جنرل نیوز

جنگاوں میں کل ہند مشاعرہ میونسپل چیئرپرسن اور دیگر کا خطاب

مشاعرے قومی یکجہتی کے علمبردار، اردو ہماری تہذیب و تمدن کی پہچان

ایم کے ایم اکیڈمی کے زیر اہتمام 28ویں وارڈ کونسلر محمد عبدالصمد کی زیر نگرانی پورنیما گارڈن جنگاوں میں کل ہند مشاعرہ "ایک شام صابر کاغذ نگری کے نام” کا انعقاد عمل میں آیا۔ مشاعرہ کی صدارت مولانا عبدالحفیظ صاحب قاسمی سرپرست جمعیتہ علماء نے کی۔ اس مشاعرہ سے مخاطب کرتے ہوئے میونسپل چیر پرسن پوکلا جمنا نے کہا کہ مشاعرے قومی یکجہتی کے آئینہ دار ہوتے ہیں۔ اردو دلوں کو جوڑنے والی زبان ہے ۔ مشاعرہ کے انعقاد سے دل جڑتے ہیں اور اردو پروان چڑھتی ہے۔ انہوں نے اس تاریخی مشاعرے میں شرکت کا موقع فراہم کرنے پر منتظمین کا شکریہ ادا کیا ۔

 

میونسپل وائس چیئرمین رام پرساد ، فلور لیڈر پانڈو بھی بطور مہمان شریک ہوئے ۔ معاون رکن بلدیہ مسیح الرحمن ذاکر نے مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مشاعرے کا انعقاد بے حد‌خوش کن عمل ہے۔ اور ملک کے چنندہ اور نامور شعراء کرام کا جنگاوں کے اس مشاعرہ میں شرکت کرنا جنگاوں کی ادب نوازی کو ظاہر کرتا ہے انہوں نے کامیاب مشاعرہ پر منتظمین کو مبارکباد پیش کی۔ عبد المتین اطہر صدر ایم آر پی ایف، کے کے ہاسٹل کے مالک سلطان راجہ ، مدد فاؤنڈیشن کے صدر عبد الرحمن شکیل، کانگریس مینارٹی ٹاؤن صدر محمد اظہر الدین نے بھی بطور مہمان اعزازی شرکت فرمائی ۔ اس موقع پراردو کے صحافیوں ظہیر الدین عظیم ، عابد فیصل، محمد اعجاز الدین، ابومعین اطہر عثمانی کی اردو خدمات کے اعتراف میں تہنیت پیش کی گئ۔ چیرمین ایم کے ایم اکیڈمی و کنوینر محمد خواجہ مجتہدالدین نے ابتدائی کلمات پیش کرتے ہوئے تمام مہمانوں ، شعراء کرام اور سامعین کا استقبال کیا۔ مشاعرہ کا آغاز قاری فصیح الاسلام امام مدینہ مسجد سے ہوا۔ صابر کاغذ نگری نے نعت پیش فرمائی۔

 

اس مشاعرہ میں اظہر کورٹلوی، اقبال درد ، فیصل وارثی امجد سلیم امجد نے بہترین کلام سنایا۔ شاعرات نوری عزیز اور تسنیم کوثر نے اپنی مترنم آواز میں سماں باندھا۔ میزبان شاعر محمد صادق علی نے حالات حاضرہ پر مشتمل نظم سنا کر نوجوانوں میں جوش و خروش پیدا کیا ۔سردار سلیم اور ڈاکٹر رحیم رامش کے کلام‌کو بہت پسند کیا گیا ۔وحید پاشاہ قادری اور چچا پالموری نے اپنے مزاحیہ شاعری سے سامعین کو بے حد محظوظ کیا۔ وارث وارثی کے کلام کو بار بار سنا گیا۔ حامد بھساولی نے مشاعرہ لوٹ لیا اور سامعین سے بے حد دادو تحسین حاصل کی ۔ راحیل کریمنگری کی بہترین اور منفرد نظامت نے مشاعرے کو عروج تک پہنچا یا۔ صابر کاغذ نگری نے خوبصورت کلام سناکر مشاعرہ کو تاریخی بنادیا۔ صدر مشاعرہ مولانا عبدالحفیظ صاحب قاسمی نے ایم کے ایم اکیڈمی کا تعارف کرتے ہوئے اپنے مرحوم دوست محمد خواجہ محسن الدین کا ذکر کیا،

جن کے نام سے یہ اکیڈمی موسوم ہے۔ اور کہا کہ مرحوم اردو کے غازی تھے اور تلگو کے طالب علم ہونے کے باوجود اردو کی ترقی و ترویج کےلئے پوری صلاحیتیں جھونک دیں۔ آج ان کے فرزندان ان کے مشن کو پورا کرتے ہوئے اردو کی بے لوث خدمت کررہے ہیں۔ انہوں نے دعا فرمائی کہ اللہ مرحوم کے درجات بلند فرمائے ۔ اس مشاعرے میں مشاعرہ گاہ تنگدامنی کا شکوہ کررہا تھا۔ محمد عبدالصمد نے بھی مخاطب کیا۔ کو کنوینر مشاعرہ محمد اکبر نے شعرائے کرام کا استقبال کیا۔ اس مشاعرہ میں خواتین سامعین کی کثیر تعداد موجود تھی ۔ اس مشاعرہ میں محمد خواجہ مفطن الدین، نورالدین، ۔

محمد ثمیر، محمد عمران، مجیب الرحمٰن، معراج الرحمن، محمد حفیظ، محمد فرید، محمد معین، محمد سلمان، محمد انور کے علاوہ سامعین کی کثیر تعداد موجود تھی۔ کنوینر مشاعرہ محمد خواجہ مجتہدالدین کے اظہار تشکر پر رات 3بجے اس تاریخی و رنگارنگ مشاعرے کا اختتام عمل میں آیا۔

متعلقہ خبریں

Back to top button