مضامین

شادیوں میں ناچ گانااورپیسوں کااچھالنا، مسلمانوں کے لئے لمحہ فکریہ  

رشحات قلم 

عبدالقیوم شاکر القاسمی

جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء امام وخطیب مسجد اسلامیہ

ضلع نظام آباد تلنگانہ

9505057866

 

ملت اسلامیہ آج جس پرفتن وپرآشوب دورسے گذررہی ہے وہ عالم آشکارا ہےنیز جن فتنوں کا اس کو سامناہے اعداء دین ودشمنان اسلام کی جانب سے جن سازشوں کامقابلہ ہے اس سے سب لوگ اچھی طرح واقف ہیں۔۔

 

مجھے اس حوالہ سے کچھ کہنے یالکھنے کی ضرورت نہیں بس اتنا کہا جاسکتا ہے کہ یہ دور آزمائش ہے اس وقت پوری دنیا کے مسلمانوں کے ایمان واعمال کو اللہ تعالی کی جانب سے جانچا اور پر کھا جارہاہے

آیت قرآنی اس بات پر گواہ ہے

*فلیعلمن اللہ الذین امنوا ولیعلمن المنافقین*

کون کتنے پانی میں ہے کس کا ایمان کس درجہ کا سچا اورکس کے دل میں کتنا نفاق ہے اللہ تعالی موجودہ حالات کو رونما فرماکر جانچنا چاہتےہیں

کون اپنے دعوی ایمان میں کھرا یے اور کون کھوٹا ہے ۔۔

اللہ تعالی عالم اسلام کے مسلمانوں کو فراست ایمانی نصیب فرماے اور اس دور کے فتنوں سے محفوظ فرماے آمین

راقم الحروف اس وقت ایک خاص فتنہ اور عظیم گناہ کی جانب توجہ دینا اور دلانا چاہتا ہے کہ

ہماری اپنی مسلمان شادیوں میں جہاں اور بہت ساری نافرمانیاں اورحکم عدولیاں سرعام ہورہی ہیں وہیں کھلے عام ایک گناہ بڑے تزک واحتشام کے ساتھ ہمارے معاشرہ اور سماج میں کیا جارہا ہے اور ہم مسلمان عذاب الہی سے پورے بے خبر ہوکر محض اپنی خواہش کی تکمیل اور نفس کی لذت کو پوراکرنے کی غرض سے اس گناہ عظیم کا ارتکاب کرتے چلے جارہے ہیں بلکہ افسو س تو اس بات کا ہے کہ اچھے خاصے گھرانے تعلیم یافتہ افراد اورمہذب ومتمدن کہلاے جانے والے خاندان جاننے سمجھنے والے لوگ بھی اس حوالہ سے یکسر غفلت کے شکار ہوتے دکھای دےرہے ہیں

اور وہ گناہ ہے

*اپنی شادیوں میں ناچ گانا بیانڈ باجااورڈانس کرتے ہوے پیسوں کا لٹانا*

حالانکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ناچ گانا اور بیانڈ باجے کو سخت ترین اور عذاب الہی کو دعوت دینے والا جرم بتلایا ہے اور انتہای سخت انتباہ بھی دیا کہ اگر اس قسم کے گناہ روے زمین پر ہونے لگیں تو پھر اللہ کی جانب سے بڑے عذاب کا انتظار کرو

چنانچہ ارشاد نبوی ہے

اس امت میں جب شراب نوشی ۔گلوکاری ۔اورمیوزک گانے بجیں گے تو زمین میں دھنسنے پتھروں کی بارش برسنے اور صورتوں کے مسخ ہونے اوربگڑنے کے عذاب کا انتظار کرو۔۔۔۔الحدیث

ایک اور روایت میں آتا ہے آپ علیہ السلام نے ارشاد فرمایا اللہ تعالی نے میری امت پر شراب جوا اورڈھول باجے

کو حرام فرمایا

مذکورہ روایات سے معلوم ہوتا ہیکہ شادی بیاہ کا موقع ہوں یا کسی بھی تقریب اور پروگرام کے وقت خواہ خوشی کا اظہار ہوں یا غم کاازالہ گانے بجانے میوزک ودیگر مزامیر اور ڈھول تاشوں سے اجتناب کلی کرنا چاہیے ۔۔

فی زمانہ مسلم سماج اور معاشرہ میں جہاں اور دیگر شیطانی امراض در آرہے ہیں وہیں

شادیوں میں بے جا رسم ورواج اور اسراف وفضول خرچی کا مرض بڑی تیزی سے بڑھتا جارہا ہے جو انتہای افسوسناک وقابل ترک عمل ہے۔۔

ابھی گذشتہ چند ماہ قبل سے شادیوں میں ناچ گانا ڈی جے آرکسٹرا قوالیاں جیسے لہو ولایعنی بلکہ شیطانی اعمال کا رحجان بڑھتا ہوا نظر آرہا ہے کچھ غیور نوجوانوں اور امت کے لےء دھڑکنے والادل رکھنے والے افراد نے ہمارے شہر نظام آباد کی اس حالت زار کو دیکھ کر رنج وکرب کے ساتھ علماء کرام ومفتیان عظام سے خواہش ظاہر کی اور مطالبہ کیا کہ اس کبیرہ گناہ کی شناعت سے امت مسلمہ بالخصوص نوجوان طبقہ کو سمجھایا جاے اور ان کی صحیح راہبری کی جاے مضمون ہذا کو رقم کرنے کا مقصد بھی یہی ہیکہ ہمارے دلوں میں اللہ ورسول کی اس قدر محبت ہو کہ ہم اپنی ہر خواہش کو ان کی خاطر ترک کریں

اور حب رسول کا تقاضہ بھی یہی ہیکہ ہم اسوہ رسول کو اپنائیں بطور خاص شادی بیاہ کے موقع پر تو ہمیں غورکرنا چاہیے کہ ہم خاندان کے ہر فردکو خوش کرنے اورمنانے کی کوشش کرتےہیں لیکن جس ذات کو راضی کرنا ہے ہم اسی کو ناراض کردیتے ہیں جس کی وجہ ہمارادنیاوی واخروی ہر دو قسم کا نقصان ہوجاتاہے

ناچ گانے اور آرکسٹراکے اس بڑھتے ہوے رجحان کو تو ہر حال ختم کرنا لازم اورضروری ہے اوریہ صرف علماء کرام ہی کاکام نہیں بلکہ ہر ہر مسلمان کا فریضہ ہیکہ وہ اس گناہ اور اس کے سبب ہونے والے نقصانات کو سمجھیں خود بھی اس سے بچیں اوروں کو بھی بچانے کی فکر کریں

یقینا کوی بھی مسلمان جو آخرت پر یقین رکھتا ہوں اور اپنے آپ کو نبی سے محبت کا دعوی کرنے والا ہوں وہ ایسی بیہودگی اور فحاشی کو کیسے سن سکتا ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو تو ایک لمحہ کے لےء بھی ان گانوں کی آواز برداشت نہیں تھی.

آخرہم کیسے مسلمان ہیں کہ محض تفاخر اورخاندانی وجاہت اوراپنی نفسانی خواہش کی تکمیل کے لےء سرعام دین اسلام کی تعلیمات اوراحکامات الہی سے بغاوت کرجاتے ہیں ۔اپنی محنت سے کمای ہوی دولت کو اچھال کر کسقدربے حرمتی کے مرتکب اورنعمت مال کی ناقدری کے گناہ میں ملوث ہوتے ہیں . کہیں ایسانہ ہوں کہ ہماری اس ناقدری کے سبب ہمیں اس نعمت سے محروم ہی کردیاجاے اورہم دربدرکی خاک چھانتے رہ جائیں چونکہ دینے والی ذات ناقدروں سے لے بھی لیتی ہے وہ تو بے نیاز مولی ہے ہمیں اس کے غضب سے ڈرنے کی ضرورت ہے

اللہ پاک ہم سب مسانوں کو توفیق فہم وعمل نصیب فرماے آمین

متعلقہ خبریں

Back to top button