مضامین

سماج میں مساجد کی اہمیت و کردار

رشحات قلم

عبدالقیوم شاکر القاسمی

جنرل سکریٹری جمعیت علماء ضلع نظام آباد. تلنگانہ

9505057866

ساری ملت اسلامیہ بلکہ انسانیت کا یہ عقیدہ اورعلم ہیکہ مساجد جہاں پنج وقتہ اذان ونماز کی ادائیگی کے لےء مسلمان اپنی جبین نیاز پوری عقیدت واحترام کے ساتھ جھکاتے ہیں اس جگہ کو مسجد اور اللہ کا گھر کہا جاتا ہے جس کا تقدس واحترام لازم اورضروری ہے یہی وجہ ہیکہ اگر ایک بار کسی جگہ مسجد بن گیء اور نماز اداکرلی گیء تو پھر تاقیام قیامت وہ مسجد ہی رہے گی کسی اورمقصد کے لےء اس جگہ کو استعمال نہیں کیاجاسکتا ہے ظاہری اعتبار سے بھی وہ مسجد ہی رہے گی حکمی اعتبار سے بھی اس پر مسجد ہی کا حکم لاگو ہوگا اسی اہمیت کے پیش نظر باری تعالی مسجد کی تعمیر میں حصہ لینے والوں کو جنت میں گھر اورمحل دینے کا وعدہ فرماے ہیں

بہر کیف

مسجد کی اہمیت ضرورت اس کی عظمت وتقدیس سے کوی بھی مسلمان ناواقف ولاعلم نہیں ہے

لیکن آج کے اس انتشار وافتراق والے دور میں مساجد کے کردار کو واضح کرنے کی شدید ضرورت ہے ان چند سطور میں اس جانب توجہ دلانا مقصود ہیکہ سماج اورمعاشرہ کی تعمیر وترقی میں مساجد کا کیا کردار ہونا چاہیے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ المکرمہ میں بیت اللہ اورمدینہ المنورہ میں مسجد نبوی کو کن کن مقاصد کےلےء استعمال کیا تھا اور اصلاح معاشرہ ودرستگی سماج کے لےء کس طرح اللہ کے نبی نے ان مساجد کے منبر ومحراب کو استعمال کیا تھا یہ جاننے اور اس کے مطابق اپنی اپنی مساجد کو بنانے کی ضرورت ہے

چنانچہ قرآن وحدیث کے مطالعہ سے اس بات کا پتہ چلتا ہیکہ مساجد معاشرہ میں سماجی وحدت کاکردار اداکرتے ہیں

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب تک مکہ میں رہے بیت اللہ شریف سے آپ کا تعلق خاطر تھا باوجود دیکہ اس وقت بیت اللہ شرک وبت پرستی کا مرکز بنا ہوا تھا

ہجرت کرکے جب مدینہ تشریف لاے تو سب سے پہلے جس تعمیر کی جانب آپ نے قدم اٹھایا وہ مسجد ہی تھی تعمیر مسجد ہی کو آپ نے اولیت دی

یہ حقیقت ہیکہ مذہب کا بنیادی کام ہے انسانیت کا تزکیہ ۔۔اوریہ تزکیہ عبارت ہے دو چیزوں سے ایک خالق کے ساتھ تعلق اوردوسرے مخلوق خداکے ساتھ تعلق

آگر خالق ومخلوق کے ساتھ تعلق کی صحیح اوردرست تفہیم نہیں ہوگی توان کے حقوق کا صحیح ادراک اورادائیگی کاصحیح احساس نہیں ہوسکے گا اس لےء مساجد کا قیام ناگزیر ہے تاکہ ان مساجد سے جہاں تعلق مع اللہ کی صدائیں بلند کی جائیں تو وہیں عوام وخواص عبادت کے لےء جمع ہوں گے تو ایک دوسرے کے حقوق وحالات سے آگاہی اورواقفیت بھی لازما ہوں گی اورجہاں ان دونوں قسم کے حقوق سے لوگ لاعلم ہوں گے وہ ایک بنیاد اورگھر تو کہلاے گا لیکن مسجد نہیں کہلاے گی یہی وجہ ہیکہ

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد نبوی کو صرف ایک جاے عبادت قرارنہیں دیا بلکہ اس سے لوگوں کی سماجی سیاسی علمی عملی اورمعاشرتی مسائل کا حل نکالا آپ نے مسجد کو ایک مرکز بنایا تھا جہاں لوگوں کے مسائل کو سلجھایاجاتاتھا برسہابرس سے لوگوں کے مسائل پیچیدگیوں کے شکاررہے لیکن اللہ کے نبی نے اسی مسجد کو مرکز بناکر ان کے آپسی معاشرتی ودیگر امور کی شنوای کی اور صحیح راستہ ان کو بتایا جس سے ان کے تمام ہی معاملات ومسائل کی یکسوی ہوگئ

مسجد نبوی کی تاریخ اٹھاکر دیکھا جاے تو یہ جگہ ایک صالح انقلاب کا محور نظر آے گا آپ علیہ الصلاة والسلام نے انہی سنگریزوں پر بیٹھ کر معاشرہ کے تمام مسائل کو قرآن وحدیث کی روشنی میں حل فرمایا آپ کی تمام تر اصلاحی وتعمیری سرگرمیاں اسی مسجد سے انجام پاتی تھیں مسجد نبوی کے اسی احاطہ میں بیٹھ کر اللہ کے رسول نے معاشرہ کے تمام مسائل کو قرآن وحدیث کی روشنی میں حل فرمایا خواہ وہ مہاجرین کے رہنے سہنے کا مسئلہ یا انصار کے ساتھ مواخات وبھای چارہ گی کا معاملہ ہوں مکہ سے آنے والے ان نووارد افراد کومدینہ کی آبادی میں ضم کرنے اوران کوبسانے کا مسئلہ ہوں

ؓمملکت جدید کے تمام سیاسی مسائل کے حل اور قانون سازی کے لےء اسی مسجد نے پارلیمنٹ ہاوس کا کرداراداکیا تو کبھی عدالتی فیصلوں کے لےء اسی مسجد نے سپریم کورٹ کاکردارنبھایا ہر قسم کی تعلیمی کارروائیاں اسی مسجد سے سرانجام پاتی تھیں تمام فلاحی ورفاہی کاموں کی تکمیل بھی مسجد کی اسی چہاردیواری سے مکمل ہوتی تھیں تجارت وزراعت کے مسائل کے لےء یہی مسجد کامرس چیمبراوراگریکلچرہاوس تھی دفاعی اقدامات وجنگی حکمت عملی کے لےء بھی اللہ رسول نے اسی مسجد کو بطور مرکزاستعمال کیا کسی علاقہ میں جہاد کے لےء لشکر روانہ کرنا ہوتا تو بھی اسی مسجد میں اس کی تشکیل عمل میں آتی اوربعض اوقات تو اسی مسجد نبوی کے صحن میں مجاہدین کو تربیت دی جاتی تھی غرضیکہ مساجد ہی وہ واحد مرکزومحور ہے جہاں سے مسلم معاشرہ کی زندگی کا ہر شعبہ وابستہ ہے

اج بھی ہمیں مساجد کو اسی تناظر میں دیکھنے اور نفع انسانیت کے لےء اسی طریق سے محنت کرنے کی ضرورت ہے

موجودہ ماحول اورحالات زمانہ کا تقاضہ ہیکہ دشمنان اسلام کو آئینہ دکھاکر ان مساجد کو سماجی مرکز کے طور پر پیش کیا جاے

اللہ پاک صحیح معنی میں ہم سب کو حالات کا ادراک اور شعورنصیب فرماے

امین بجاہ سید المرسلین

متعلقہ خبریں

Back to top button