مضامین

قادیانی اور قادیانیت

مفتی محمد ثنأء الہدی قاسمی
نائب ناظم امارت شرعیہ بہار اڈیشہ و جھارکھنڈ
اسلام کی صاف وشفاف تعلیمات،ختم نبوت سے متعلق قرآنی آیات واحکامات نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمودات اورواضح عقائد ونظریات کے خلاف آستین کا سانپ بن کر انگریزوں کے اشاروں پر انیسویں صدی میں جو چند تحریکات اٹھیں،ان میں فتنہ قادیانیت سب سے خطرناک اورمسلمانوں کو گمراہ کرنے کی منظم سازش تھی۔مرزا غلام احمد قادیانی(م١٩٠٨) جواصلاً انگریزوں کا ایجنٹ تھا اور جس نے بقول خود:”پچاس ہزار کے قریب رسائل اور اشتہارات چھپوا کر اس ملک نیز دوسرے بلاد اسلام میں اس مضمون کے شائع کیے کہ گورنمنٹ انگریزی ہم مسلمانوں کی محسن ہے۔لہٰذا ہر ایک مسلمان کا یہ فرض ہوناچاہیے کہ اس گورنمنٹ کی سچی اطاعت کرے اور دل سے اس دولت کا شکرگزار اور دعا گو رہے۔(ستارہ قیصر ۲) اس نے ٢٤فروری ١٨٩٨ءکو لیفٹیننٹ گورنر پنجاب کے نام اپنی درخواست میں لکھا کہ ”اس خود کاشتہ پودے “ کی نسبت نہایت حز م واحتیاط اور تحقیق وتوجہ سے کام لے، اور اپنے ماتحت حکام کو اشارہ فرمائے کہ وہ بھی اس خاندان کی ثابت شدہ وفاداری اور اخلاق کا لحاظ رکھ کرمجھے اور میری جماعت کو عنایت اور مہربانی کی نظر سے دیکھیں“۔( تبلیغ رسالت٧/١٩)
اسی حق وفاداری میں اس نے انگریزوں کے خلاف جہاد کوناجائز قرار دیا اورایک ایسی جماعت تیار کرنے میں کامیابی حاصل کرلی ؛جس کے عقائد ونظریات ، اسلامی تعلیمات کے خلاف اور اصولی انحراف پر مبنی تھے۔ اس نے اپنی جماعت کو قرآن کریم اوراحادیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے برگشتہ کیااور اسلام کے خلاف اس بات کا اعلان کیاکہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر نبوت ختم نہیں ہوئی۔آپ کے بعد بھی نبوت کا دروازہ کھلا ہواہے۔ اور (نعوذ باللہ) مرزا غلام احمد من جانب اللہ منصب نبوت پر فائز ہے اور وحی نبوت اس پر نازل ہوتی ہے۔اس نے نجات کے لیے اپنے اوپر ایمان لاناضروری قرار دیا اور کہاکہ جو شخص مجھ پر ایمان نہ لائے وہ کافر اور ابدی جہنم کا مستحق ہے۔ قرآن کریم کی اہانت اور تفاسیر کو اس نے اپنے ناپاک خیالات کے اظہار کے لیے توڑمروڑ کر پیش کیا، اوران معانی ومطالب کا انکارکیا جو احادیث متواترہ ،صحابہ اورتابعین وغیرہ کی تفسیروں سے ثابت ہےں۔ اس نے قرآن کو اللہ کی آخری کتاب نہیں مانا؛ بلکہ بقول خود: بارش کی طرح ہورہے مختلف زبانوں میں وحی کو اللہ کا آخری کلمہ قراردیا اور اس پر ایمان لانے کو مدار نجات ٹھہرایا۔احادیث مبارکہ؛ جو اس کی بکواس کی تائیدنہ کریں، اسے ردی کی ٹوکری میں ڈالنے کا حکم دیا۔ اپنے کو سارے انبیاءسے افضل گردانا اور دس لاکھ معجزات کا دعویٰ کیا۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی سخت توہین کی اورانھیں جھوٹا کہہ کر ان کے معجزات کی نفی کی،خود کونبی کے ساتھ امام مہدی ومسیح موعود ہونے کا بھی اعلان کیا۔ اس نے ان آیتوں کا انکار کیا جومرنے کے بعد دوبارہ زندہ کیے جانے پر دلالت کرتی ہےں۔اس نے معراج کو کشف قرار دیا۔ قیامت کے حشر ونشر کونہیں مانا اور کہا کہ ہر شخص مرنے کے بعد ہی جنت یاجہنم میںچلا جاتا ہے ،قیامت کے دن کسی کو جنت ودوزخ سے نکالانہیں جائے گا۔ملائکہ کو ارواح کواکب سے تعبیرکیا اور صاف صاف کہا کہ جبرئیل زمین پر وحی لے کر نہیں آئے، بلکہ روح کواکب نیر کی تاثیر کانام وحی ہے اس نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی حیات کے عقیدہ کو شرک قرار دیا اور کہا کہ قیامت کے قریب وہ ہرگز تشریف نہیں لائیں گے اور جو عیسیٰ ابن مریم نازل ہونے والے ہیں وہ میں ہی عیسی ابن مریم ہوں۔(ازالہ کلاں ٣١١)
یہ اور اس قسم کے دوسرے خیالات وعقائد( جو صراحتاً اسلامی عقائد سے متصادم تھے) نے علماءحقہ کو اس دجل وفریب اور اس کی سیسہ کاری کا پردہ چاک کرنے کے لیے کھڑا کردیا۔ علامہ انور شاہ کشمیریؒ ،مولانا محمد علی مونگیریؒ ،مولانا ثناءاللہ امرتسریؒ، مولانا محمد حسین بٹالوی، سید عطاءاللہ شاہ بخاریؒ، قاضی احسان احمد شجاع آبادی،ؒ مولانا محمد علی جالندھری ،ؒ مولانا لال حسین اخترؒ، مولانا محمد حیات،ؒ مولانا ابوالاعلیٰ مودودیؒ، مولانا ابوالحسن علی ندویؒ، مولانا محبوب الرحمن ازہریؒ،مولانا محمد اسماعیل کٹکیؒ، مولانا منت اللہ رحمانی اور قاری محمد عثمان منصور پوریؒ، کی کوششوں سے مختلف وقتوں میں کی جانے والی کوشش سے پوری امت جاگ اٹھی،اوراس کذاب کی افتراسے عامة المسلمین واقف ہوگئے۔ اس سلسلے میں مرزا کی جانب سے کی گئی تاویلات کو رد کردیاگیا۔چنانچہ حضرت مولانا محمد علی مونگیریؒ فرماتے ہیں:”جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد جو شخص نبوت کا دعویٰ کرے(جس طرح مرزا نے اعلانیہ کیا، وہ قرآن وحدیث کی روسے کاذب ہے، اب جو اس کے پیغام کی تبلیغ کرے اور مسلمانوں کو اس پرایمان لانے کی ترغیب دے وہ بھی بالیقین کفر ومعصیت کی تبلیغ کرتا ہے“۔
 حضرت مفتی محمدشفیع صاحبؒ لکھتے ہےں:”مرزا کے عقائد کفریہ نبوت کا دعویٰ ، ختم نبوت کا انکار، ختم نبوت کے اجماعی معانی اور اس بارے میں آیات ِقرآنیہ میںتحریف ، عیسیٰ علیہ السلام کی سخت ترین توہین وغیرہ ان کی تمام تصانیف میں اس قدر صاف ہیں کہ ان میں کوئی تاویل کرنااس سے کم نہیں؛جومشرکین کی تاویل بت پرستی کے متعلق آیات میں یا حدیث میں ہے کہ مشرکین بوقت طواف تلبیہ میںکہا کرتے تھے:لاشریک لک الاشریک ہولک اس لیے علماءنے تصریح فرمائی ہے کہ ضروریات دین کے بارے میں اجماعی معانی کے سواآیات وروایات کی کسی دوسری طرح تاویل کرنا عذر مسموع نہیں اور یہ تاویل ان پر حکم تکفیر کے لیے مانع نہیں ہوسکتی۔چنانچہ ہردورکے علماءنے مرزا پر کفر کا فتویٰ لگایا۔
 فتاویٰ عالمگیر ی میں ہے:”جو شخص یہ اعتقاد نہ رکھے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم آخر الانبیاءہیں، وہ مسلمان نہیں ہے ۔ یا یہ کہاکہ میںرسول ہوں (یعنی پیغام رساںہوں) جب بھی وہ کافرہے“۔علامہ ابن حجرمکی شافعی اپنے فتاویٰ میں تحریر فرماتے ہیں:”جو شخص حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی نئی وحی کا اعتقاد کرے وہ باجماع مسلمین کافرہے“۔ الأشباہ والنظائر میں ہے:”جو شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو آخر الانبیاءنہ سمجھے وہ مسلمان نہیں ہے، اس لیے کہ یہ مسئلہ ضروریات دین میں سے ہے “۔(الاشباہ ص٢٩)ملا علی قاری شرح فقہ اکبر میںلکھتے ہیں۔”ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد نبوت کا دعویٰ کرنا باجماع مسلمین کفرہے“۔(شرح فقہ اکبر۱۹۱ )علامہ سید محمود آلوسی لکھتے ہیں:”حضور صلی اللہ علیہ وسلم کاخاتم النبیین ہونا ان چیزوں میں سے ہے، جن پر قرآن مجید نے تصریح فرمائی ہے اوراحادیث نبویہ نے ان کو واضح کردیا، پس جو شخص اس کے خلاف کا مدعی ہواس کو کافرکہا جائے گا“(روح المعانی ٧/٦٥)
 تحفہ شرح منہاج میں ہے:” یاکسی رسول ونبی کی تکذیب کرے یا ان کی شان میں کسی طرح کی تنقیص کرے؛ خواہ اس طرح ہوکہ ان کے نام کی تصغیر،بقصد تحقیر کرے یا ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کے بعد کسی دوسرے شخص کے لیے نبوت کو جائز رکھے“۔ (وہ کافر ہے)(اکفار٤٢) حضرت امام اعظم ؒ سے ایک شخص نے کہا کہ میں نبی ہوں، مجھے اپنی نبوت کی نشانیاں اور دلائل پیش کرنے کاموقع دو، حضرت امام اعظم نے فرمایا:” جو شخص کسی مدعی نبوت سے کوئی نشانی اور دلیل طلب کرے گا؛و ہ بھی کافر ہوجائے گا؛ کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماچکے ہیں کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں“۔
امام غزالیؒ فرماتے ہیں :نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کبھی نہ کوئی نبی آئے گا نہ رسول اور اس میں کسی قسم کی تاویل کی گنجائش نہیں۔حضرت مولانا نذیر حسین محدث دہلوی لکھتے ہیں:پس منکر نزول حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا فاسق ہے؛ بلکہ کافر ہے۔ کیونکہ صریح نص کا منکر ہے، اور تاویل اس کی باطل اورمردود خلاف سبیل مومنین ہے۔(فتاوی نذیریہ:١٢)
حضرت مولانا ابوالمحاسن محمد سجادؒ لکھتے ہیں:” غلام احمد قادیانی بہ سبب ادعاءنبوت وتوہین انبیاءکافر تھا اور اس کے تمام متبعین کافر ہے جومسلمان مرزا غلام احمد قادیانی کی اس کے دعاوی باطلہ میں تصدیق کرے وہ مرتد ہے، ان کے ساتھ مرتدین کا برتاﺅ کرنا چاہیے۔ اور جولوگ ان کے متبعین کی اولاد ہےں اور نیز غلام احمد قادیانی کی اولاد بعد ادعاءنبوت پیدا ہوئے اورا ن کے عقیدے کی تصدیق کرتے ہیں تو یہ سب کے سب کافر اصلی ہے“۔(فتاویٰ امارت شرعیہ ٣١/١)
حضرت مولانا مفتی کفایت اللہ صاحبؒ لکھتے ہیں:”قادیانی فرقہ جمہور علماءاسلام کے فتویٰ کے بموجب دائرۂ اسلام سے باہر ہے، اس فرقہ کے ساتھ میل جول اورتعلقات رکھنا سخت مضر اور دین کے لیے تباہ کن ہے ، اس حکم میں قادیانی اور لاہوری دونوںبرابرہےں“۔(کفایت المفتی ١/٣١٥ )
حضرت مولانامفتی محمود حسن گنگوہیؒ لکھتے ہیں:”علماءاسلام کے فتویٰ کے مطابق قادیانی کافرہیں، جو شخص قادیانی ہوجائے وہ مرتد کے حکم میں ہے اس سے تعلق رکھنا اس کے نکاح وغیرہ میں شریک ہونا یا اپنے یہاں اس کو شریک کرنا ناجائز ہے ،اس کے جنازہ میں شرکت اورنماز جنازہ بھی منع ہے“۔(فتاویٰ محمودیہ ٣٠٨/٥  )
مولانا مفتی رشید احمدصاحبؒ لکھتے ہیں:”ایسا شخص جوصوم صلوٰة کا پابندہے لیکن اس کے تعلقات قادیانی جماعت کے ساتھ ہیں، اگر وہ دل سے بھی ان کو اچھا سمجھتا ہے تو وہ مرتد ہے اور بلاشبہ خنزیر سے بدتر ہے اس سے تعلقات رکھنا ناجائزہے، اگر وہ مسجد کے لیے چندہ دیتا ہے تو اسے وصول کرنا جائزنہیں“(احسن الفتاویٰ:٤٦/١) ایک دوسری جگہ لکھتے ہیں:” قادیانی یہ عام کفار سے بدتر زندیق اور واجب القتل ہیں ،ان کی شادی ، غمی میںشرکت کرنا اپنی شادی غمی میں انھیں شرکت کرانا ان سے سلام وکلام غرض کسی قسم کا تعلق رکھناجائز نہیں، مسلمان کے جنازہ کے ساتھ ایسے مغضوب لوگوںکو چلنے کی ہرگز اجازت نہ دی جائے “۔ (احسن الفتاویٰ ©:٣٦٠/٦)
مفتی ظفیر الدین مفتاحیؒ ،مفتی دارالعلوم دیوبند لکھتے ہیں:”احمدی،قادیانی متفقہ طورپر کافر ہے، لہٰذا اس سے مسلمان لڑکی کانکاح جائز نہیں ہے اور نہ اس سے اپنا دینی تعلق ہی قائم رکھنا درست ہے“۔(فتاویٰ دارالعلوم١٤٢/٣)
فتاویٰ رحیمیہ میں مفتی عبدالرحیم لاجپوریؒ لکھتے ہیں:”قادیانیوں کی اولاد (نسلی مرزائی قادیانی) غلام احمد قادیانی کونبی یا کم از کم مسلمان مانتی ہو تو بھی وہ کافر ہیں“۔ (فتاویٰ رحیمیہ ص٧/٧٩)
حضرت مولانا ادریس کاندھلوی ؒ لکھتے ہیں:” جس طرح مسیلمہ کذاب کو مسلمان سمجھنا کفر ہے، اسی طرح مسیلمہ پنجاب مرزا غلام احمد قادیانی کو مسلمان سمجھنا کفر ہے ۔ دونوں میں کوئی فرق نہیں، بلکہ مسیلمہ قادیانی یمامہ کے مسیلمہ سے دجل و فریب میں کہیں آگے نکلا ہوا ہے“۔
علامہ خفاجی شرح شفا میں لکھتے ہیں:” وہ شخص جو یہ کہے کہ میںنبی ہوں، اور مجھ پر وحی آتی ہے تمام احکام میں مثل مرتد کے ہے اس لیے کہ وہ کتاب کا منکر ہے، کیونکہ اس نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اس حکم میں تکذیب کی کہ آپ خاتم النبیین ہیں اور آپ کے بعد کوئی نبی نہیں ، اور اس کے ساتھ اللہ تعالیٰ پر اختراع بھی کرتا ہے“۔ ایک دوسری جگہ لکھتے ہیں: ” اسی طرح ہم اس شخص کو بھی کافر سمجھتے ہیںجو ہمارے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کسی کونبی مانے یا آپ کے بعد کسی شخص کی نبوت کا قائل ہو؛اس لیے کہ حضرت صلی اللہ علیہ وسلم بنص قرآن وحدیث خاتم النبیین ہیں“۔
رابطہ عالم اسلامی مکہ مکرمہ نے ایک سوچار(١٠٤) ممالک اسلامیہ کی تقریباً ایک سوچالیس(١٤٠) تنظیموں کی عظیم الشان کانفرنس منعقدہ ٦/تا۱۱اپریل ١٩٧٤ءمیں ایک تاریخی قرار داد منظورکی، جس میں کہا گیا ہے کہ: ”قادیانیت نے ہمیشہ استعمار اور صہونیت سے مل کر اسلام دشمن طاقتوں سے تعاون کیاہے ، قادیانیت کی اسلام دشمنی ان چیزوں سے واضح ہے (۱) مرزا غلام احمد کا دعویٰ نبوت کرنا(۲) قرآن کریم میں تحریف کرنا(۳)جہاد کے باطل ہونے کا فتویٰ دینا، لہٰذا تمام اسلامی تنظیموں کو چاہیے کہ وہ قادیانی مساجد، مدارس، یتیم خانوں اور دوسرے تمام مقامات میں جہاں وہ سیاسی سرگرمیوں میں مشغول ہیں، ان کا محاسبہ کریں اور اس کے پھیلائے ہوئے جال سے بچنے کے لیے عالم اسلام کے سامنے اس کو پوری طرح بے نقاب کیا جائے۔ اس گروہ کے کافر اور خارج از اسلام ہونے کا اعلان کیاجائے۔مرزائیوں سے مکمل عدم تعاون اور اقتصادی ،معاشرتی اور ثقافتی ہر میدان میں مکمل بائیکاٹ کیا جائے اوران کے کفر کے پیش نظر ان سے شادی بیاہ کرنے سے اجتناب کیاجائے اور ان کو مسلمانوں کے قبرستان میں دفن نہ کیاجائے۔ قرآن مجید میں قادیانیوں کی تحریفات کی تصاویر شائع کی جائیں اور ان کے تراجم قرآن کا شمار کرکے لوگوں کواس سے متنبہ کیا جائے اوران تراجم کی ترویج کا سدباب کیاجائے۔(دوسرا ، محاضرہ ردقادیانیت ص٢٨)علامہ شیخ محمد عبداللہ السبیل نے ”قادیانیت نبوت محمدیہ کے خلاف بغاوت“ میں قادیانیوں کے عقائد پر تفصیلی گفتگو کے بعد لکھا ہے کہ ہم تمام مسلمانوں کو اس فتنہ کی خطرناکی سے آگاہ کرتے ہیں اوراس اللہ کا خوف دلاتے ہیں جس نے نبی امی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو آخری نبی بناکر مبعوث کیا کہ کہیں کوئی اس فریبی دجال کے جال میں پھنس نہ جائے یا اس جھوٹے کی نبوت پرایمان لابیٹھے یا اس کے جھوٹے ہونے میں شک میں پڑجائے۔اس لیے علماءوائمہ کو چاہیے کہ قادیانیت کے دجل وفریب سے عام مسلمانوں کو آگاہ کریں اور مسلمان اس فرقہ کو خارج از اسلام سمجھیں؛ کیونکہ قادیانی مسلمان نہیں ہیں۔پاکستان کی پارلیامنٹ نے قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دے کر اسے اسلام سے خارج کیا۔ اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ وہ اس فتنہ کا ہمیشہ ہمیش کے لیے قلع قمع فرمائے اور مسلمانوں کو قادیانیوں کے مکر وفریب سے محفوظ رکھے۔آمین۔

متعلقہ خبریں

Back to top button