انٹر نیشنل

160 ممالک کے زائد از 25 لاکھ خوش نصیب مسلمان فریضہ حج سے مشرف _ حج کے رکن اعظم "وقوف عرفات” کی تکمیل

جدہ _ 27 جون ( اردولیکس) دنیا بھر کے 160 ممالک سے آنے والے 25 لاکھ سے زیادہ مسلمانوں کو حج کے سب سے بڑے رکن وقوف عرفات کے ساتھ مقدس فرض ادا کرنے کی خوش نصیبی حاصل ہوئی ہے۔ وقوف عرفات کے ساتھ ہی عملاً حج ادا ہوجاتا ہے۔ عرفات مدینہ کے قریب ایک میدان ہے جہاں جبل عرفات واقع ہے۔ اس موقع پر مسجد نمرہ سے حج کا خطبہ دیا گیا۔ یہ وہی مقام ہے جہاں سے ساڑھے چودہ سو سال پہلے پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا آخری خطبہ دیا تھا جسے حجۃ الوداع کا خطبہ کہا جاتا ہے۔

 

کورونا وائرس کی پابندیاں پوری طرح سے ہٹائے جانے کے بعد یہ پہلا حج ہے، اس کے علاوہ اسے تعداد کے اعتبار سے تاریخ کا سب سے بڑا حج بھی کہا جا رہا ہے۔ منیٰ میں فجر کی نماز ادا کرنے کے بعد عازمین حج عرفات روانہ ہوئے اور عرفات میں قیام کے ساتھ ہی انہیں حج کی سعادت حاصل ہوئی۔ حاجیوں نے میدان عرفات اور جبل عرفات میں گڑگڑا کر دعائیں کیں۔ اپنے گناہوں کی معافی مانگی اور اللہ کی رحمت طلب کی۔  ان حاجیوں کے لبوں پر تلبیہ کے کلمات ہیں۔ یہ سب ایک لباس احرام پہنے ہوئے ہیں۔

 

حج اسلام کا پانچواں بنیادی رکن ہے جو استطاعت رکھنے والے تمام مسلمانوں پر فرض ہے۔ منیٰ میں فجر کی نماز کے بعد ہی عازمین کے قافلے عرفات کی طرف رواں دواں دیکھے گئے۔ حاجیوں نے عرفات میں ظہر کی نماز ادا کی۔

 

مسجد نمرہ میں سعودی علما کونسل کے رکن شیخ یوسف بن محمد نے حج کا خطبہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ اے ایمان والو دنیا اور آخرت کے معاملات میں اللہ کے حکم کو پورا کرو۔ اللہ نے فرقہ بنانے سے منع کیا ہے۔ توحید کی دعوت تمام نبیوں میں مشترک رہی۔ انہوں نے کہا کہ اللہ ایک ہے اس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ہے۔ اللہ کے سوا تمام چیزوں کو فنا ہونا ہے۔ نماز ادا کی جائے۔ زکوٰۃ دی جائے۔ غریبوں کی مدد کی جائے۔ اللہ کی عبادت ایسے کرو جیسے وہ تمہیں دیکھ رہا ہے۔ کسی عربی کو عجمی پر اور کسی عجمی کو عربی پر برتری حاصل نہیں ہے۔ جس طرح اس مہینہ کی حرمت ہے، اسی طرح جان و مال کی بھی حرمت ہے۔ شیخ یوسف بن محمد نے کہا کہ دن رات کا آنا جانا اللہ کی نشانیاں ہیں۔ اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو۔ اللہ کی حدود کی حفاظت کی جانی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ جس نے کتاب میں اختلاف کیا وہ ہدایت سے دور ہے۔ مسلمانوں کا آپس میں جڑ کر رہنا ضروری ہے۔ ہمیں حکم دیا گیا ہے کہ اختلاف ہوجائے تو قرآن و سنت کی طرف جائیں۔ قرآن میں مسلمانوں کے لئے جڑ کر رہنے کا حکم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اچھے اخلاق سے دوسروں کے دل میں جگہ پیدا ہوتی ہے۔ مسلمانوں کے لئے ضروری ہے کہ وہ اچھے اخلاق رکھیں۔ شریعت کا مقصد ہے کہ مسلمان آپس میں جڑ جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ماں باپ سے حسن سلوک کرنا چاہیے۔ گناہ کے کاموں میں تعاون نہیں کرنا چاہیے بلکہ تقویٰ میں تعاون کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ شیطان چاہتا ہے کہ مسلمانوں میں تفرقہ پیدا ہو۔ دین میں تمام تعلیمات مسلمانوں کو جوڑنے کے لئے ہیں۔ شیخ یوسف نے کہا کہ اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ و سلم کی اطاعت کرنی چاہیے۔ مل جل کر رہنے میں رحمت ہے۔ الگ ہونے میں مصیبت ہے۔ اللہ کا خوف اختیار کرنا لازمی ہے۔ اللہ کا حکم پورا کرنا باطل سے دور رہنا بھی لازم ہے۔ اتفاق پیدا کرنا۔ معاشرے خاندان اور ہر ایک کی ذمہ داری ہے۔ ماں باپ، شوہر، بیوی اور بچوں کے حقوق کو اللہ نے واضح کردیا ہے۔ اللہ نے قرآن مجید میں صبر کی تلقین کی ہے۔ شیخ یوسف نے کہا کہ تمام مسلمانوں کے لئے حج کے دن دعائیں کرنا لازم ہے۔

 

خطبہئ حج کو دنیا بھر میں کروڑوں مسلمانوں نے ٹیلی ویژن اور انٹرنیٹ کے ذریعہ لائیو طورپر سنا۔ خطبہ حج میں کہا گیا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے وہی زندگی دیتا ہے وہی موت دیتا ہے۔ شریعت نے افواہیں پھیلانے سے منع کیا ہے۔ اللہ کا حکم ہے کہ اگر تمہارے پاس کوئی خبر لے کر آئے اور اس میں شک ہو تو تحقیق کرلیا کرو۔ کہیں افواہیں پھیلاکر اس وجہ سے مصیبت میں نہ پڑجاؤ۔

 

خطبہئ حج کے دوران حجۃ الوداع کے خطبہ کا حوالہ دیا گیا اور کہا گیا کہ عرب ہوں یا عجم ہوں دنیا کے کسی بھی ملک سے آپ آئے ہوں۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ سب ایک لباس میں ایک اللہ کے حضور میں پیش ہوئے ہیں۔ کوئی چھوٹا بڑا‘ کوئی امیر غریب نہیں ہے۔ یہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہے کہ سب مختلف ہیں لیکن اللہ کے حضور میں ساری مخلوقات ایک ہے۔

 

خطبہئ حج کے بعد مسجد نمرہ میں ظہر اور عصر کی نمازیں ایک ساتھ ادا کی گئیں۔ خطبہ حج کے بعد حاجیوں نے سورج ڈوبنے تک عرفات میں قیام کیا اس کے بعد وہ مزدلفہ روانہ ہوگئے۔ مزدلفہ میں حاجی مغرب اور عشاء کی نماز ایک ساتھ ادا کر رہے ہیں۔ اس کے بعد وہ مزدلفہ میں آرام کریں گے اور شیطان کی علامتوں کو مارنے کے لئے کنکریاں جمع کریں گے۔ حاجی 10 ذی الحجہ یعنی چہارشنبہ کو شیطان کی علامتوں کو کنکر ماریں گے‘ جسے رمی جمار کہا جاتا ہے۔ رمی جمار کے بعد اللہ کی راہ میں حضرت ابراہیم علیہ السلام کی عظیم قربانی کی یاد میں جانور ذبح کئے جائیں گے اور بال کٹوائیں گے بال کٹوانے کے بعد حاجی احرام کی پابندیوں سے آزاد ہوجائیں گے۔

 

سعودی حکومت کی طرف سے حج کو پرسکون بنانے کے لئے تمام انتظامات کئے گئے ہیں۔ مکہ، منیٰ، عرفات میں خاصی گرمی ہے۔ میدان عرفات میں درجہ حرارت 45 ڈگری ریکارڈ کیا گیا ہے۔ والینٹرس ٹھنڈے پانی کی بوتلیں تقسیم کر رہے ہیں۔ فیلڈ ہاسپٹلس، موبائل ہاسپٹلس اور  ایمبولنس گاڑیوں کو تیار رکھا گیا ہے تاکہ ضرورت پڑنے پر کسی بھی حاجی کو وقت پر میڈیکل سہولت فراہم کی جاسکے۔

 

160 سے زیادہ ملکوں سے حاجی یہ تاریخی حج ادا کررہے ہیں۔ حج انسانی برابری کا عظیم اجتماع ہے جس میں تمام لوگ ایک لباس پہنے ہوئے ہیں اور ایک کلمہ ادا کررہے ہیں۔ ان کے بیچ کوئی امیر یا غریب کوئی بادشاہ یا غلام‘ کوئی گورا یا کالا نہیں ہے۔ سب اللہ کے بندے ہیں جو عجز و انکساری کے ساتھ اللہ رب العزت کے حضور میں سجدہ ریز اور دست بہ دعا ہیں۔

 

 

متعلقہ خبریں

Back to top button