مضامین

زلزلہ زدگان کی امداد میں عرب پیش پیش اور مغرب ندارد

فیصل عزیز عمری

ترکی اور شام میں جو بھیانک زلزلہ آیا ہے ، اس تصور سے ہی رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں ۔ زلزلے کی شدت پانچ سو بم سے زائد بتائی جارہی ہے ۔ اب تک کی اطلاع کے مطابق 26 ہزار سے زائد افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں جبکہ زخمیوں کی تعداد ایک لاکھ تک پہنچ چکی ہے۔ لاکھوں افراد بے گھر ہوچکے ہیں اور ٹھٹھرتی ٹھنڈی کے باوجود کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ مشکل کی اس گھڑی تمام عالمی برادری کا انسانی اور اخلاقی فریضہ ہے کہ ہر قسم کی مذہبی ، سیاسی اور جغرافیائی اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر زلزلہ زدگان کی امداد کے لئے سامنے آئیں ۔ یقینا بہت سے ممالک اور خیراتی اداروں نے اپنی اپنی حیثیت کے مطابق تعاون بھی پیش کیا ہے تاہم عرب ریاستوں اور عوام کی انسانیت نوازی نے سب کو پیچھے چھوڑ دیا ہے ۔ وہیں مغرب کا اصل چہرہ بھی دنیا کے سامنے آچکا ہے ۔ جو خود کو انسانیت کا علمبردار تو بتاتا ہے مگر برے وقتوں میں انسانوں کے کام نہیں آتا ۔ زلزلہ نے مغرب کی جھوٹی انسانیت کو بے نقاب کرکے رکھ دیا ہے۔ یہ ثابت ہوگیا ہے کہ مغرب تعمیر سے زیادہ تباہی اور جنگ میں دلچسپی رکھتا ہے، برطانوی "مڈل ایسٹ آئی” ویب سائٹ کے شائع کردہ ایک مضمون میں وضاحت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس تباہ کن زلزلے نے مغرب کو یہ موقع فراہم کیا تھا کہ وہ دنیا کو دکھاتا کہ تخریب سے زیادہ ان کے پاس تعمیر کی طاقت ہے۔ جہاں وہ تباہی کے حوالے سے مشہور ہے وہیں یہ ثابت کر سکتا تھا کہ لاکھوں لوگوں کو اخلاقی اور انسانی قیادت فراہم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، لیکن یہ موقع ضائع ہو گیا۔ تعجب کی بات یہ ہے کہ یہ سانحہ مغربی میڈیا کی سرخیوں سے غائب ہو رہا ہے۔ جب کہ ترکی یورپ کا پڑوسی اور بشمول ناٹو وہاں کے کئی مؤقر اداروں کا رکن ہے۔

یورپ سمیت درجنوں ایسے ممالک ہیں جو اس آفت کے وقوع پذیر ہونے کے 3 دن بعد سرچ اینڈ ریسکیو ٹیمیں بھیجی ہیں، جب تلاش اور بچاؤ کا عمل سست پڑ چکا ہے۔اور لاشوں کی بازیابی کی امید ختم ہورہی ہے ۔ جو انتہائی افسوسناک ہے۔ جس کام میں فوری امداد کی ضرورت تھی اس میں اتنی تاخیر انسانیت کو شرمسار کرنے والا رویہ اور بے حسی واضح کا اشارہ ہے ۔

قابلِ ستائش اور مبارک باد ہیں عرب کی ریاستیں اور عوام جنہوں نے زلزلے کے فوری بعد سے ہی متاثرین کی امدادی مہم میں جٹ گئے ۔ سب سے پہلے سعودی حکام نے اپنی بے پناہ دلچسپی دکھائی جس کے نتیجے میں حکومتی سطح پر ریلیف فنڈ ریزنگ کا اہتمام کیا گیا ۔ شاہ سلمان انسانی امداد اور ریلیف مرکز(کے ایس ریلیف) نے شام اور ترکیہ میں زلزلے سے متاثرہ افراد کی مدد کے لیے بدھ کو اپنے امدادی پروگرام ” ساہم ” پرعمل درآمد کا باضابطہ آغازکیا۔ اور ایک دن کے اندر ہی ایک کروڑ65 لاکھ ڈالر(62 ملین سعودی ریال) جمع ہوگئے جس سے سعودی عوام کی دریا دلی اور انسانیت نوازی کے تسلسل کی ایک نئی تاریخ رقم ہوئی ہے ۔ سعودی عرب کی طرف سے شروع کیا گیا یہ پروگرام عربوں کی پہلی امدادی مہم کے طور پر سامنے آیا جس کے بعد دیگر عرب ریاستوں نے اس کی اقتدا کیں ۔ سعودی عرب کی وزارت برائے مذہبی امور اپنی پوری بیدار مغزی کا ثبوت دیا اور اس سلسلے میں دس فروری کے خطبات کو زلزلہ زدگان کی امداد کے موضوع پر مختص کیا گیا جس کے تحت تمام مساجد میں خطیبوں نے عوام کو بڑھ چڑھ کر تعاون کرنے کی اپیلیں کیں۔ اس کے لئے وزیر برائے مذہبی امور ڈاکٹر عبد اللطیف آل شیخ حفظہ اللہ مبارکبادی کے مستحق ہیں۔ اب تک سعودی عرب کے ساہم پلیٹ فارم پر کل عطیات کی رقم 253 ملین سعودی ریال سے زیادہ جمع ہوگئے ہیں اور اس میں 7500 سے زیادہ عطیہ دہندگان نے حصہ لیا ہے ۔ خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد محمد بن سلمان نے ترکی اور شام میں متاثرین کی فوری اور تیز رفتار راحت رسانی کے لئے فضائی پل بنا کر امداد پہنچانے کا اعلان کیا جس پر عمل درآمد کرتے ہوئے اب تک 6 اضافی سعودی امدادی طیارے زلزلے سے متاثرہ افراد کی امداد کے طور پر ترکی پہنچ چکے ہیں۔ ترکی کے حکام اور شام میں موجود اقوام متحدہ کے نمائندہ کے مطابق ان دونوں جگہوں میں سب سے پہلے سعودی عرب کی امداد پہنچی ہے۔ سعودی عرب ایک اور ریکارڈ اپنے نام کرت ہوئے ‏زلزلہ زدگان کی امداد کے لئے ایک اینٹونوف طیارہ کرائے پر لیا ہےجو دنیا کا سب سے بڑا کارگو طیارہ ہے، جس کے اندر ایک ساتھ 250 ٹن سامان بھیجے جا سکتے ہیں۔ اللہ سعودی عرب کی ان تمام خدمات کو شرف قبولیت بخشے اور دوسروں کے لئے نمونہ بنائے ۔ آمین

امارات فتویٰ کونسل نے بھی ترکی اور شام میں زلزلے سے متاثر ہونے والوں کی فوری امداد کی اپیل کی ہے جبکہ امارات کی تلاش اور ریسکیو ٹیم نے ملبے تلے زندہ بچ جانے والوں کی تلاش کے لیے ترکی میں اپنا امدادی کام شروع کر دیا ہے اور 3 ایسے علاقوں کا انتخاب کیا ہے جو سب سے زیادہ متاثر ہیں ہیں۔

صدر عبدالمجید تبون کی ہدایات پر عمل درآمد کرتے ہوئے الجزائر نے ترکی کو 30 ملین ڈالر اور شام کو 15 ملین ڈالر کی مالی امداد فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔

جمعے کی شام، اردن کے وزیر خارجہ نے شام اور ترکی کے لیے زمینی قافلے بھیجنے کے علاوہ کہرمان مرعش کے لیے ایک ملٹری فیلڈ ہسپتال بھیجنے کا اعلان کیا، تاکہ دونوں ممالک کو آنے والے زلزلے کے اثرات کا سامنا کرنے میں مدد ملے، جبکہ اوقاف اور مذہبی امور کے وزیر شیخ حاتم البکری نے کہا کہ نماز جمعہ کے بعد مغربی کنارے کی مساجد سے جمع ہونے والے عطیات کی رقم تقریباً تین ملین پانچ سو ہزار شیکل (تقریباً ایک ملین ڈالر) بنتی ہے۔

لبنان میں، ماحولیات کے وزیر ناصر یاسین نے اعلان کیا کہ ان کا ملک ترکی کو آنے والے تباہ کن زلزلے کے بعد امدادی کاموں میں حصہ لینے کے لیے اضافی مشن بھیجنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

کویت نیوز ایجنسی (KUNA) کے مطابق، آج کویت نے سیاسی قیادت کی ہدایت پر "کویت آپ کے شانہ بشانہ” کے عنوان سے زلزلہ سے متعلق امداد کے لیے عطیات جمع کرنے کے لیے ایک توسیعی مہم کا آغاز کیا ہے، جبکہ ایمریٹس ایئرلائنز نے ترکی میں امدادی سرگرمیوں میں مدد کے لیے انسانی بنیادوں پر فضائی پل بنانے کا عزم ظاہر کیا ہے ۔

سوڈانی فوج نے زلزلے سے متاثرہ افراد کی امداد کے لیے ایک انسانی امدادی طیارہ ترکی بھیجنے کا اعلان کیا ہے، جب کہ عمانی سول ڈیفنس اینڈ ایمبولینس اتھارٹی نے اعلان کیا کہ اس کی قومی ٹیم دیگر بین الاقوامی ٹیموں کے ساتھ مل کر ریسکیو آپریشن اور طبی امداد فراہم کر رہی ہے۔

عربوں کی امداد اور راحت رسانی کے یہ چند ہی نمونے پیش کیے گئے ہیں جن سے ان کی بے مثال انسانیت نوازی عادت کھل کر سامنے آتی ہے ۔اللہ ان کی بے لوث انسانیت نوازی کا بہترین بدلہ دے اور ہم تمام کو باہمی تعاون کا جذبہ وافر عطا فرمائے آمین

 

متعلقہ خبریں

Back to top button