نیشنل

دینی مدارس کے طلباء کو ملی بڑی راحت۔ الہٰ آباد ہائیکورٹ کے فیصلہ پر سپریم کورٹ نے لگائی روک

حیدرآباد: سپریم کورٹ نے دینی مدارس سے متعلق الہٰ آباد ہائیکورٹ کے فیصلہ پر روک لگادی ہے۔ ہائیکورٹ نے اپنے فیصلہ میں ’یوپی بورڈ آف مدرسہ ایجوکیشن ایکٹ 2004‘ کو غیر آئینی قراردیتے ہوئے سبھی مدارس کے طلبا کو اسکولوں میں منتقل کیے جانے کی ہدایت جاری کی تھی۔

 

اس فیصلہ کے بعد ریاستی مدارس کے انتظامیہ میں تشویش کی لہر دوڑ گئی تھی اور وہ سپریم کورٹ سے رجوع ہوئے۔ سپریم کورٹ نے آج کہا کہ الہٰ آباد ہائی کورٹ کا یہ کہنا کہ مدرسہ بورڈ آئین کے جمہوری اصول کی خلاف ورزی کرتا ہے درست نہیں ہے۔ اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ نے مدرسہ بورڈ کے 17 لاکھ طلبا اور 10 ہزار اساتذہ کو دیگر اسکولوں میں شامل کرنے کے عمل پر بھی روک لگا دی ہے۔

 

چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ، جسٹس جے بی پاردیوالا اور جسٹس منوج مشرا کی بنچ نے اس معاملہ میں مرکزی حکومت اور اتر پردیش حکومت کو نوٹس بھی جاری کیا ہے۔ اتر پردیش کے مدارس میں پڑھنے والے تقریباً 17 لاکھ طلبا اور مدارس سے وابستہ تقریباً 10 ہزار اساتذہ کو ملک کی سب سے بڑی عدالت راحت ملی ہے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button