اسپشل اسٹوری

کووڈ کا خوف، خاتون بیٹے کے ساتھ 3 سال تک گھر قید۔ شوہر کو بھی کردیا باہر

 نئی دہلی: ریاست ہریانہ کے گروگرام سے ایک بہت ہی عجیب معاملہ سامنے آیا ہے۔ یہاں ماروتی وہار علاقے میں رہنے والی ایک خاتون نے کورونا کے خوف سے اپنے بیٹے کے ساتھ گزشتہ 3 سال سے خود کو گھر میں بند کر رکھا تھا۔ اس نے خود کو اپنے رشتہ داروں اور شوہر سے بھی دور کر لیا تھا۔ پڑوسیوں کو بھی محسوس ہوا کہ گھر خالی ہے۔ کبھی کچن میں ہلکی ہلکی روشنی جلتی نظر آتی یا بہت مدھم آواز سنائی دیتی۔ خاتون نے یہ سب اس لیے کیا کیونکہ اسے خوف تھا کہ کووڈ انفیکشن اسے اور اس کے بچے کو متاثر کر سکتا ہے۔منگل کو محکمہ صحت، محکمہ چائلڈ ویلفیئر کے اہلکار اور پولیس دروازہ توڑ کر گھر میں داخل ہوئے اور ماں بیٹے کو باہر نکالا گیا۔

ماروتی وہار کا رہنے والا سوجن ایک انجینئر ہے۔ یہاں وہ اپنی بیوی منمن اور بیٹے کے ساتھ رہتا ہے۔ 2020 میں پہلی بار جب کورونا لاک ڈاؤن میں پابندیوں میں نرمی کی گئی تو خاتوں نے باہر سے واپس آنے والےاپنے شوہر کو گھر میں داخل نہیں ہونے دیا اور بیٹے کے ساتھ گھر سے باہر جانا چھوڑ دیا۔شروع میں سوجن نے کچھ دن دوستوں اور رشتہ داروں کے ساتھ گزارے اور بیوی کو گھر سے باہر آنے کے لیے منانے کی کوشش کرتا رہا لیکن وہ نہیں مانی جس پر سوجن نے اسی علاقے میں رہنے کے لیے کرائے پر مکان لے لیا۔پڑوسیوں کا کہنا ہے کہ ایک یا دو بار خاتون کو بالکونی میں ضرور دیکھا تھا اور گھر کی لائٹ بھی بہت کم جلتی تھی۔ یہاں تک کہ برتن وغیرہ کی آواز بھی سنائی نہیں دیتی تھی۔

سوجن اپنی بیوی اور بیٹے سے رابطہ کرنے سے قاصر تھا اس کے لیے اس نے ویڈیو کالز کا سہارا لیا۔ وہ فون کرکے بیٹے اور بیوی سے رابطہ کرتا رہا اور بیٹے کی اسکول کی فیس، برقی کا بل، راشن کی اشیاء، دودھ، سبزیاں اور دیگر ضروری چیزیں گھر کے مین گیٹ پر بھیجتا رہا۔ منمن نے گھر میں کھانا پکانے والی گیس کا استعمال اس لیے بند کر دیا تھا کہ اسے بھرنے کے لیے باہر سے آدمی کو گھر کے اندر آنا پڑے گا۔ اس نے الیکٹرک چولہے کا استعمال شروع کیا۔ اس نے بیٹے کو سمارٹ فون استعمال کرنے کی اجازت دے دی تھی تاکہ وہ آن لائن کلاسز میں شرکت کر سکے۔

خاتون نے اپنے رشتہ داروں سے رابطہ رکھنا بند کر دیا تھا۔ تاہم شوہر نے اسے راضی کرنے کے لیے رشتہ داروں کا سہارا بھی لیا۔ اس نے منمون کے والدین اور دیگر رشتہ داروں سے بات کی لیکن وہ گھر سے باہر آنے کو تیار نہیں تھی۔ اس کی شرط یہ تھی کہ جب تک بچوں کی  کووِڈ ویکسین نہیں آجائے گی وہ باہر نہیں آئے گی جبکہ  12 سال سے کم عمر کے بچوں کے لیے کوئی ویکسین نہیں ہے اس وقت ان کے بیٹے کی عمر 10 سال ہے۔

سوجن نے پہلے بھی پولیس سے رابطہ کیا لیکن پولیس والوں نے زیادہ دلچسپی نہیں دکھائی کیونکہ یہ خاندانی معاملہ تھا۔ وہ پریشان تھا کہ اس کے بیٹے نے  تین سال سے دھوپ تک نہیں دیکھی اسے اس کی صحت کی فکر تھی۔ اس نے پھر چائلڈ ویلفیئر کمیٹی سے رجوع کیا اور شکایت کی جس پر کارروائی شروع کر دی گئی اور پیر کو ریسکیو آپریشن کیا گیا۔

ٹیم نے موقع پر پہنچ کر منمن کو باہر آنے کی تاکید کی لیکن وہ بالکل تیار نہ ہوئی اور دھمکیاں دینے لگی کہ اگر مجبور کیا گیا تو وہ اپنے بیٹے کو قتل کر دے گی۔ ٹیم نے اسے سمجھایا کہ اب کووِڈ کے کوئی کیسز نہیں ہیں، کوئی کووڈ نہیں ہوگا، لیکن وہ نہیں مانی۔ ایسے میں ٹیم نے دروازہ توڑ کر ماں بیٹے کو باہر نکالا۔ جس کے بعد اسے پرائیویٹ اور سول ہاسپٹل لے جایا گیا۔

سول سرجن ڈاکٹر وریندر یادو کا کہنا ہے کہ مقامی پولیس سے اطلاع ملی تھی کہ ایک خاتون اپنے بیٹے کو تین سال سے گھر سے باہر نہیں نکلنے دے رہی تھی اور خود بھی باہر نہیں نکل رہی تھی۔ جس پر سائیکاٹرسٹ اور دیگر ماہرین کی ٹیم تیار کی گئی اور دونوں کو باہر نکالا گیا۔ دونوں کی نگرانی کے ساتھ ساتھ ان کا علاج بھی ضروری ہے۔ ایسے میں دونوں کو منگل کی شام سول ہاسپٹل سے ہائر سنٹر روہتک بھجوا دیا گیا۔

متعلقہ خبریں

Back to top button