مضامین

شادیوں میں خواہشات کو نہیں ضروریات کو ترجیح دیں اورخداورسول کی نافرمانی سے بچیں

رشحات قلم

عبدالقیوم شاکر القاسمی

جنرل سکریٹری جمعیت علماء امام وخطیب مسجد اسلامیہ نظام آباد تلنگانہ

9505057866

شریعت اسلامیہ کے بتاے ہوے اصول وضوابط پر عمل درآمدکے ذریعہ ہی انسان دین ودنیامیں کامیاب وکامران ہوسکتا ہے باقی اپنے ذاتی رسم ورواج یاخاندانی طورطریقے اورحالات زمانہ کی نقالی کرکے کبھی بھی کسی بھی اعتبار سے فلاح یاب ہوناممکن نہیں ہے اسی طرح آباءواجدادکے وہ غیر اسلامی طرزعمل جوسراسراسلامی تعلیمات کے مغائر ومخالف ہوں ان کو اپناکربھی انسان کامیابی کی طرف گامزن نہیں ہوسکتا ہے *بطورخاص شادی بیاہ* تو ہرمسلمان کو صد فی صد اسلامی احکامات کی پاسداری کرتے ہوے انجام دینا بے حدضروری اورلازم ہے چونکہ اس وقت کے برے اعمال یا غیر اسلامی اورخلاف شرع کاموں کے منفی اثرات کافی دوراوردیر تک جاسکتے ہیں عواقب سے ناواقف لوگ آج بھی اپنے کےء کی سزائیں اس دنیا میں بھگت رہے ہیں جس کو ہماری آنکھوں نے دیکھااورکانوں نے سن لیا ہے کہیں ماہ دوماہ میں طلاق وخلع کے اندوہناک واقعات رونما ہوے توکہیں خاندانی ومعاشرتی لڑائیاں وجودمیں آئیں تو کہیں عائلی مسائل کے یہ لوگ شکارہوے

یہ سب اللہ ورسول کے فرمان کی خلاف ورِزی اوراپنی خواہشات کی تکمیل کے لےء دینی واسلامی طرز عمل سے بغاوت کے نتائج وثمرات ہیں

*الامان الحفیظ*

ان چند تمہیدی کلمات کے بعد عرض کرتاچلوں کہ گذشتہ چند مہینوں سے ریاست تلنگانہ کے بعض اضلاع جن میں اب شہرنظام آباد بھی شامل ہوچکاہے شادی بیاہ منگنی اورجمعگی یا سالگرہ کے موقع پر بڑی دھوم دھام سے بناکسی ڈراورخوف کے ہمارے بعض مسلمان روپیوں پیسوں کے اچھالنے کو خوشی اورمسرت کااظہارسمجھ کر فیشن بنالےء ہیں حالانکہ ان عقل کے کوروں کو اس بات کا علم ہوناچاہیے کہ یہ اللہ کی عظیم نعمت کی ناقدری اورگناہ بے لذت ہے جس کی پاداش میں اللہ ان سے اس نعمت کو سلب بھی کرسکتاہے اورجوآج اپنی مالداری کا اظہارروپیوں پیسوں کو اچھال کرکرتے ہیں کوی بعید نہیں کہ وہ ان ہی روپیوں کے محتاج بن جائیں چونکہ قدرت خداوندی کا قرآنی اصول یہی بتلایاگیا

*لئن شکرتم لازیدنکم ولئن کفرتم ان عذابی لشدید*

اگرتم نعمتوں کاشکراداکروگے تومیں اس میں اضافہ کروں گا اوراگرناشکری کروگے تو یادرکھ لو میراعذاب اورمیری پکڑ بڑی سخت اورشدیدہے

میں بس اتنا کہنا چاہوں گا کہ آج ہم مسلمان محض اپنی خواہشات کی تکمیل کے لےء ضروریات میں اسراف وتبذیرکے شکار ہوتے جارہے ہیں ضرورت کو بقدرضرورت ہی انجام دینا چاہیے اوریہی عقلمندی کی دلیل ہے ۔۔

۔بہرکیف۔

شادی بیاہ میں ڈھول تاشے ناچ گانا آرکسٹرا مرفہ اورقوالیاں یامیوزک لگاکر ڈانس کرنا یاخوشی میں بدمست وبدحال ہوکرکھلے عام اپنی مسلمانیت کو بدنام کرکے بے حیای کاننگاناچ کرنا آج کل کچھ مالدارگھرانوں کا ایک عام فیشن بن چکاہے اب آگے بڑھ کر ایسی سواریاں بھی شادی بیاہ میں دلہوں کے لےء استعمال ہونے لگی ہیں جو ہرراہ گذرکامطمح نظر اورمرکزنگاہ بنی ہوی ہیں حالانکہ اپنے اسعتمال کی عام سواریوں سے بھی ان لوگوں کی شان میں کوی خاص فرق آنےوالا نہیں تھا مگر محض اپنی خواہشات کی تکمیل اورخاندانی وجاہت یا اپنی مالداری کے اظہارکے لےء کچھ نیاپن ہونااورکرنا آج ہرعام وخاص لوگوں نے ضروری سمجھ لیا ہے ۔۔۔

انہیں اپنی خوشی میں

ضرورت اورخواہش کا فرق شایدنہیں ہوپاتا۔۔۔۔

حد تویہ ہیکہ گھرکے بڑے بزرگ لوگ اپنی عمر کا لحاظ کےء بناء فنکشن ہالوں اوردلہے کے اسٹیج پر نامناسب حرکتیں کرتے ہوے بچوں کے ساتھ خوشی میں شامل ہونا بھی انہوں نے گواراکرلیا اوراس حرکت کو انہوں نے خلاف غیرت ونامناسب بات بھی سمجھنے کی کوشش نہیں کی ۔۔۔۔

*حیف صدحیف*

کیاذرہ سی دیرکےلےء بھی ان لوگوں کواللہ ورسول کے احکامات یادنہیں آے ؟

کیا یہ لوگ آج اپنی عاقبت وآخرت کوفراموش کرچکے ہیں ؟

کیاایسے لوگوں کو تھوڑی دیرکے لےءہی سہی اللہ ورسول کا خوف نہیں ہوا؟

معاف کیجیے گا میں کسی ایک فنکشن یاتقریب کونشانہ بناکر نہیں بلکہ ہمارے شہرمیں گذشتہ چند مہینوں سے ہونے والی شادی بیاہ ودیگرچھوٹی بڑی تقاریب کے سوشل میڈیاپر وائرل ہونے والی ویڈیوز کودیکھ کر عام سی بات کہ رہاہوں اوراپنااک دردبیان کررہاہوں ۔۔۔۔

کس سے شکوہ کیا جاے ۔کس سے خیرکی امید لگای جاے ۔۔۔

یاللعجب

 

میں یہ نہیں کہتاکہ خوشیاں نہ منائیں یا اچھے لباس وپوشاک استعمال نہ کریں عمدہ اورلذیذ کھانے نہ بنوائیں اچھی سواریوں پر سوارنہ ہوں زیادہ لوگوں کو مدعونہ کریں ۔۔۔۔۔نہیں نہیں یہ سب چیزیں اپنی ضرورت ہے جس کو انجام دیاجاسکتا ہے بلکہ محمودومستحسن عمل ہے ۔۔کریں خوب شوق سے کریں

*مگر خدارا*

ذرایہ تودیکھیں کہ ہم کہیں اپنی ضروریات کی آڑ میں خواہشات کی تکمیل کرکے مالک وخالق کی نافرمانی تو نہیں کررہے ہیں ۔کہیں اپنے خاندان اورگھروالوں یااپنے بچوں کوخوش کرنے کے لےء خداورسول کو ناخوش تو نہیں کررہے ہیں

اگر ہمارے دل نے گواہی اورمومن ومسلمان ہونے کاحقاداکیا کہ ہاں ہمارے یہ اعمال خلاف شریعت اللہ اوراللہ ورسول سے بغاوت ہیں

تو پھر دوستو

خیروبرکت کی امیدلگانااورعاقدین وخاندانوں سے اچھی نسل کے وجود میں آنے کا خیال رکھنا

یہ احمقانہ پن اوربیوقوفی نہیں ہے تواورکیاہے

اوراگرہمیں کہیں سے بھی لگتاہیکہ ہماری حرکتیں اچھی ہیں قابل فخر ولائق مدح ہیں

تودوستو

مجھے معاف کیجیے گااوراپنی خیرمنائیے گا ۔۔۔۔۔

میں تو بس اپنے حصہ کاکام کیا ہوں باقی ہدایت اورفہم تو پاک پروردگارکی جانب سے ہوتی ہے

متعلقہ خبریں

Back to top button