بیس سالہ جشن میں اردو کو اس کا جائز مقام دینے جس کی وہ مستحق ہے کے لئے اس ادبی محفل کا انعقاد عمل میں لایا۔ عاصمہ نے کہا کہ اردو کی بقا، ترقی و ترویج کے لئے زبان کا نئی نسل میں منتقل کیا جانا ناگزیر ہے۔ اسی کے پیش نظر ہم نے ریاض کے مختلف اسکولز کے طلباء و طالبات پر مشتمل ایک تمثیلی مشاعرہ کا انعقاد بھی عمل میں لانا طئے کیا۔ جس میں ہمیں تمام اسکولز (سی بی ایس ای) کا تعاون بھی حاصل ہوا۔

 

اسنی بدر نے روایتی شمع روشن کرکے تقریب کا آغاز کیا۔ جس کے بعد طلباء و طالبات نے تمثیلی مشاعرہ پیش کیا۔ بچون نے گزرے ہوئے اور دور حاضر کے شعراء کا کلام پیش کر کے سامعین کو دم بخود کردیا۔ طلباء نے جن شعرا کا کلام پیش کیا ان میں احمد فراز، قتیل شفائی، کلیم عاجز، فاروق دیوانہ، اسنی بدر، علامہ اقبال، اقبال اشہر اور ندا فاضلی، نور جمشید پوری، وسیم بریلوی، خمار بارہ بنکوی، امجد اسلام امجد اور احمد خلیل شامل تھے۔ طلباء و طالبات نے بڑے پر اعتماد طریقہ سے کلام سنایا اور بعض نے تو شاعر کے انداز اور ترنم کی بھی حوبحو کاپی کی۔ محمد عمیر جاوید، شاہدین رحمان، محمد صدیق علی خاں، زائنہ ضمیر، ابرھیم درابو، اروا درابو، عابد حسین، حیا دلشاد، ذیاد طارق، بی بی خدیجہ، عبدالرحمان، امہ ھانی، محمد داؤد علی خاں اور ھانیہ عرفان اس تمثیلی مشاعرے کا حصہ تھے۔ محترمہ کوثر تحسین عظیم نے نظامت کے فرائض انجام دئیے۔

 

مہمان اعزازی ڈاکٹر شوکت پرویز، پرنسپل الیاسمین اسکول نے اس منفرد محفل کے انعقاد پر عاصمہ سلیم اور ان کے رفقائے کار کو مبارکباد دی۔ انھوں نے امید ظاہر کی کہ “کاروان سخن” کی تقلید ہو اور یہ ادبی کاروان اردو کا معروف پروگرام “ریختہ” کی طرح مقبولیت حاصل کرے۔ ڈاکٹر شوکت نے یہ بھی کہا کہ شعرا قوم کی امانت ہوتے ہین۔ ان کی قدر و منزلت اور حوصلہ افزائی ہماری ذمہ داری ہے۔ محفل کے دوسرے مہمان اعزازی معراج محمد خاں، پرنسپل دلی پبلک اسکول نے اپنے خطاب مین کہا ہے دانستہ یا نا دانستہ طور پر اردو زبان کو مسلمانون سے جوڑ دیا گیا ہے۔ اب مسمانون کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اردو کی بقا، ترقی و ترویج کی ذمہ داری احسن طریقہ سے نبھانے کی کوشش کرین۔ بجائے اس کے کہ صرف دشمنان اردو کو کوسنا، اس کے ساتھ ناانصافی کا رونا رونا رونا، اور حکومت کی جانب سے اسے نظرانداز کئے جانے کا شکوہ کرتے رہنا۔

 

محفل کے دوسرے حصہ میں منعقد مشاعرہ میں ریاض کے مختلف اسکولز میں برسر کار اساتذہ نے حصہ لیا۔ جس میں کوثر تحسین، محمد ندیم غنی، نعمانہ عثمان، نور جمشیدپوری، سعید اختر آعظمی، اسنی بدر اور صدر مشاعرہ منصور قاسمی نے اپنا کلام پیش کیا۔ شعری نشست کے آغاز سے قبل راقم نے اپنا مزاحیہ مضمون “مرزا غالب حارہ مین” پیش کیا۔ منصور قاسمی نے اپنے صدارتی کلمات مین کہا کہ یارا اسکول نے جو منفرد محفل کی بنیاد ڈالی ہے اس کی تقلید ہونی چاہئیے۔

 

یارا انٹرنیشنل اسکول ریاض کی جانب سے تمثیلی مشاعرہ کے طلباء اور شعرا حضرات کو یاد گاری مومنٹوز بھی پیش کئے گئے۔ کوثر تحسین عظیم نے نظامت کے فرائض انجام دئیے۔ مجموعی طور پر شباب پرویز نے بڑے پر اعتماد اور دلچسپ انداز مین تقریب کی نظامت کی۔ رضوانہ ظفر کے ہدیہ تشکر پر محفل کا اختتام عمل میں آیا۔

 

 

متعلقہ خبریں

Back to top button